اسلام آباد اور وسطی پنجاب سے القاعدہ کے12مبینہ ارکان گرفتار

لاہور،اسلام آباد،راولپنڈی میں دہشت گردی کی، شہباز بھٹی اور ذوالفقار چوہدری کا قتل بھی القاعدہ کی کارروائی تھی،ملزمان

گرفتار ارکان کا القاعدہ رہنماء ایمن الظواہری سے بھی رابطہ ہے ۔پولیس فوٹو: فائل

اسلام آباد اور وسطی پنجاب سے القاعدہ کے 12ارکان کو گرفتار کرلیا گیا ۔

ہفتے کو ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے اسلام آباد اور وسطی پنجاب سے القاعدہ نیٹ ورک کے 12 ارکان کو گرفتار کیا جنھوں نے بڑے اہم انکشافات کیے ہیں ملزمان نے شہباز بھٹی اور پراسیکیوٹر ذوالفقار چوہدری کے قتل کو القاعدہ کی کارروائی قرار دیا ہے ۔ گرفتار ارکان کا القاعدہ رہنماء ایمن الظواہری سے بھی رابطہ ہے ۔

انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ القاعدہ نیٹ ورک نے 2001ء میں لاہور ، اسلام آباد اور راولپنڈی میں کارروائیاں کیں ،لاہور میں گیٹ وے ایکس چینج پکڑے جانے کے بعد القاعدہ نیٹ ورک سامنے آیا ، واضح رہے کہ القاعدہ کے ان 12 ارکان کی گرفتاری اہم پیش رفت ہے اور ان سے بہت سی نئی معلومات ملنے اور القاعدہ کے اہم گروہوں تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔این این آئی کے مطابق بھارہ کہو ہائٹیس سے بارود سے بھری گاڑی برآمد کی گئی جس کے کچھ روز بعد پولیس کو ایک بااثر گھرانے کے نوجوان حماد عادل کی گرفتاری کی صورت میں ایک بڑی کامیابی ملی۔



پنجاب پولیس کے ایس پی کامران عادل کا بھائی حماد عادل القاعدہ نیٹ ورک کا سرگرم رکن بتایا جاتا ہے۔ ملزم کے انکشاف پر ترنول کے علاقے خیابان کشمیر میں واقع گیلانی ہاؤس سے گولہ بارود اور کھلونا نما بارودی جہاز برآمد ہوئے،ایک ملزم شعیب اندرابی بھی گرفتار کیا گیا۔ حماد عادل کے ہی انکشاف پر پنجاب یونیورسٹی سے القاعدہ سے تعلق رکھنے والے ایک غیر ملکی سمیت2 طالب علم گرفتار کر لیے گئے۔ گوجرانوالہ اور گجرات سے بھی القاعدہ کے چار اہم ارکان گرفتار کر لئے گئے جن میں ایک ڈاکٹر اور اس کا بیٹا بھی شامل ہیں۔ لاہور میں القاعدہ کے 7 رکنی گروہ کے 6 ارکان اور اسلام آباد سے حماد عادل اس کے بھائی عدنان عادل ،عبداللہ عمر اور شعیب اندرابی کی گرفتاری اہم کامیابیاں سمجھی جا رہی ہیں۔
Load Next Story