بدر کمرشل سے گرفتار تمام خواجہ سرا رہا خاتون سماجی کارکن کے انکشافات
مکینوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ،درخشاں پولیس ہماری آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے
مقامی عدالت نے بدر کمرشل سے گرفتار خواجہ سراؤں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا، ایک خاتون سماجی کارکن نے انکشاف کیا ہے کہ یہاں 50 فلیٹس میں 250 خواجہ سرا رہائش پذیر ہیں جو فحاشی سمیت آئس، ہیروئن اور اور چرس کی فروخت میں ملوث ہیں۔
کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ ساؤتھ کے روبرو خواجہ سراؤں کے خلاف مقدمے کی سماعت ہوئی۔ تھانہ درخشاں پولیس خواجہ سراؤں کو عدالت میں پیش نہ کرسکی۔ خواجہ سراؤں کے ساتھی بڑی تعداد میں عدالت پہنچ گئے تھے۔
خواجہ سراؤں کا کہنا تھا کہ کیوں ہمارے ساتھیوں کو پیش نہیں کیا جارہا ہم معلومات لینے تھانے جاتے ہیں تو ہمیں کہا جاتا ہے انتظار کریں، ہمیں انصاف دیا جائے، ہم منشیات فروش نہیں آپ کی خوشیوں میں ناچنے والے ہیں۔ عدالت نے خواجہ سراؤں کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے پولیس کو تمام خواجہ سراؤں کو رہا کرنے کی ہدایت کردی۔
دوسری جانب ڈیفنس کی خاتون سماجی کارکن فرح ملک کا کہنا ہے کہ بدر کمرشل پر 50 سے زائد فلیٹس ایسے ہیں جن میں 250 کے قریب خواجہ سرا رہائش پذیر ہیں یہ نہ صرف فحاشی کا کاروبار کرتے ہیں بلکہ علاقے میں منشیات آئس، ہیروئن اور چرس بھی فروخت کرتے ہیں۔
فرح ملک نے بتایا کہ یہاں کے مکین گزشتہ 10 ماہ سے مسلسل پولیس کو شکایات کر رہے ہیں لیکن پولیس خواجہ سراؤں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہی، اعلیٰ افسران سے شکایت کرنے پر اتوار کو کارروائی کی گئی وہ بھی نہ ہونے کے براہر ہے۔
سماجی کارکن نے بتایا کہ درخشاں پولیس ہمیں خاموش کرانا چاہتی ہے لیکن ہم علاقے میں فحاشی اور منشیات فروشی کے خاتمے تک خاموش نہیں بیٹھیں گے، کچرا چننے والے اور گھروں میں کام کرنے والی ماسیوں نے گھروں کے کام چھوڑ کر ان خواجہ سراؤں کے ساتھ مل کر منشیات فروشی شروع کردی ہے۔
فرح ملک کے مطابق ماسیوں نے خواجہ سراؤں کے ساتھ فحاشی کا کام بھی شروع کردیا ہے اب علاقے میں گھروں میں کام کے لیے ماسی نہیں ملتی، ڈیفنس بدر کمرشل میں ان خواجہ سراؤں کی سرپرستی ایک غیرملکی خاتون کرتی ہے جسے کئی بار بدر کمرشل پر خواجہ سراؤں سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
خاتون سماجی کارکن نے مزید کہا کہ خواجہ سراؤں کے گھناؤنے کاروبار کے باعث رات کے وقت ڈیفنس میں نکلنا مشکل ہوگیا ہے، سڑکوں پر سرعام ان کی بکنگ کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ ساؤتھ کے روبرو خواجہ سراؤں کے خلاف مقدمے کی سماعت ہوئی۔ تھانہ درخشاں پولیس خواجہ سراؤں کو عدالت میں پیش نہ کرسکی۔ خواجہ سراؤں کے ساتھی بڑی تعداد میں عدالت پہنچ گئے تھے۔
خواجہ سراؤں کا کہنا تھا کہ کیوں ہمارے ساتھیوں کو پیش نہیں کیا جارہا ہم معلومات لینے تھانے جاتے ہیں تو ہمیں کہا جاتا ہے انتظار کریں، ہمیں انصاف دیا جائے، ہم منشیات فروش نہیں آپ کی خوشیوں میں ناچنے والے ہیں۔ عدالت نے خواجہ سراؤں کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے پولیس کو تمام خواجہ سراؤں کو رہا کرنے کی ہدایت کردی۔
دوسری جانب ڈیفنس کی خاتون سماجی کارکن فرح ملک کا کہنا ہے کہ بدر کمرشل پر 50 سے زائد فلیٹس ایسے ہیں جن میں 250 کے قریب خواجہ سرا رہائش پذیر ہیں یہ نہ صرف فحاشی کا کاروبار کرتے ہیں بلکہ علاقے میں منشیات آئس، ہیروئن اور چرس بھی فروخت کرتے ہیں۔
فرح ملک نے بتایا کہ یہاں کے مکین گزشتہ 10 ماہ سے مسلسل پولیس کو شکایات کر رہے ہیں لیکن پولیس خواجہ سراؤں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہی، اعلیٰ افسران سے شکایت کرنے پر اتوار کو کارروائی کی گئی وہ بھی نہ ہونے کے براہر ہے۔
سماجی کارکن نے بتایا کہ درخشاں پولیس ہمیں خاموش کرانا چاہتی ہے لیکن ہم علاقے میں فحاشی اور منشیات فروشی کے خاتمے تک خاموش نہیں بیٹھیں گے، کچرا چننے والے اور گھروں میں کام کرنے والی ماسیوں نے گھروں کے کام چھوڑ کر ان خواجہ سراؤں کے ساتھ مل کر منشیات فروشی شروع کردی ہے۔
فرح ملک کے مطابق ماسیوں نے خواجہ سراؤں کے ساتھ فحاشی کا کام بھی شروع کردیا ہے اب علاقے میں گھروں میں کام کے لیے ماسی نہیں ملتی، ڈیفنس بدر کمرشل میں ان خواجہ سراؤں کی سرپرستی ایک غیرملکی خاتون کرتی ہے جسے کئی بار بدر کمرشل پر خواجہ سراؤں سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
خاتون سماجی کارکن نے مزید کہا کہ خواجہ سراؤں کے گھناؤنے کاروبار کے باعث رات کے وقت ڈیفنس میں نکلنا مشکل ہوگیا ہے، سڑکوں پر سرعام ان کی بکنگ کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔