قندیل بلوچ قتل کیس میں مرکزی ملزم وسیم کوعمرقید مفتی عبدالقوی بری
ماڈل قندیل بلوچ کو جولائی 2016 میں قتل کردیا گیا تھا
عدالت نے ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم وسیم کو جرم ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا سنادی۔
ملتان کی سیشن کورٹ میں ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ جج عمران شفیع نے فیصلہ سناتے ہوئے کیس کے مرکزی ملزم اور قندیل بلوچ کے بھائی وسیم کو عمر قید کی سزا سنادی جب کہ مفتی عبدالقوی سمیت دیگر نامزد ملزمان کو شک کا فائدہ دے کر بری کردیا۔
گزشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران کیس میں ملزموں کے وکلا اور پراسیکیوشن کی جانب سے دلائل مکمل کرلیے گئے تھے جس کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ آج تک کے لیے محفوظ کرلیاتھا۔
قندیل بلوچ کے والدین کی جانب سے بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست کی گئی تھی جس پر عدالت نے نہایت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے درخواست مسترد کردی تھی اورکہا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں صلح یا مدعی مقدمہ کی طرف سے معاف کیے جانےکے عمل کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔
کیس کا پس منظر
ماڈل قندیل بلوچ کو 15 اور 16 جولائی 2016 کی درمیانی شب قتل کیا گیا تھا جس کا مقدمہ تھانہ مظفر آباد میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کی تحقیقات سے پتہ چلا کہ قندیل کو گلا گھونٹ کر مارا گیا ہے۔ قندیل کے بھائی وسیم نے گرفتاری کے بعد اقبال جرم کرلیا تھا لیکن عدالت میں فرد جرم عائد کی گئی تو اس نے انکار کردیا۔ مقدمے میں مذہبی اسکالر مفتی قوی سمیت عبدالباط، ظفر اقبال، اسلم شاہین اور حق نواز کو گرفتار کیاگیاتھا۔
ملتان کی سیشن کورٹ میں ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ جج عمران شفیع نے فیصلہ سناتے ہوئے کیس کے مرکزی ملزم اور قندیل بلوچ کے بھائی وسیم کو عمر قید کی سزا سنادی جب کہ مفتی عبدالقوی سمیت دیگر نامزد ملزمان کو شک کا فائدہ دے کر بری کردیا۔
گزشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران کیس میں ملزموں کے وکلا اور پراسیکیوشن کی جانب سے دلائل مکمل کرلیے گئے تھے جس کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ آج تک کے لیے محفوظ کرلیاتھا۔
قندیل بلوچ کے والدین کی جانب سے بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست کی گئی تھی جس پر عدالت نے نہایت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے درخواست مسترد کردی تھی اورکہا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں صلح یا مدعی مقدمہ کی طرف سے معاف کیے جانےکے عمل کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔
کیس کا پس منظر
ماڈل قندیل بلوچ کو 15 اور 16 جولائی 2016 کی درمیانی شب قتل کیا گیا تھا جس کا مقدمہ تھانہ مظفر آباد میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کی تحقیقات سے پتہ چلا کہ قندیل کو گلا گھونٹ کر مارا گیا ہے۔ قندیل کے بھائی وسیم نے گرفتاری کے بعد اقبال جرم کرلیا تھا لیکن عدالت میں فرد جرم عائد کی گئی تو اس نے انکار کردیا۔ مقدمے میں مذہبی اسکالر مفتی قوی سمیت عبدالباط، ظفر اقبال، اسلم شاہین اور حق نواز کو گرفتار کیاگیاتھا۔