راولپنڈی گکھڑ پلازہ آتشزدگی کو 5 سال بیت گئے وجوہات معلوم ہوئیں نہ متاثرین کو معاوضہ ملا

عمارتوں میں سیفٹی اسٹینڈرڈ جائزے کیلیےکمیٹی بنی،گکھڑ پلازہ کی جگہ بننےوالی نئی عمارت میں بھی حفاظتی انتظامات نظرانداز

راولپنڈی، گکھڑپلازہ میں 20دسمبر 2008کوہولناک آتشزدگی کا منظر۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

تھانہ کینٹ کے علاقے بینک روڈ صدرپر20 دسمبر2008کی شب راولپنڈی کی تاریخ کی ہولناک آتشزدگی کے باعث جل کرزمین بوس ہونیوالے گکھڑپلازہ کے سانحہ کو 5سال بیتنے کو ہیں۔

مذکورہ سانحے کے دوران امدادی کارروائی کرنیوالے پنجاب ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122سمیت راولپنڈی اسلام آباد کے مختلف اداروںکے 13 فائر فائٹرز اور2شہری جاں بحق جبکہ60سے زائدافرادشدیدزخمی ہوئے۔ پلازے میں راولپنڈی کے تاجروںکااربوںروپے کامالی نقصان بھی ہوالیکن آج تک پلازے میںآتشزدگی کی وجوہات کا تعین نہ کیا جا سکا، تھانہ کینٹ میںپلازہ انتظامیہ کی جانب سے دہشتگردی ایکٹ ، قتل اور اقدام قتل کی دفعات کے تحت درج کیاجانے والامقدمہ بھی مارچ 2009میںخارج کردیاگیا۔تفصیلات کے مطابق20 دسمبر2008ء کی شب گکھڑ پلازہ راولپنڈی میںاچانک آگ بھڑکی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے پلازے کو اپنی لپیٹ میںلے لیا،آگ اسقدرشدیدتھی کہ پلازے کے اندر موجو دافرادکو باہرنکلنے کابھی موقع نہ ملا۔

شدید آتشزدگی کے باعث پنجاب ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122، سٹی فائر بریگیڈ، سول ایوی ایشن، کنٹونمنٹ بورڈ اورپی او ایف ، سول ڈیفنس سمیت دیگرمتعلقہ اداروں کے عملے نے موقع پر ریسکیو آپریشن شروع کیا تاہم عین اسوقت جب امدادی کارکن عمارت میں آگ بجھانے اورامدادی سرگرمیوں میں مصروف تھے پلازے کابڑاحصہ دھماکے سے زمین بوس ہو گیاجس کے نتیجے میںنہ صرف پلازے میںموجود2 افراد بلکہ 13امدادی کارکن جاں بحق ہو گئے جن میںپی او ایف کے 6 ، پنجاب ایمرجنسی سروس کے 4 اورسو ل ایوی ایشن کے 3کارکن شامل تھے، پلازے میںموجودایک شخص کی نعش کاآج تک سراغ نہ لگ سکا، اسی طرح60 افرادشدیدزخمی ہوئے اوراربوںروپے کامالی نقصان بھی ہوا۔وزیراعلیٰ پنجاب میاںشہبازشریف سمیت اعلیٰ حکومتی شخصیات نے جائے وقوعہ کادورہ بھی کیا اوراسوقت کی پنجاب حکومت کی جانب سے تاجروں کے نقصان کاتخمینہ لگانے کے لیے سابق ایم این اے حاجی پرویزاور سابق ایم پی اے شہریار ریاض پرمشتمل کمیٹی بھی بنائی گئی جس نے رپورٹ میں بتایا کہ سانحہ کے باعث 1.12 بلین کانقصان ہوا۔




واقعے کے بعدتھانہ کینٹ میںپلازے کے مالک و پیپلزپارٹی کے رہنماراجہ شاہدظفرکے عزیزراجہ شفاقت کیانی کی جانب سے نامعلوم افرادکیخلاف قتل ، اقدام قتل دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7/ATA کے تحت مقدمہ درج کرایا گیا، اور کہا گیا کہ واقعہ دہشت گردی ہے اور اس میں بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونیکاشبہ ہے لیکن واقعے کے بعد مارچ 2009 میں مذکورہ مقدمے پراسرارطورپرخارج کردیا گیااورآج تک اس کا تعین نہیںہوسکا۔پلازے میںاس قدرشدیدآگ کیسے لگی؟ ریسکیو سمیت پولیس اور انتظامیہ کے لیے یہ آج بھی ایک معمہ ہے ،دوسری جانب پنجاب حکومت نے مستقبل میںایسے واقعات سے بچنے کیلیے 38 فٹ سے اونچی عمارتوں میں سیفٹی اسٹینڈرڈ کو یقینی بنانے کیلیے کمشنرراولپنڈی کی سربراہی میںمتعلقہ اداروں پرمشتمل ہائی لیول کمیٹی بنائی جسکو مینڈیٹ دیاگیاکہ آئندہ شہرو کینٹ میںبننے والی ہرعمارت کو بلڈنگ کوڈکے مطابق تعمیر کرکے اس میںعام آدمی کی سفیٹی کو یقینی بنانے کیلیے فائرسفیٹی کامکمل انتظام کرایاجائے۔

کمیٹی نے کام بھی شروع کیااورشہرمیںبننے والی ہائی رائزبلڈنگزکے نقشے طلب کرکے ان میںسیفٹی اسٹینڈرڈ کو یقینی بنانے کیلیے تبدیلیاں بھی کراوئی جانے لگیںلیکن دلچسپ امریہ یہ ہے کہ گکھڑ پلازہ کی جگہ پر10 منزلہ پرشکوہ عمارت کی شکل میںدوبارہ پلازہ کھڑاتو کردیاگیا اور ڈیڑھ سال سے اس میںکاروباری سرگرمیاںبھی عروج پرہیںلیکن کمشنر راولپنڈی کی سربراہی میں تشکیل دی جانیوالی کمیٹی میں شامل پنجاب ایمرجنسی سروس ریسکیو1122 کنٹونمنٹ بورڈ اوردیگرمتعلقہ اداروںکے حکام سے رجوع کرنے کے باوجودآج بھی گکھڑپلازہ کی نئی بننے والی عمارت کو فائر سیفٹی اسٹینڈرڈ کے حوالے سے کمپلیشن سرٹیفکیٹ جاری کرنے کیلیے عمارت کی انسپکشن کے انتظارمیںہے اور کنٹونمنٹ بورڈ حکام بھی پلازہ انتظامیہ کو مختلف نوٹسزز جاری کرکے پر اسرارخاموشی اختیارکیے ہوئے ہیں،اس حوالے سے ایکسپریس نے کنٹونمنٹ بورڈ کے ایگزیکٹو آفیسر رانا منظور سے رابطہ قائم کرنے کیلیے انھیںفون کیا اور ایس ایم ایس پیغامات چھوڑے لیکن انکی جانب سے رابطہ ممکن نہیںہوسکا۔
Load Next Story