پنجاب میں مینڈک اور کچھووں کی فارمنگ کا فیصلہ تجاویز کابینہ کو ارسال
فارمنگ سے میڈیکل یونیورسٹیز کو فراہمی سمیت انہیں تھائی لینڈ، چین، تائیوان کو ایکسپورٹ کیا جاسکے گا
فشریز ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے صوبے بھر میں مینڈک اور کچھووں کی فارمنگ کا فیصلہ کیا ہے تاہم منظوری کے لیے تجاویز پنجاب کابینہ کو ارسال کردی ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق محکمہ جنگلات پنجاب کے ذیلی شعبے فشریز ڈیپارٹمنٹ (محکمہ ماہی پروری) نے پنجاب حکومت کو مینڈک اور کچھوؤں کی بریڈنگ کے حوالے سے تجاویز بھیجی ہیں، منظوری کی صورت میں آئندہ برس سے پنجاب کے مختلف اضلاع میں مینڈک اور کچھوؤں کی فارمنگ شروع کی جاسکتی ہے۔
شعبہ فشریز کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر میاں غلام قادر نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے محکمے نے منصوبے سے متعلق تجاویز صوبائی حکومت کو بھیجی ہیں، اس وقت پاکستان میں کہیں بھی مینڈک اور کچھوؤں کی فارمنگ نہیں ہورہی، ہمیں میڈیکل کالجوں اور یونیورسٹیز میں تجربات کے لیے ہمیں یا تو وائلڈ سے مینڈک پکڑنا پڑتے ہیں یا پھر کچھ ادارے بیرون ممالک سے امپورٹ کرتے ہیں، اگر ہم مقامی سطح پر مینڈک اور کچھوؤں کی فارمنگ شروع کرتے ہیں تو اس سے فارمرز کو اچھی قیمت مل سکے گی اور وائلڈ میں موجود مینڈک اور کچھوے بھی بچ جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ فارمنگ کے ذریعے مینڈک اور کچھوے تھائی لینڈ، چین، تائیوان سمیت دیگر ممالک کو ایکسپورٹ کیے جاسکیں گے کیونکہ بین الاقوامی سطح پر مینڈک اور کچھوے بطور سی فوڈ استعمال ہوتے ہیں اور انتہائی مہنگے داموں بکتے ہیں۔
میاں غلام قادر کے مطابق پاکستان میں بھی بڑی تعداد میں چینی باشندے موجود ہیں جن کی خوراک کے لیے مینڈک اور کچھوے باہر سے منگوانا پڑتے ہیں، کچھووں کی چند اقسام نایاب ہیں جنہیں وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت تحفظ حاصل ہے تاہم فارمنگ کے ذریعے کچھوؤں کی افزائش کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے مینڈک اور کچھووں کی فارمنگ کے حوالے سے یہ بھی بتایا ہے کہ ایک ایکڑ رقبے کے تالاب میں عموما ایک ہزار مچھلی فارمنگ کے لیے چھوڑی جاتی ہے لیکن اس کے برعکس ایک ایکڑ کے تالاب میں 10 ہزار مینڈکوں کی فارمنگ ہوسکتی ہے ان کی فارمنگ کے لیے پانی کا صاف ہونا بھی ضروری نہیں ہے کیونکہ مینڈک آلودہ پانی میں بھی پرورش پاسکتے ہیں وہ آکسیجن لینے کے لیے پانی کی سطح پرآجاتے ہیں۔
فشریز حکام کے مطابق مینڈک ٹھہرے ہوئے پانی میں انڈے دیتے ہیں اور ان کی بریڈنگ ہوتی ہے اس وجہ سے ان کی فارمنگ کے لیے بہت زیادہ مینڈک بھی درکار نہیں ہوں گے چند درجن نر اور مادہ مینڈک سے ہی سیکڑوں مینڈک حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق محکمہ جنگلات پنجاب کے ذیلی شعبے فشریز ڈیپارٹمنٹ (محکمہ ماہی پروری) نے پنجاب حکومت کو مینڈک اور کچھوؤں کی بریڈنگ کے حوالے سے تجاویز بھیجی ہیں، منظوری کی صورت میں آئندہ برس سے پنجاب کے مختلف اضلاع میں مینڈک اور کچھوؤں کی فارمنگ شروع کی جاسکتی ہے۔
شعبہ فشریز کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر میاں غلام قادر نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے محکمے نے منصوبے سے متعلق تجاویز صوبائی حکومت کو بھیجی ہیں، اس وقت پاکستان میں کہیں بھی مینڈک اور کچھوؤں کی فارمنگ نہیں ہورہی، ہمیں میڈیکل کالجوں اور یونیورسٹیز میں تجربات کے لیے ہمیں یا تو وائلڈ سے مینڈک پکڑنا پڑتے ہیں یا پھر کچھ ادارے بیرون ممالک سے امپورٹ کرتے ہیں، اگر ہم مقامی سطح پر مینڈک اور کچھوؤں کی فارمنگ شروع کرتے ہیں تو اس سے فارمرز کو اچھی قیمت مل سکے گی اور وائلڈ میں موجود مینڈک اور کچھوے بھی بچ جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ فارمنگ کے ذریعے مینڈک اور کچھوے تھائی لینڈ، چین، تائیوان سمیت دیگر ممالک کو ایکسپورٹ کیے جاسکیں گے کیونکہ بین الاقوامی سطح پر مینڈک اور کچھوے بطور سی فوڈ استعمال ہوتے ہیں اور انتہائی مہنگے داموں بکتے ہیں۔
میاں غلام قادر کے مطابق پاکستان میں بھی بڑی تعداد میں چینی باشندے موجود ہیں جن کی خوراک کے لیے مینڈک اور کچھوے باہر سے منگوانا پڑتے ہیں، کچھووں کی چند اقسام نایاب ہیں جنہیں وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت تحفظ حاصل ہے تاہم فارمنگ کے ذریعے کچھوؤں کی افزائش کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے مینڈک اور کچھووں کی فارمنگ کے حوالے سے یہ بھی بتایا ہے کہ ایک ایکڑ رقبے کے تالاب میں عموما ایک ہزار مچھلی فارمنگ کے لیے چھوڑی جاتی ہے لیکن اس کے برعکس ایک ایکڑ کے تالاب میں 10 ہزار مینڈکوں کی فارمنگ ہوسکتی ہے ان کی فارمنگ کے لیے پانی کا صاف ہونا بھی ضروری نہیں ہے کیونکہ مینڈک آلودہ پانی میں بھی پرورش پاسکتے ہیں وہ آکسیجن لینے کے لیے پانی کی سطح پرآجاتے ہیں۔
فشریز حکام کے مطابق مینڈک ٹھہرے ہوئے پانی میں انڈے دیتے ہیں اور ان کی بریڈنگ ہوتی ہے اس وجہ سے ان کی فارمنگ کے لیے بہت زیادہ مینڈک بھی درکار نہیں ہوں گے چند درجن نر اور مادہ مینڈک سے ہی سیکڑوں مینڈک حاصل کیے جاسکتے ہیں۔