رشوت ستانی کا الزام انڈونیشیا کی آئینی عدالت کے چیف جسٹس عقیل مختار گرفتار

عقیل مختارکو متنازع انتخابات سے تعلق کے مقدمے میں مبینہ طور پرڈھائی لاکھ ڈالر رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کیاگیا

دنیا کے رشوت ستانی سے چھٹکارا پانے والے ممالک میں بدعنوانی کا یہ اعلیٰ ترین کیس ہے۔فوٹو : اے ایف پی

انڈونیشیاکی آئینی عدالت کے چیف جسٹس عقیل مختارکو متنازع انتخابات سے تعلق کے مقدمے میں مبینہ طور پرڈھائی لاکھ ڈالر رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کرلیاگیا۔


فرانسیسی خبرایجنسی کے مطابق دنیا کے رشوت ستانی سے چھٹکارا پانے والے ممالک میں بدعنوانی کا یہ اعلیٰ ترین کیس ہے، اس معاملے پر انڈونیشیا کے صدر سوسیلو بمبانگ یودھویونو نے گہرے افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ میں انڈونیشیا کی عوام کے غم اور غصے میں برابر کا شریک ہوں۔ انڈونیشیا کے بدعنوانی کے خاتمے کے کمیشن کے ترجمان نے چیف جسٹس عقیل مختارکو جکارتا میں ان کے گھر سے اس وقت حراست میں لیاجب وہ ایک تاجراوررکن پارلیمنٹ سے تقریباً 3ارب روپے رشوت وصول کررہے تھے۔

اس رشوت کا تعلق بورنیوجزیرے کے ضلع گوننگ ماس میں 4ستمبر کو ہونے والے متنازع انتخابات سے ہے۔ عدالت نے انتخابی تنازعات پر فیصلہ کرنا ہے۔انہوں نے بتایاکہ سابق آمر سہارتو کی جماعت گولکرپارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور تاجر کو بھی عقیل مختار کے گھر سے گرفتار کیاگیاہے۔ جکارتا کے ہوٹل سے گوننگ ماس ضلع کے سربراہ اور ایک دوسرے شخص کو بھی حراست میں لیاگیا۔ گرفتار کیے گئے پانچوں افراد سے تفتیش جاری ہے۔ عقیل مختار کے بارے میں بتایاگیاہے کہ وہ گولکر پارٹی کا سابق رکن ہے۔واضح رہے کہ عقیل مختار رواں سال اگست میں 5 سال کیلیے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس مقررہوئے تھے۔
Load Next Story