ترکی کوشام میں باغیوں کی مدد کرنےپربھاری قیمت چکانا ہوگی صدر بشارالاسد
ترک وزیر اعظم نے 80 سے زائد ممالک سے تعلق رکھنے والے انتہاپسندوں کو ترکی سے شام میں داخل ہونے دیا، صدر بشار الاسد
شام کے صدر بشارالاسد نے خبردار کیا ہے کہ ترکی کو شام میں باغیوں کی مدد کرنے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
ترکی کے چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے صدر بشار الاسد نے کہا کہ ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے 80 سے زائد ممالک سے تعلق رکھنے والے انتہاپسندوں کو ترکی سے شام میں داخل ہونے دیا جس کی وجہ سے شام میں ہزاروں لوگ مارے گئے۔ صدر بشار الاسد کا کہنا تھا کہ ترکی کو شدت پسندوں کی مدد کرنے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی اور مستقبل میں یہی شدت پسند ترکی پر بری طرح اثر انداز ہوں گے۔
صدر بشار الاسد کا کہنا ہے کہ یہ ممکن نہیں کہ آپ دہشت گردوں کو اپنی جیب میں رکھیں اور انہیں ایک کارڈ کے طور پر استعمال کریں کیونکہ یہ دہشت گرد بچھو کی مانند ہیں جو موقع ملتے ہی آپ کو ڈس لیتے ہیں۔
واضح رہے کہ ترکی کا شام کے ساتھ 900 کلو میٹر طویل سرحدی علاقہ جڑا ہوا ہے جہاں سے شام کے باغی اکثر کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔
ترکی کے چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے صدر بشار الاسد نے کہا کہ ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے 80 سے زائد ممالک سے تعلق رکھنے والے انتہاپسندوں کو ترکی سے شام میں داخل ہونے دیا جس کی وجہ سے شام میں ہزاروں لوگ مارے گئے۔ صدر بشار الاسد کا کہنا تھا کہ ترکی کو شدت پسندوں کی مدد کرنے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی اور مستقبل میں یہی شدت پسند ترکی پر بری طرح اثر انداز ہوں گے۔
صدر بشار الاسد کا کہنا ہے کہ یہ ممکن نہیں کہ آپ دہشت گردوں کو اپنی جیب میں رکھیں اور انہیں ایک کارڈ کے طور پر استعمال کریں کیونکہ یہ دہشت گرد بچھو کی مانند ہیں جو موقع ملتے ہی آپ کو ڈس لیتے ہیں۔
واضح رہے کہ ترکی کا شام کے ساتھ 900 کلو میٹر طویل سرحدی علاقہ جڑا ہوا ہے جہاں سے شام کے باغی اکثر کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔