کمپیوٹنگ اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس
صدارتی اقدام برائے کمپیوٹنگ اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس نوجوانوں کےلیے ترقی، روزگار اور زرمبادلہ کے نئے دروازے کھولے گا
اسلام آباد میں دو روزہ عالمی کانفرنس برائے بچوں کی ابتدائی تربیت اور نشوونما میں شرکت کے بعد واپسی پر نیو اسلام آباد ایئرپورٹ پر صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی سے ایک غیر رسمی ملاقات ہوئی۔ اس مختصر ملاقات میں صدراتی اقدام برائے آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور کمپیوٹنگ کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔ راقم نے ان سے درخواست کی کہ اس پروگرام کے دائرہ کار کو پاکستان کے دیہی علاقوں تک وسیع کیا جائے۔ عارف علوی صاحب نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ جلد اس پر کام شروع کیا جائے گا۔
پاکستان دنیا میں چھٹا ملک ہے جہاں نوجوانوں کی سب سے بڑی آبادی ہے۔ پاکستان دنیا کے چوتھے نمبر پر فری لانسنگ مارکیٹ میں آگیا ہے، اور اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے کمپیوٹنگ اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے حوالے سے صدارتی اقدام آنے والے وقت میں نوجوانوں کےلیے ترقی، روزگار اور ملک کےلیے زرمبادلہ کے نئے دروازے کھولے گا۔ جبکہ اس پروگرام کے تحت بڑے پیمانے پر تعلیم، تحقیق، مصنوعی ذہانت، ڈیٹا سائنس، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، ایج کمپیوٹنگ، بلاک چین، انٹرنیٹ آف تھنگس اور اس سے متعلقہ شعبوں میں تربیت اور تجارت کے مواقع تلاش کیے جائیں گے۔
پروگرام کے پہلے مرحلے میں ایڈمیشن ٹیسٹ کراچی کے عبدالستار ہاکی اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے، جن میں کراچی سے تقریباً 17،529 امیدواروں نے شرکت کی، اور ان میں سے 8،896 امیدواروں کی کلاسز شروع ہوچکی ہیں۔ عنقریب ملک کے دوسرے بڑے شہروں اسلام آباد، پشاور، لاہور اور کوئٹہ میں بھی اس کا آغاز ہوگا اور وہاں بھی ان کی کلاسز شروع ہوجائیں گی۔
آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے اس صدارتی اقدام میں کئی پرعزم پاکستانی شامل ہیں جو عرصہ دراز سے پاکستان میں ٹیکنالوجی، ترقی اور خدمت کے میدان میں بڑی خاموشی سے کام کررہے ہیں۔ پاکستان اور پاکستانیوں کو آپ اگر پاکستانی میڈیا کی نظر سے باہر آکر دیکھیں تو آپ کو پاکستان کا مستقبل روشن نظر آئے گا۔ اگر میڈیا کی نظروں کے بجائے، اپنی سوچ اپنی نظر سے دیکھنا اور سمجھنا شروع کریں تو ہمارے ذہنوں سے مایوسی کے بادل چھٹ سکتے ہیں۔ مشکلات اور پریشانیاں پاکستان میں موجود ہیں، لیکن وہ تو دنیا کے ہر ملک میں ہیں۔ لیکن ہم لوگ جس طرح اپنی مشکلات اور پریشانیوں کو منظر عام پر لاتے ہیں، اتنا ہم اس ملک کے مثبت لوگوں اور کاموں کو نہیں لاتے۔ میرا یقین ہے کہ ہمارے یہاں ہر شہر، ہر گاؤں میں ایک ایدھی ، ڈاکٹر باری، ڈاکٹر ادیب رضوی اور ڈاکٹر عبدالقدیر موجود ہے، بس انہیں سامنے لانے کی ضرورت ہے۔
آئیے! بجائے پریشان اور مایوس ہونے کے اپنے اردگرد موجود مثبت اقدامات پر توجہ مرکوز کریں، چند لوگوں کے نظریات و خیالات سے متاثر ہونے کے بجائے خود اپنی سوچ و سمجھ استعمال کریں۔ ہمیں دنیا سے پہلے خود کو بتانے کی ضرورت ہے کہ ہم برے لوگ نہیں ہیں۔ ہم اچھے ہیں اور اس ملک کی بہتری چاہتے ہیں۔ بس نظر کا زاویہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
پاکستان دنیا میں چھٹا ملک ہے جہاں نوجوانوں کی سب سے بڑی آبادی ہے۔ پاکستان دنیا کے چوتھے نمبر پر فری لانسنگ مارکیٹ میں آگیا ہے، اور اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے کمپیوٹنگ اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے حوالے سے صدارتی اقدام آنے والے وقت میں نوجوانوں کےلیے ترقی، روزگار اور ملک کےلیے زرمبادلہ کے نئے دروازے کھولے گا۔ جبکہ اس پروگرام کے تحت بڑے پیمانے پر تعلیم، تحقیق، مصنوعی ذہانت، ڈیٹا سائنس، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، ایج کمپیوٹنگ، بلاک چین، انٹرنیٹ آف تھنگس اور اس سے متعلقہ شعبوں میں تربیت اور تجارت کے مواقع تلاش کیے جائیں گے۔
پروگرام کے پہلے مرحلے میں ایڈمیشن ٹیسٹ کراچی کے عبدالستار ہاکی اسٹیڈیم میں منعقد ہوئے، جن میں کراچی سے تقریباً 17،529 امیدواروں نے شرکت کی، اور ان میں سے 8،896 امیدواروں کی کلاسز شروع ہوچکی ہیں۔ عنقریب ملک کے دوسرے بڑے شہروں اسلام آباد، پشاور، لاہور اور کوئٹہ میں بھی اس کا آغاز ہوگا اور وہاں بھی ان کی کلاسز شروع ہوجائیں گی۔
آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے اس صدارتی اقدام میں کئی پرعزم پاکستانی شامل ہیں جو عرصہ دراز سے پاکستان میں ٹیکنالوجی، ترقی اور خدمت کے میدان میں بڑی خاموشی سے کام کررہے ہیں۔ پاکستان اور پاکستانیوں کو آپ اگر پاکستانی میڈیا کی نظر سے باہر آکر دیکھیں تو آپ کو پاکستان کا مستقبل روشن نظر آئے گا۔ اگر میڈیا کی نظروں کے بجائے، اپنی سوچ اپنی نظر سے دیکھنا اور سمجھنا شروع کریں تو ہمارے ذہنوں سے مایوسی کے بادل چھٹ سکتے ہیں۔ مشکلات اور پریشانیاں پاکستان میں موجود ہیں، لیکن وہ تو دنیا کے ہر ملک میں ہیں۔ لیکن ہم لوگ جس طرح اپنی مشکلات اور پریشانیوں کو منظر عام پر لاتے ہیں، اتنا ہم اس ملک کے مثبت لوگوں اور کاموں کو نہیں لاتے۔ میرا یقین ہے کہ ہمارے یہاں ہر شہر، ہر گاؤں میں ایک ایدھی ، ڈاکٹر باری، ڈاکٹر ادیب رضوی اور ڈاکٹر عبدالقدیر موجود ہے، بس انہیں سامنے لانے کی ضرورت ہے۔
آئیے! بجائے پریشان اور مایوس ہونے کے اپنے اردگرد موجود مثبت اقدامات پر توجہ مرکوز کریں، چند لوگوں کے نظریات و خیالات سے متاثر ہونے کے بجائے خود اپنی سوچ و سمجھ استعمال کریں۔ ہمیں دنیا سے پہلے خود کو بتانے کی ضرورت ہے کہ ہم برے لوگ نہیں ہیں۔ ہم اچھے ہیں اور اس ملک کی بہتری چاہتے ہیں۔ بس نظر کا زاویہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔