بھارت میں نفرت آمیز جرائم میں ہوشربا اضافہ ایمنسٹی انٹرنیشنل

بھارتی حکومت نے حالات کا جائزہ لینے کے لیے کشمیر جانے والے امریکی سینیٹر کرس وین ہولن کو وادی میں داخل ہونے نہیں دیا

مسلسل 62 ویں روز بھی مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے اور بنیادی انسانی حقوق معطل ہیں۔ فوٹو : فائل

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں رواں سال چھ ماہ کے دوران نفرت انگیز جرائم میں 3 گنا اضافہ ہوا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں شرح دگنی ہے جب کہ اب بھی نفرت آمیز جرائم کو بھارت میں جرم نہیں سمجھا جاتا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے اپنی ویب سائٹ ہالٹ دی ہیٹ میں بھارت میں نفرت انگیز جرائم کے ہوشربا اضافے کا کچا چٹھا کھول دیا ہے، رواں برس 181 نفرت انگیز جرائم ریکارڈ کیے گئے لوگوں کو مذہب، ذات پات اور رنگ و نسل کی بنیاد پر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ مشتعل ہجوم کے ہاتھوں معصوم افراد کی ہلاکتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: مقبوضہ وادی میں 2700 اجتماعی قبروں کا انکشاف


ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں مزید کہا کہ بھارت میں نفرت انگیز جرائم کو جرم کے طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا، مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ہونیوالی ہلاکتوں کے خلاف کاروائی کی اپیل کر نے والے افراد کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کرانے کی وزیراعظم مودی کی دھمکی کی بھی مذمت کی گئی ہے۔

ادھر مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی بربریت کے بےنقاب ہونے کے ڈر سے مودی سرکار نے امریکی سینیٹر کرس وین ہولن کو مقبوضہ کشمیر کے دورے سے روک دیا۔ امریکی سینٹر نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی حکومت عوام کو اپنی آنکھوں سے مقبوضہ وادی کی صورتحال کا مشاہدہ کرنے دے۔

یہ خبر پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں سرکاری دفتر پر دستی بم حملے میں 10 افراد زخمی

دوسری جانب جنت نظیر وادی میں کرفیو نافذ ہوئے 62 واں روز ہوگیا ہے اور تاحال قابض بھارتی فورسز کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے، ذرائع نقل وحمل مفقود، مواصلاتی نظام معطل اور کاروباری سرگرمیاں بند ہیں۔ جگہ جگہ ناکے لگے ہوئے ہیں اور چھاپا مار کارروائیاں عروج پر ہیں اس کے باوجود غیور و بہادر کشمیری جبر کے آگے جھکنے کے بجائے شہر شہر احتجاج کر رہے ہیں۔
Load Next Story