گوادر پورٹ اور فری زون کیلیے ٹیکس مراعات کی منظوری
انکم ٹیکس،سیلز ٹیکس اورکسٹمز ایکٹ قوانین چین کوقابل قبول نہ تھے ،نیشنل ڈیولپمنٹ کونسل نے معاملہ حل کرادیا
وفاقی کابینہ نے اگلے ہفتے وزیراعظم عمران خان کے شروع ہونے والے دورہ چین سے قبل گوادرپورٹ اورگوادر فری زون کیلیے ٹیکس مراعات کی منظوری دیدی ہے۔
ٹیکس قوانین میں ان ترامیم کوصدارتی آرڈیننس کے ذریعے نافذکیا جائیگا کیونکہ قومی اسمبلی کا ان دنوں اجلاس نہیں ہورہا ۔انکم ٹیکس آرڈیننس ، سیلزٹیکس ایکٹ اور کسٹمزایکٹ قوانین میں ترامیم کا معاملہ 3سال سے لٹکا ہوا تھا۔یہ قوانین چینی سرمایہ کاروں کو قبول نہیں تھے،نیشنل ڈیولپمنٹ کونسل کی بااختیارباڈی جس کی صدارت وزیراعظم اور آرمی چیف کرتے ہیں کی مداخلت پراس مسئلہ کو حل کرلیا گیا ہے۔
نئی ٹیکس مراعات صرف گوادرزون تک محدود ہونگی،سی پیک کے تحت قائم کیے جانے والے دیگر خصوصی اکنامک زونز کیلیے ابھی تک کسی پیکیج کوحتمی شکل نہیں دی جا سکی۔ حکومت ابھی تک مقامی سرمایہ کاروں کے مطالبات بھی پورے نہیں کرسکی جواب تک اس امید کے ساتھ خصوصی اکنامک زونز میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرچکے ہیں کہ انہیں ٹیکس میں 10 سال کی چھوٹ دیدی جائیگی۔
یہ صنعتی یونٹ اپنا کام شروع کرچکے ہیں لیکن ایف بی آر نے انہیں انکم ٹیکس میں کسی قسم کی چھوٹ دینے سے انکارکردیا ہے۔ایف بی آران صنعتی یونٹوں سے ان کی سیلز پر کم ازکم 1.5 فیصد انکم ٹیکس وصول کرنے پر مُصر ہے۔
ایف بی آر ودہولڈنگ ٹیکس میں استثنیٰ دینے کو بھی تیار نہیں،اس کیلئے ایک سرمایہ کار نے عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔سرمایہ کاری میں بیورکریٹک رکاوٹوں کی وجہ سے ہی گزشتہ دنوں صنعتکاروں کو آرمی چیف سے ملاقات کرنا پڑی تھی۔گوادرفری زون اورگوادرپورٹ کیلیے ٹیکس مراعات کی منظوری کی وفاقی وزیرمنصوبہ بندی خسرو بختیارنے تصدیق کردی ہے۔
حکومت خصوصی اکنامک زون ایکٹ 2012ء کے تحت بن قاسم انڈسٹریل پارک اورکورنگی کریک انڈسٹریل پارک میں لگنے والی مقامی صنعتوں کو وعدوں کے باوجود ٹیکس مراعات نہیں دے سکی۔ان صنعتی زونز میں مقامی اور غیرملکی سرمایہ کار تقریباً 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرچکے ہیں۔
ٹیکس قوانین میں ان ترامیم کوصدارتی آرڈیننس کے ذریعے نافذکیا جائیگا کیونکہ قومی اسمبلی کا ان دنوں اجلاس نہیں ہورہا ۔انکم ٹیکس آرڈیننس ، سیلزٹیکس ایکٹ اور کسٹمزایکٹ قوانین میں ترامیم کا معاملہ 3سال سے لٹکا ہوا تھا۔یہ قوانین چینی سرمایہ کاروں کو قبول نہیں تھے،نیشنل ڈیولپمنٹ کونسل کی بااختیارباڈی جس کی صدارت وزیراعظم اور آرمی چیف کرتے ہیں کی مداخلت پراس مسئلہ کو حل کرلیا گیا ہے۔
نئی ٹیکس مراعات صرف گوادرزون تک محدود ہونگی،سی پیک کے تحت قائم کیے جانے والے دیگر خصوصی اکنامک زونز کیلیے ابھی تک کسی پیکیج کوحتمی شکل نہیں دی جا سکی۔ حکومت ابھی تک مقامی سرمایہ کاروں کے مطالبات بھی پورے نہیں کرسکی جواب تک اس امید کے ساتھ خصوصی اکنامک زونز میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرچکے ہیں کہ انہیں ٹیکس میں 10 سال کی چھوٹ دیدی جائیگی۔
یہ صنعتی یونٹ اپنا کام شروع کرچکے ہیں لیکن ایف بی آر نے انہیں انکم ٹیکس میں کسی قسم کی چھوٹ دینے سے انکارکردیا ہے۔ایف بی آران صنعتی یونٹوں سے ان کی سیلز پر کم ازکم 1.5 فیصد انکم ٹیکس وصول کرنے پر مُصر ہے۔
ایف بی آر ودہولڈنگ ٹیکس میں استثنیٰ دینے کو بھی تیار نہیں،اس کیلئے ایک سرمایہ کار نے عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔سرمایہ کاری میں بیورکریٹک رکاوٹوں کی وجہ سے ہی گزشتہ دنوں صنعتکاروں کو آرمی چیف سے ملاقات کرنا پڑی تھی۔گوادرفری زون اورگوادرپورٹ کیلیے ٹیکس مراعات کی منظوری کی وفاقی وزیرمنصوبہ بندی خسرو بختیارنے تصدیق کردی ہے۔
حکومت خصوصی اکنامک زون ایکٹ 2012ء کے تحت بن قاسم انڈسٹریل پارک اورکورنگی کریک انڈسٹریل پارک میں لگنے والی مقامی صنعتوں کو وعدوں کے باوجود ٹیکس مراعات نہیں دے سکی۔ان صنعتی زونز میں مقامی اور غیرملکی سرمایہ کار تقریباً 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرچکے ہیں۔