ٹرمپ کا مواخذہ شروع پارلیمان نے حساس دستاویز تک رسائی مانگ لی
ٹرمپ نے یوکرائن کیلیے 400 ملین فوجی امداد کو اپنے مخالف رہنما جوئے بائیڈن کیخلاف تحقیقات شروع کرنے سے مشروط کیا تھا
ڈیموکریٹس رکن پارلیمان نے وائٹ ہاؤس انتظامیہ سے اہم اور حساس دستاویز تک رسائی مانگ لی ہے جس کے بعد صدر ٹرمپ کے مواخذے کے لیے گھیرا تنگ ہوتا جا رہا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کے عمل کا آغاز ہوگیا ہے، اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹس نے وائٹ ہاؤس سے یوکرائنی صدر اور امریکی صدر کے درمیان ہونے والی مشکوک گفتگو کے مسودے تک رسائی دینے کا مطالبہ کردیا ہے۔
امریکی صدر کی اپنے یوکرائنی ہم منصب سے 25 جولائی کو ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنما اور اوباما دور میں سابق نائب صدر جوئے بائیڈن کیخلاف تحقیقات شروع کرنے پر زور دیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے اپنے اختیارات سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیے۔
یہ خبر پڑھیں: امریکا میں صدر ٹرمپ کو مواخذے کے شکنجے میں جکڑنے کا عمل شروع
اس گفتگو کو مشکوک قرار دیتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے اہلکار نے استعفیٰ دے دیا تھا اور اٹارنی جنرل کو باقاعدہ شکایت بھی درج کرائی تھی تاہم وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے اس سارے کو معاملے کو دبائے رکھا تھا۔ سابق صدر جوئے بائیڈن اگلے صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹ پارٹی کے صدر ٹرمپ کے مقابل امیدوار ہوں گئے۔
ادھر صدر ٹرمپ کے مخالفین کا دعویٰ ہے کہ امریکی صدر نے جوئے بائیڈن کیخلاف تحقیقات کے لیے یوکرائن صدر زیلنسکی پر دباؤ ڈالتے ہوئے جولائی میں 400 ملین ڈالر کی فوجی امداد روک دی تھی جسے پھر ستمبر میں بحال کیا گیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ٹرمپ نے اپنے مواخذے کی کارروائی کوبغاوت قراردے دیا
دوسری جانب امریکی صدر نے مواخذے کے عمل کو سیاسی مخاصمت اور بغاوت قرار دیتے ہوئے اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کی تردید کی تھی اور ساتھ ہی اُس وائٹ ہاؤس اہلکار سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تھی جس نے یوکرائنی صدر سے ہونے والی گفتگو عام کی تھی۔
یاد رہے کہ وائٹ ہاؤس کی سخت رازداری پالیسی کے باوجود نوجوان طالب علم صحافی اینڈریو ہووارڈ نے وائٹ ہاؤس کے مستعفی ہونے والے اہلکارکا نام بریک کرکے امریکی صحافت میں ہلچل مچادی تھی۔ مستعفی ہونے والے اہلکار کُرٹ ڈی وولکر ہے اور وہ یوکرائن کے لیے امریکی صدر کے خصوصی مشیر کے منصب پر فائز تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اسپیکر نینسی پلوسی نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کو ضروری قرار دیتے ہوئے کارروائی شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا جس کے بعد ڈیموکریٹس ارکان نے صدر ٹرمپ کے خلاف دستاویز جمع کرنے شروع کردیئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کے عمل کا آغاز ہوگیا ہے، اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹس نے وائٹ ہاؤس سے یوکرائنی صدر اور امریکی صدر کے درمیان ہونے والی مشکوک گفتگو کے مسودے تک رسائی دینے کا مطالبہ کردیا ہے۔
امریکی صدر کی اپنے یوکرائنی ہم منصب سے 25 جولائی کو ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنما اور اوباما دور میں سابق نائب صدر جوئے بائیڈن کیخلاف تحقیقات شروع کرنے پر زور دیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے اپنے اختیارات سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیے۔
یہ خبر پڑھیں: امریکا میں صدر ٹرمپ کو مواخذے کے شکنجے میں جکڑنے کا عمل شروع
اس گفتگو کو مشکوک قرار دیتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے اہلکار نے استعفیٰ دے دیا تھا اور اٹارنی جنرل کو باقاعدہ شکایت بھی درج کرائی تھی تاہم وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے اس سارے کو معاملے کو دبائے رکھا تھا۔ سابق صدر جوئے بائیڈن اگلے صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹ پارٹی کے صدر ٹرمپ کے مقابل امیدوار ہوں گئے۔
ادھر صدر ٹرمپ کے مخالفین کا دعویٰ ہے کہ امریکی صدر نے جوئے بائیڈن کیخلاف تحقیقات کے لیے یوکرائن صدر زیلنسکی پر دباؤ ڈالتے ہوئے جولائی میں 400 ملین ڈالر کی فوجی امداد روک دی تھی جسے پھر ستمبر میں بحال کیا گیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ٹرمپ نے اپنے مواخذے کی کارروائی کوبغاوت قراردے دیا
دوسری جانب امریکی صدر نے مواخذے کے عمل کو سیاسی مخاصمت اور بغاوت قرار دیتے ہوئے اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کی تردید کی تھی اور ساتھ ہی اُس وائٹ ہاؤس اہلکار سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تھی جس نے یوکرائنی صدر سے ہونے والی گفتگو عام کی تھی۔
یاد رہے کہ وائٹ ہاؤس کی سخت رازداری پالیسی کے باوجود نوجوان طالب علم صحافی اینڈریو ہووارڈ نے وائٹ ہاؤس کے مستعفی ہونے والے اہلکارکا نام بریک کرکے امریکی صحافت میں ہلچل مچادی تھی۔ مستعفی ہونے والے اہلکار کُرٹ ڈی وولکر ہے اور وہ یوکرائن کے لیے امریکی صدر کے خصوصی مشیر کے منصب پر فائز تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اسپیکر نینسی پلوسی نے صدر ٹرمپ کے مواخذے کو ضروری قرار دیتے ہوئے کارروائی شروع کرنے کا عندیہ دیا تھا جس کے بعد ڈیموکریٹس ارکان نے صدر ٹرمپ کے خلاف دستاویز جمع کرنے شروع کردیئے ہیں۔