مسلم لیگ ن کی مولانا فضل الرحمان کو دھرنا موخر کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش
وفد نے شہباز شریف کی بلاول بھٹو زرداری سے ہونے والی ملاقات سے بھی مولانا فضل الرحمان کو آگاہ کیا، ذرائع
مسلم لیگ (ن) کے وفد نے مولانا فضل الرحمان کو ایک مرتبہ پھر دھرنا نومبر تک موخر کرنے کے رضامند کرنے کی کوشش کی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے وفد نے جے یوآئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، جس میں (ن) لیگی وفد نے چمن میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے پارٹی رہنما مولانا حنیف کے جاں بحق ہونے پر تعزیت کی۔
ملاقات کے دوران (ن) لیگی رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمان کو شہباز شریف کی بلاول بھٹو زرداری سے ہونے والی ملاقات سے آگاہ کیا اور انہیں دھرنا اکتوبر میں نہ کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔ بعد ازا میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں مشاورت کر رہی ہیں ،ہم مشترکہ طورپر آگےبڑھیں اور جب فیصلہ کن مراحل آئیں گے تو سب ساتھ ہو ں گے،انہوں نے کہا کہ پاکستان اورمذہب کوجدا نہیں کیا جاسکتا،ہم آئین کی پاسداری کی بات کرتے ہیں جس میں مملکت کا مذہب اسلام ہے،یواین جنرل اسمبلی میں مذہبی کارڈ کا سہارا لے کرہمیں کاؤنٹرکرنے کی کوشش کی گئی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سفارت کاری ناکام ہی نہیں بلکہ ان کو آتی ہی نہیں، ملکی معیشت ڈوب رہی ہے ،تاجر کاروبار چھوڑ رہےہیں،پیسا ملک سے باہر جا رہا ہےسب کا اتفاق ہے کہ پاکستان داخلی طور پر ڈوب رہا ہے جب کہ ملین اور آزادی مارچ کا مقابلہ کرنے کے لیے مذہبی کارڈ کھیلا گیا،اقوام متحدہ میں تقریر کے ریاستی سطح پرنکات تیار کیے گئے تھے۔
اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم مشترکہ حکمت عملی سے چلیں تو فائدہ ہو گا،جو فیصلہ ہمارے قائد نواز شریف کا ہو گا وہ آخری فیصلہ ہوگا،نااہل وزیراعظم کی آنکھوں میں نفرت اور انتقام ہے،مسلم لیگ کی سینیر قیادت کو جیل میں ڈال دیا۔
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان حکومت کے خلاف اسلام آباد تک مارچ کرنے اور وفاقی دارالحکومت میں رواں ماہ دھرنا دینے کا اعلان کرچکے ہیں جب کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) دھرنے کے وقت سے متفق نہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے وفد نے جے یوآئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، جس میں (ن) لیگی وفد نے چمن میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے پارٹی رہنما مولانا حنیف کے جاں بحق ہونے پر تعزیت کی۔
ملاقات کے دوران (ن) لیگی رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمان کو شہباز شریف کی بلاول بھٹو زرداری سے ہونے والی ملاقات سے آگاہ کیا اور انہیں دھرنا اکتوبر میں نہ کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔ بعد ازا میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں مشاورت کر رہی ہیں ،ہم مشترکہ طورپر آگےبڑھیں اور جب فیصلہ کن مراحل آئیں گے تو سب ساتھ ہو ں گے،انہوں نے کہا کہ پاکستان اورمذہب کوجدا نہیں کیا جاسکتا،ہم آئین کی پاسداری کی بات کرتے ہیں جس میں مملکت کا مذہب اسلام ہے،یواین جنرل اسمبلی میں مذہبی کارڈ کا سہارا لے کرہمیں کاؤنٹرکرنے کی کوشش کی گئی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سفارت کاری ناکام ہی نہیں بلکہ ان کو آتی ہی نہیں، ملکی معیشت ڈوب رہی ہے ،تاجر کاروبار چھوڑ رہےہیں،پیسا ملک سے باہر جا رہا ہےسب کا اتفاق ہے کہ پاکستان داخلی طور پر ڈوب رہا ہے جب کہ ملین اور آزادی مارچ کا مقابلہ کرنے کے لیے مذہبی کارڈ کھیلا گیا،اقوام متحدہ میں تقریر کے ریاستی سطح پرنکات تیار کیے گئے تھے۔
اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم مشترکہ حکمت عملی سے چلیں تو فائدہ ہو گا،جو فیصلہ ہمارے قائد نواز شریف کا ہو گا وہ آخری فیصلہ ہوگا،نااہل وزیراعظم کی آنکھوں میں نفرت اور انتقام ہے،مسلم لیگ کی سینیر قیادت کو جیل میں ڈال دیا۔
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان حکومت کے خلاف اسلام آباد تک مارچ کرنے اور وفاقی دارالحکومت میں رواں ماہ دھرنا دینے کا اعلان کرچکے ہیں جب کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) دھرنے کے وقت سے متفق نہیں۔