پشاور پولیس اہلکار بھی آئس کی لت میں مبتلا ہونے لگے
آئس نہ ملنے پرحالت بہت بگڑجاتی ہے جسے کنٹرول کرنا مشکل ہو گیا ہے، اہل خانہ کا انکشاف
عوام میں نشے کی روک تھام کا فریضہ انجام دینے والی پولیس کے اپنے ہی شیر جوان آئس جیسے خطرناک نشے کی لت میں مبتلا ہوگئے۔
آئس اسمگلنگ کے دوران پکڑی جانے والی آئس پر چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کے باعث پولیس اہلکار بھی انتہائی تکلیف دہ صورتحال سے دوچار کر دینے والے نشے میں مبتلا ہونے لگے۔ پشاور پولیس کا حاضر سروس اہلکار بھی گذشتہ تین ماہ سے آئس کا نشہ کرنے میں لگا ہے جس کے باعث اہل خانہ شدید کرب میں مبتلا ہیں۔
پولیس اہلکارکے اہل خانہ کے مطابق چند ماہ قبل ہی ہمارے گھر کے فرد کی آئس نشے سے طبیعت کافی خراب ہو گئی جسے منشیات کے عادی افراد کی بحالی کیلئے قائم رفاعی ادارے دوست فاؤنڈیشن اسپتال منتقل کیا گیا، چند دن رکھنے کے بعد اس نے آئس کا نشہ نہ کرنے کی حامی بھری لیکن دوبارہ نشہ شروع کر دیا۔ اہل خانہ کے مطابق آئس نہ ملنے پر اس کی حالت بہت بگڑ جاتی ہے جسے کنٹرول کرنا مشکل ہوگیا ہے، متاثرہ فیملی نے فقیر آباد میں منشیات کے عادی افراد اورمینٹل اسپتال پشاورمیں بھی پولیس اہلکارکے لئے علاج کے لئے رابطہ کیا ہے تاہم پولیس اہلکارکو اسپتال منتقل کرنے میں ان کو کافی مشکلات پیش آرہی ہیں۔
پشاورمیں منشیات کے عادی افراد کے لئے بنائے گئے ڈرگ اینڈ ری ہیبلیٹیشن سینٹرکے انچارج جواد خان کے مطابق جنوری سے اب تک مجموعی طورپرمنشیات کے عادی 498 افراد علاج کروا چکے ہیں، جن میں انجینئرز، میڈیکل سے وابستہ افراد، کار پیٹنرز، ٹیلرز اور سرکاری ملازمین بھی شامل ہیں جبکہ 10 سے 12 پولیس اہلکار بھی مختلف نشوں میں مبتلا ہو کر علاج معالجے کے لئے آئے، رمضان سے قبل اے ٹی ایس کا اہلکار بھی علاج کے لئے آیا تھا جو صحت یاب ہوکر گیا، ہر ماہ 600 افراد علاج کے لئے آتے ہیں جبکہ اب نشے میں مبتلا افراد ایک ماہ پہلے ٹائم لیکر آتے ہیں، آئس اور دیگر نشوں میں مبتلا افراد کی تعداد روز بہ روز بڑھ رہی ہے جس میں سرکاری ملازمین اور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
آئس اسمگلنگ کے دوران پکڑی جانے والی آئس پر چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کے باعث پولیس اہلکار بھی انتہائی تکلیف دہ صورتحال سے دوچار کر دینے والے نشے میں مبتلا ہونے لگے۔ پشاور پولیس کا حاضر سروس اہلکار بھی گذشتہ تین ماہ سے آئس کا نشہ کرنے میں لگا ہے جس کے باعث اہل خانہ شدید کرب میں مبتلا ہیں۔
پولیس اہلکارکے اہل خانہ کے مطابق چند ماہ قبل ہی ہمارے گھر کے فرد کی آئس نشے سے طبیعت کافی خراب ہو گئی جسے منشیات کے عادی افراد کی بحالی کیلئے قائم رفاعی ادارے دوست فاؤنڈیشن اسپتال منتقل کیا گیا، چند دن رکھنے کے بعد اس نے آئس کا نشہ نہ کرنے کی حامی بھری لیکن دوبارہ نشہ شروع کر دیا۔ اہل خانہ کے مطابق آئس نہ ملنے پر اس کی حالت بہت بگڑ جاتی ہے جسے کنٹرول کرنا مشکل ہوگیا ہے، متاثرہ فیملی نے فقیر آباد میں منشیات کے عادی افراد اورمینٹل اسپتال پشاورمیں بھی پولیس اہلکارکے لئے علاج کے لئے رابطہ کیا ہے تاہم پولیس اہلکارکو اسپتال منتقل کرنے میں ان کو کافی مشکلات پیش آرہی ہیں۔
پشاورمیں منشیات کے عادی افراد کے لئے بنائے گئے ڈرگ اینڈ ری ہیبلیٹیشن سینٹرکے انچارج جواد خان کے مطابق جنوری سے اب تک مجموعی طورپرمنشیات کے عادی 498 افراد علاج کروا چکے ہیں، جن میں انجینئرز، میڈیکل سے وابستہ افراد، کار پیٹنرز، ٹیلرز اور سرکاری ملازمین بھی شامل ہیں جبکہ 10 سے 12 پولیس اہلکار بھی مختلف نشوں میں مبتلا ہو کر علاج معالجے کے لئے آئے، رمضان سے قبل اے ٹی ایس کا اہلکار بھی علاج کے لئے آیا تھا جو صحت یاب ہوکر گیا، ہر ماہ 600 افراد علاج کے لئے آتے ہیں جبکہ اب نشے میں مبتلا افراد ایک ماہ پہلے ٹائم لیکر آتے ہیں، آئس اور دیگر نشوں میں مبتلا افراد کی تعداد روز بہ روز بڑھ رہی ہے جس میں سرکاری ملازمین اور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔