ن لیگ کی جے یو آئی کو آزادی مارچ نومبر تک موخر کرنیکی تجویز
مولانافضل الرحمن کے ساتھ ہیں،آزادی مارچ سے پہلے اے پی سی بلائی جائے گی ،مشترکہ طور پر تاریخ کافیصلہ کریں گے،احسن اقبال
ن لیگ نے آزادی مارچ میں شرکت کا اصولی فیصلہ کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کو تجویز دی ہے کہ مارچ نومبر تک موخر کردیا جائے۔
ن لیگ کی مجلس عاملہ نے جے یو آئی (ف) سمیت تمام جماعتوں سے اس سلسلے میں رابطوں اور مشاورت کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے۔ اے پی سی طلب کرکے تمام جماعتوں سے آزادی مارچ کے حوالے سے مشاورت کرکے تاریخ کا تعین کیا جائے گا۔
ن لیگ کی مجلس عاملہ کا اجلاس پارٹی صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا۔ ترجمان ن لیگ مریم اورنگزیب کے مطابق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی صدر شہباز شریف نے کہاکہ عمران نیازی کی قیادت میں حکومت کشمیرکا مقدمہ ہارچکی۔داخلی مسائل میں اضافے اوربیرونی خطرات بڑھ رہے ہیں ملکی معیشت تباہ ہوچکی ہے۔ہر گزرتے دن کے ساتھ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ذمے داریوں میں مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوف مشکل حالات سے نہیں بلکہ حکمرانوں کی نااہلی اور حماقتوں سے ہے۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے دیگرلیگی رہنماؤں کے ہمراہ (ن) لیگ کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ آزادی مارچ نومبرتک ملتوی کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ پارٹی کونچلی سطح تک متحرک کیا جائے۔اس دوران ہم جے یو آئی کے ساتھ مشاورت کا آغاز کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ آزادی مارچ سے قبل اے پی سی بلائی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ہیں۔ آزادی مارچ میں شرکت کیلئے پہلے ہی اظہاریکجہتی کر چکے ہیں۔ مشترکہ طور پر آزادی مارچ کی تاریخ کا فیصلہ کیا جائے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ نواز شریف سیاسی قید میں ہیں اور عمران خان کی نفرت کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔فوری رہا کیا جائے ۔حکومت کے خلاف باقاعدہ مہم کا آغاز کریں گے۔احس اقبال نے کہا کہ بدقسمتی سے حکومت نے پانچ اگست کے بعد پچاس دن ضائع کیے۔
مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں پندرہ قراردادیں منظور کی گئیں۔ جن میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی شدید مذمت،ملک میں فوری انتخابات کرانے اور معاشی بحران سے متعلق قراردادیں شامل ہیں۔
ن لیگ کی مجلس عاملہ نے جے یو آئی (ف) سمیت تمام جماعتوں سے اس سلسلے میں رابطوں اور مشاورت کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے۔ اے پی سی طلب کرکے تمام جماعتوں سے آزادی مارچ کے حوالے سے مشاورت کرکے تاریخ کا تعین کیا جائے گا۔
ن لیگ کی مجلس عاملہ کا اجلاس پارٹی صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا۔ ترجمان ن لیگ مریم اورنگزیب کے مطابق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی صدر شہباز شریف نے کہاکہ عمران نیازی کی قیادت میں حکومت کشمیرکا مقدمہ ہارچکی۔داخلی مسائل میں اضافے اوربیرونی خطرات بڑھ رہے ہیں ملکی معیشت تباہ ہوچکی ہے۔ہر گزرتے دن کے ساتھ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ذمے داریوں میں مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوف مشکل حالات سے نہیں بلکہ حکمرانوں کی نااہلی اور حماقتوں سے ہے۔
اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے دیگرلیگی رہنماؤں کے ہمراہ (ن) لیگ کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ آزادی مارچ نومبرتک ملتوی کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ پارٹی کونچلی سطح تک متحرک کیا جائے۔اس دوران ہم جے یو آئی کے ساتھ مشاورت کا آغاز کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ آزادی مارچ سے قبل اے پی سی بلائی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ہیں۔ آزادی مارچ میں شرکت کیلئے پہلے ہی اظہاریکجہتی کر چکے ہیں۔ مشترکہ طور پر آزادی مارچ کی تاریخ کا فیصلہ کیا جائے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ نواز شریف سیاسی قید میں ہیں اور عمران خان کی نفرت کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔فوری رہا کیا جائے ۔حکومت کے خلاف باقاعدہ مہم کا آغاز کریں گے۔احس اقبال نے کہا کہ بدقسمتی سے حکومت نے پانچ اگست کے بعد پچاس دن ضائع کیے۔
مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں پندرہ قراردادیں منظور کی گئیں۔ جن میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی شدید مذمت،ملک میں فوری انتخابات کرانے اور معاشی بحران سے متعلق قراردادیں شامل ہیں۔