گلگت بلتستان میں مافوق الفطرت عقائد کاراج توہم پرستی عام

نر و مادہ گلیشئرز کے ملاپ سے گلیشئر پیدا ہونے کا تصور خطے میں مقبول

گلگت بلتستان میں گھر میں ناخن کاٹنا توہم پرست لوگوں میں ایک منحوس عمل ہے فوٹو: فائل

توہم پرستی اور بدشگونی جیسے عقائد کے حامل افراد کچھ چیزوں، واقعات یا علامات کو اپنے لیے مبارک گردانتے ہیں اور کچھ کو منحوس۔ آج کے دور میں بھی گلگت بلتستان میں مافوق الفطرت عقائد لوگوں کی زندگیاں متاثر کر رہے ہیں۔

گلگت بلتستان میں گھر میں ناخن کاٹنا توہم پرست لوگوں میں ایک منحوس عمل ہے ۔ایسے عمل کو خاندان کے لیے بدقسمتی یا نقصان کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ناخن کاٹنے کی طرح غروب آفتاب کے بعد گھرمیں خواتین کا کنگھی کرنا بھی منحوس تصورکیا جاتا ہے۔ بالوں کو پھینکنا اور گِرے ہوئے بالوں کو جلانا بھی معیوب سمجھا جاتا ہے کہ اس سے خاتون، اس کے بچوں یا عزیز واقارب کی صحت پر اثر پڑتا ہے ۔بری طاقتوں کے سائے سے بچنے کے لیے خواتین کے غروب آفتاب کے بعد سفر کی بھی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ آدھی رات کو مرغا بانگ دے تو مانا جاتا ہے کہ وہ مالک کے لیے مشکلات کو دعوت دے رہا ہے ۔ حتیٰ کہ اس پاداش میں اسے ذبح کر دیا جاتا ہے۔


توہم پرستوں کے عقائد میں سب سے دلچسپ شے یہ ہے کہ وہ مانتے ہیں کہ نر اور مادہ گلیشئرز کے ملاپ سے نئے گلیشر پیدا ہوتے ہیں۔ میونخ سے وابستہ علم بشریات کے ماہر ڈاکٹر مارٹن سوک فیلڈ جو گلگت بلتستان میں وسیع پیمانے پر تحقیق کر چکے ہیں کا کہنا ہے کہ نراور مادہ گلیشئرز کا تصورنہ صرف بلتستان بلکہ گلگت کے خطے میں بھی عام ہے۔ انھوں نے کہا کہ جان اسٹیلے بھی اپنی کتاب'' ورڈ فار مائی برادر'' میں لکھ چکے ہیں کہ نرگلیشئر کی برف شفاف ہوتی ہے جب کہ مادہ گلیشئرز کی برف بادلوں سی ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ عظمیٰ اسلم خان بھی اپنے ناول ''تھنردین اسکن'ایزویل''اس کاریفرنس دے چکی ہیں۔

ایکسپریس ٹریبون سے گفتگو کرتے ہوئے گلگت کے ایک رہائشی اسلام خان نے بتایاکہ ہم مسائل کے حل کے لیے عاملوں کے پاس جاتے ہیں اور ہمار ے مسئلے حل ہو جاتے ہیں۔

 
Load Next Story