بھارت میں سرکاری ٹھیکوں کیلیے غریب طالبات کے ذریعے ہوشربا جنسی اسکینڈل

گروہ نے کالج طالبات کے ذریعے وزراء اور بیوروکریٹس کی نازیبا ویڈیوز بنا کر سرکاری ٹھیکے اور مالی فوائد حاصل کیے

وزراء اور بیوروکریٹس کی نازیبا ویڈیوز بنا کر سرکاری ٹھیکے حاصل کیے گئے۔ فوٹو : بھارتی ویڈیو

بھارت میں غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والی کالج کی طالبات کو بطور کال گرل استعمال کرکے اراکین اسمبلی، بیوروکریٹس اور وی آئی پیز کی نازیبا ویڈیو بنا کر سرکاری ٹھیکوں اور بھاری بھرکم بھتہ وصول کرنے والا گروہ پکڑا گیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش میں غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والی کالج کی طالبات کو لگژری لائف اسٹائل کی لت میں مبتلا کرکے جنسی کاروبار کی جانب راغب کرنے والا گروہ پکڑا گیا ہے۔ اس گروہ کی سربراہ شہویتا جین نامی خاتون ہیں جب کہ اس کی ایک ساتھی آرتی بھی ہے جو ایک این جی او چلاتی ہے، گروہ میں 24 طالبات بھی شامل ہیں۔

ہوشربا جنسی اسکینڈل کی کرتا دھرتا شہویتا جین نامی خاتون نے اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے اعترافی بیان میں انکشاف کیا کہ کالج طالبات کے ذریعے اعلیٰ سطح کے 12 بیوروکریٹس اور 8 سابق وزراء کو اپنے جال میں پھنسایا اور مالی فوائد حاصل کیے۔

جنسی اسکینڈل اس وقت پکڑا گیا جب مونیکا یادیو نامی 18 سالہ نوجوان لڑکی نے کالج میں داخلہ لینے کے لیے شہویتا جین سے رابطہ کیا تاہم نامناسب شرائط اور کچھ عجیب باتوں کے باعث مونیکا نے داخلہ لینے سے انکار کردیا اور واپس اپنے گاؤں چلی گئی۔


کچھ روز بعد این جی او سے تعلق رکھنے والی آرتی نامی خاتون نے مونیکا کے غریب والدین کو ماہانہ راشن اور کچھ مالی رقم کے عوض مونیکا کو اپنی این جی او میں ملازمت دے دی۔ مونیکا کو سرکاری ادارے کے چیف انجینیئر 60 سالہ ہربھجن سنگھ کے پاس ایک فائیو اسٹار ہوٹل بھیجا گیا۔

ہوٹل کے کمرے میں خفیہ کیمرے لگے ہوئے تھے جس میں پوری رات کی روداد فلم بند ہوگئیں، اس ویڈیو کی بنیاد پر ہربھجن سنگھ سے 3 کروڑ روپے بھتہ طلب کیا گیا تاہم چیف انجینئر نے سارے معاملے سے پولیس کو آگاہ کیا اور یوں شہویتا جین، آرتی اور طالبہ مونیکا گرفتار ہوگئیں۔

شہویتا جین نے انکشاف کیا کہ جنسی اسکینڈل کے ذریعے سرکاری ٹھیکے وہ بڑی کمپنیوں کے لیے لیا کرتی تھیں جس پر انہیں کمپنیوں کی جانب سے ٹھیک ٹھاک کمیشن ملتا تھا جب کہ طالبات کو معمولی رقم پکڑا دی جاتی ہے اور اگر کوئی طالبہ زیادہ کا مطالبہ کرتی تو اسے ویڈیو والدین کو دکھانے یا ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کی دھمکی دیکر چپ کرادیا جاتا تھا۔

 

 
Load Next Story