ٹڈاپ اسکینڈل فراڈ میں ملوث کمپنی کے 2 مالکان گرفتار

ملزمان کی کمپنی کی مدد سے فریٹ سبسڈی کے جعلی کلیم حاصل کیے جاتے تھے

مرکزی کردار ہارون رئیسانی اور میاں طارق نے ملزمان کو بھی خدمات کے عوض نوازا۔ فوٹو: فائل

ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان(ٹڈاپ) میں اربوں روپے کے مالی اسکینڈل کی تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔

ایف آئی اے کرائم سرکل کراچی نے فریٹ سبسڈی کی مد میں ہونے والے فراڈ میں راجہ برادرز نامی کلیئرنگ اینڈ فارورڈنگ ایجنٹ کے 2 مالکان شہزاد اور سنیل کمار کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔ اب تک کی جانے والی تحقیقات کے مطابق اسکینڈل کے مرکزی کردار ہارون رئیسانی اور میاں محمد طارق کاغذی کمپنیوں کو فریٹ سبسڈی کا جعلی کلیم دلوانے کیلیے راجہ اینڈ برادرز کی مدد سے جعلی ایکسپورٹ دستاویزات حاصل کررہے تھے۔ ذرائع کے مطابق راجہ اینڈ برادرز کے مالکان کاغذی کمپنیوں کے شپنگ بل، بل آف لیڈنگ، ای فارم اور دیگر جعلی دستاویزات فراہم کرتے تھے جن کی بنیاد پر فریٹ سبسڈی کے جعلی کلیم حاصل کیے جاتے تھے۔




تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا کہ مالی اسکینڈل کے مرکزی کردار ہارون رئیسانی اور میاں محمد طارق نے راجہ اینڈ برادرز کے مالکان کو ان کی خدمات کے عوض ان کی کمپنی کے نام پر بھی 3 کروڑ روپے فریٹ سبسڈی کی مد میں دلائے جبکہ راجہ برادرز کی کمپنی اس بزنس میں موجود ہی نہیں تھی۔ ایف آئی اے کے تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمان کی گرفتاری کے بعد اسکینڈل میں ملوث دیگر اہم افراد کے نام اور ان کے کردار پر روشنی پڑے گی جبکہ ایف آئی اے کرائم سرکل نے پاکستانی مصنوعات کی بیرون ملک آئوٹ لیٹ کھولنے کی اسکیم کے تحت جعلی کمپنی کو 2 کروڑ روپے دینے کا معاملہ ثابت ہونے پر بھی مقدمہ درج کرلیا ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق میسرز ایسٹرن گارمنٹس پرائیویٹ لمیٹڈ کراچی نے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے کلیم کیا تھا کہ انھوں نے امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں اپنی کمپنی کا آفس قائم کیا ہے تاہم پاکستان ہائی کمیشن واشنگٹن میں تعینات کمرشل قونصلر نے اس سلسلے میں اپنی رپورٹ دی کہ میسرز ایسٹرن گارمنٹس کا کوئی دفتر واشنگٹن میں موجود نہیں۔ کمپنی کے مالکان نور محمد ابراہیم اور نذیر نور محمد تاحال فرارہیں، اطلاع ہے کہ وہ بیرون ملک فرار ہوچکے ہیں۔ واضح رہے کہ ''آئوٹ لیٹ ابروڈ'' کی اسکیم کے تحت پاکستانی مصنوعات کی بیرون ملک آئوٹ لیٹ قائم کرنے والے ایکسپورٹرز کو بیرون ملک آفس کے اخراجات کی مد میں پہلے سال 75 فیصد دوسر ے سال 60 فیصد اور تیسرے سال 25 فیصد حکومت کی جانب سے فراہم کیے جاتے تھے۔

Recommended Stories

Load Next Story