چین میں کم عمر طالبعلموں کی محبت کے خاتمے کیلئے قوانین متعارف
مختلف اسکولوں میں لڑکے لڑکیوں کے ساتھ بیٹھنے اور جوڑوں کی شکل میں گھومنےپھرنے پر پابندی عائد
لاہور:
چین میں مختلف سیکنڈری اسکولوں نے کم عمر طالب علموں کے درمیان محبت اور معاشقے کے خاتمے کےلئے نئے قوانین متعارف کروادیئے ہیں۔
چینی میڈیا کے مطابق چین کے مغربی صوبے ژی جیانگ کے شہر ہانگ ژو کے ایک سیکنڈری اسکول نے طلبا کو نئی ہدایات جاری کی ہیں جس کے تحت لڑکے اور لڑکی کو ہمہ وقت آدھے میٹر کا فاصلہ رکھنا ہو گا، اور وہ اسکول کے اندر جوڑوں کی شکل میں نہیں گھوم پھر سکتے جب کہ ایک اور اسکول نے مخالف صنف کے ساتھ ساتھ ایک صنف سے تعلق رکھنے والے طالبعلوں کی قربت پر پابندی عائد کی ہے۔ اسکولوں نے خبر دار کیا ہے کہ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
اسکولوں کا کہنا ہے کہ یہ وہ عمر ہے جس میں لڑکے اور لڑکیاں بلوغت کی پہلی سیڑھی پر ہوتے ہیں اور اس دوران ان کے جسموں میں ہارمون ہلچل مچا رہے ہوتے ہیں اور طالبعلمی کے اس دور میں معاشقے کے باعث طالبعلموں کی تعلیمی سرگرمیاں مثاثر ہونے کا خدشہ رہتا ہے جو والدین اور اساتذہ کے لئے تشویش ناک بات ہے۔ اسکولوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے قوانین کے نفاذ سے طلبا کی توجہ پڑھائی تک مرکوز رکھنے میں مدد ملے گی۔
چین میں مختلف سیکنڈری اسکولوں نے کم عمر طالب علموں کے درمیان محبت اور معاشقے کے خاتمے کےلئے نئے قوانین متعارف کروادیئے ہیں۔
چینی میڈیا کے مطابق چین کے مغربی صوبے ژی جیانگ کے شہر ہانگ ژو کے ایک سیکنڈری اسکول نے طلبا کو نئی ہدایات جاری کی ہیں جس کے تحت لڑکے اور لڑکی کو ہمہ وقت آدھے میٹر کا فاصلہ رکھنا ہو گا، اور وہ اسکول کے اندر جوڑوں کی شکل میں نہیں گھوم پھر سکتے جب کہ ایک اور اسکول نے مخالف صنف کے ساتھ ساتھ ایک صنف سے تعلق رکھنے والے طالبعلوں کی قربت پر پابندی عائد کی ہے۔ اسکولوں نے خبر دار کیا ہے کہ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
اسکولوں کا کہنا ہے کہ یہ وہ عمر ہے جس میں لڑکے اور لڑکیاں بلوغت کی پہلی سیڑھی پر ہوتے ہیں اور اس دوران ان کے جسموں میں ہارمون ہلچل مچا رہے ہوتے ہیں اور طالبعلمی کے اس دور میں معاشقے کے باعث طالبعلموں کی تعلیمی سرگرمیاں مثاثر ہونے کا خدشہ رہتا ہے جو والدین اور اساتذہ کے لئے تشویش ناک بات ہے۔ اسکولوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے قوانین کے نفاذ سے طلبا کی توجہ پڑھائی تک مرکوز رکھنے میں مدد ملے گی۔