مودی سرکار کے اقدامات سے کشمیر میں بدترین انسانی سانحہ جنم لے چکا ہے کانگریس
اگر وہاں کے حالات معمول پر ہیں تو مقبوضہ کشمیر کے لوگ کاروبار بند کرکے احتجاج کیوں کررہے ہیں؟ غلام نبی آزاد
حال ہی میں مقبوضہ کشمیر سے چھ روزہ دورہ مکمل کرکے واپس دہلی پہنچنے والے رکن کانگریس، غلام نبی آزاد نے راجیہ سبھا میں مودی سرکار پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی اقدامات سے جموں و کشمیر میں سنگین انسانی سانحہ جنم لے چکا ہے جس سے وہاں کے عوام بدترین اذیت میں مبتلا ہیں جبکہ (مقبوضہ) وادی کی فضاؤں میں خوف کا راج ہے۔
واضح رہے کہ نریندر مودی کی حکومت نے گزشتہ ماہ حزبِ اختلاف کے ارکان کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے سے روک دیا تھا جس کے خلاف لوک سبھا میں انڈین کانگریس کے رکن غلام نبی آزاد نے بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔ چار رکنی بینچ نے اس درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ غلام نبی آزاد کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے سے روکنا بھارتی آئین و قانون کے خلاف ہے؛ اس لیے وہ جب چاہیں مقبوضہ کشمیر جاسکتے ہیں۔
اس فیصلے کے فوراً بعد غلام نبی آزاد چھ روزہ دورے پر مقبوضہ کشمیر چلے گئے تھے جہاں سے وہ پچھلے ہفتے واپس دہلی پہنچے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ سپریم کورٹ نے انہیں مقبوضہ کشمیر میں کہیں بھی پوری آزادی سے جانے کی اجازت دی تھی لیکن چھ دنوں میں انہیں اننت ناگ، بارہ مولا، سری نگر اور جموں کے علاوہ کسی پانچویں جگہ کا دورہ کرنے نہیں دیا گیا۔
''وہاں کئی لوگ مجھ سے ملنا چاہتے تھے لیکن وہ اس لیے نہیں آئے کیونکہ انہیں ڈر تھا کہ مجھ سے ملاقات کے بعد انہیں غائب کردیا جائے گا... اور جو لوگ ملنے آئے بھی، سرکار کی جانب سے ان کی باقاعدہ ویڈیوگرافی کی گئی۔ خود مجھے بھی وہاں کڑی نگرانی میں رکھا گیا،'' غلام نبی آزاد نے راجیہ سبھا میں تقریر کرتے ہوئے کہا۔
بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ''سب اچھا ہے'' کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے غلام نبی آزاد نے سوال کیا کہ اگر وہاں پر حالات معمول کے مطابق ہیں تو پھر جموں و کشمیر کے لوگ اپنا کاروبار بند کرکے احتجاج کیوں کررہے ہیں؟
انہوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ وادی میں رہنے والے وہ لاکھوں لوگ جن کی گزر اوقات یومیہ کمائی پر ہوتی ہے، انہیں کھانے پینے کی اشیاء چھ ماہ تک مفت دی جائیں، وادی میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروسز بحال کی جائیں اور گرفتار رہنماؤں کو آزاد کیا جائے۔
غلام نبی آزاد نے مودی سرکار کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں 310 بلاک ڈیویلپمنٹ کونسلز (بی ڈی سیز) کے سربراہان منتخب کرنے کےلیے الیکشن کے اعلان کو جمہوریت کے نام پر ''سب سے بڑا دھوکا'' قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انتخابات ایسے وقت میں کروائے جارہے ہیں جب وادی میں بی جے پی کے سوا، دوسری تمام سیاسی جماعتوں کے تمام رہنما قید میں ہیں۔
واضح رہے کہ نریندر مودی کی حکومت نے گزشتہ ماہ حزبِ اختلاف کے ارکان کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے سے روک دیا تھا جس کے خلاف لوک سبھا میں انڈین کانگریس کے رکن غلام نبی آزاد نے بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔ چار رکنی بینچ نے اس درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ غلام نبی آزاد کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے سے روکنا بھارتی آئین و قانون کے خلاف ہے؛ اس لیے وہ جب چاہیں مقبوضہ کشمیر جاسکتے ہیں۔
اس فیصلے کے فوراً بعد غلام نبی آزاد چھ روزہ دورے پر مقبوضہ کشمیر چلے گئے تھے جہاں سے وہ پچھلے ہفتے واپس دہلی پہنچے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ سپریم کورٹ نے انہیں مقبوضہ کشمیر میں کہیں بھی پوری آزادی سے جانے کی اجازت دی تھی لیکن چھ دنوں میں انہیں اننت ناگ، بارہ مولا، سری نگر اور جموں کے علاوہ کسی پانچویں جگہ کا دورہ کرنے نہیں دیا گیا۔
''وہاں کئی لوگ مجھ سے ملنا چاہتے تھے لیکن وہ اس لیے نہیں آئے کیونکہ انہیں ڈر تھا کہ مجھ سے ملاقات کے بعد انہیں غائب کردیا جائے گا... اور جو لوگ ملنے آئے بھی، سرکار کی جانب سے ان کی باقاعدہ ویڈیوگرافی کی گئی۔ خود مجھے بھی وہاں کڑی نگرانی میں رکھا گیا،'' غلام نبی آزاد نے راجیہ سبھا میں تقریر کرتے ہوئے کہا۔
بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ''سب اچھا ہے'' کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے غلام نبی آزاد نے سوال کیا کہ اگر وہاں پر حالات معمول کے مطابق ہیں تو پھر جموں و کشمیر کے لوگ اپنا کاروبار بند کرکے احتجاج کیوں کررہے ہیں؟
انہوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ وادی میں رہنے والے وہ لاکھوں لوگ جن کی گزر اوقات یومیہ کمائی پر ہوتی ہے، انہیں کھانے پینے کی اشیاء چھ ماہ تک مفت دی جائیں، وادی میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروسز بحال کی جائیں اور گرفتار رہنماؤں کو آزاد کیا جائے۔
غلام نبی آزاد نے مودی سرکار کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں 310 بلاک ڈیویلپمنٹ کونسلز (بی ڈی سیز) کے سربراہان منتخب کرنے کےلیے الیکشن کے اعلان کو جمہوریت کے نام پر ''سب سے بڑا دھوکا'' قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انتخابات ایسے وقت میں کروائے جارہے ہیں جب وادی میں بی جے پی کے سوا، دوسری تمام سیاسی جماعتوں کے تمام رہنما قید میں ہیں۔