چمن میں دھماکا جے یو آئی ف کے رہنما سمیت 3 افراد جاں بحق
دھماکے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔
KARACHI:
چمن میں تاج روڈ پر ہونے والے بم ھماکے کے نتیجے میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنما مولانا محمد حنیف سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔
کوئٹہ کے قریب چمن میں تاج روڈ پر جے یو آئی (ف) کے رہنما کی گاڑی کو سڑک کنارے بارود سے بھری موٹرسائیکل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا، دھماکا اس قدر خوفناک تھا کہ آس پاس کھڑی گاڑیوں میں آگ لگ گئی اور قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
دھماکے کی آواز دور دور تک سنائی دی گئی، دھماکے کے بعد افرا تفری میچ گئی تاہم حواس بحال ہونے پر قریب کھڑے لوگوں نے زخمیوں کو اپنی گاڑیوں کے ذریعے اسپتال منتقل کیا تاہم مولانا محمد حنیف جانبر نہ ہوسکے اور دوران علاج دم توڑ گئے، جاں بحق ہونے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہیں۔دھماکے میں زخمی ہونے والے 8 افراد اب بھی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
دھماکے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے اور تفتیش کاروں نے جائے دھماکا سے ابتدائی شواہد اکٹھے کرکے عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کرلیے ہیں۔افسوسناک واقعہ پر جمعیت علماء اسلام (ف) نے کل بروز اتوار شہر بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے چمن میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مولانا محمد حنیف سمیت قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اورغم کا اظہار کیا، وزیراعظم نے غم زدہ خاندانوں سے اظہار تعزیت اور صبرجمیل کی دعا جب کہ زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت دی۔
جمعیت علماء اسلام کے سر براہ مولانا فضل الرحمان نے چمن دھماکے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا محمد حنیف مخلص راہنماء تھے، شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمے داری ہوتی ہے، جے یو آئی کی قیادت کو نشانہ بنانا گہری سازش ہے قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے واقعات میں ملوث عناصر کو بے نقاب کریں انہوں نے ا س سانحہ میں شہید ہونے والوں کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ۔
چمن میں تاج روڈ پر ہونے والے بم ھماکے کے نتیجے میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنما مولانا محمد حنیف سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔
کوئٹہ کے قریب چمن میں تاج روڈ پر جے یو آئی (ف) کے رہنما کی گاڑی کو سڑک کنارے بارود سے بھری موٹرسائیکل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا، دھماکا اس قدر خوفناک تھا کہ آس پاس کھڑی گاڑیوں میں آگ لگ گئی اور قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
دھماکے کی آواز دور دور تک سنائی دی گئی، دھماکے کے بعد افرا تفری میچ گئی تاہم حواس بحال ہونے پر قریب کھڑے لوگوں نے زخمیوں کو اپنی گاڑیوں کے ذریعے اسپتال منتقل کیا تاہم مولانا محمد حنیف جانبر نہ ہوسکے اور دوران علاج دم توڑ گئے، جاں بحق ہونے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہیں۔دھماکے میں زخمی ہونے والے 8 افراد اب بھی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
دھماکے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے اور تفتیش کاروں نے جائے دھماکا سے ابتدائی شواہد اکٹھے کرکے عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کرلیے ہیں۔افسوسناک واقعہ پر جمعیت علماء اسلام (ف) نے کل بروز اتوار شہر بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے چمن میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مولانا محمد حنیف سمیت قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اورغم کا اظہار کیا، وزیراعظم نے غم زدہ خاندانوں سے اظہار تعزیت اور صبرجمیل کی دعا جب کہ زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت دی۔
جمعیت علماء اسلام کے سر براہ مولانا فضل الرحمان نے چمن دھماکے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا محمد حنیف مخلص راہنماء تھے، شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمے داری ہوتی ہے، جے یو آئی کی قیادت کو نشانہ بنانا گہری سازش ہے قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے واقعات میں ملوث عناصر کو بے نقاب کریں انہوں نے ا س سانحہ میں شہید ہونے والوں کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ۔