مولانا فضل الرحمان کی طرح انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کیا جا رہا ہے بلاول
ہم دھرنوں کے قائل نہیں لیکن جب حکومت خود ظلم کرے تو جمہوریت پسند بھی مجبور ہوجائیں گے، بلاول بھٹو
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ جب حکومت خود ظلم کرے تو جمہوریت پسند بھی مجبور ہوجائیں گے، ہمیں مولانا فضل الرحمان کی طرح انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت پارلیمان کو اہمیت نہیں دے رہی اور انسانی حقوق پر بھی یقین نہیں رکھتی، عدالت نے کہا ہے کہ اگر ڈاکٹر کہتے ہیں تو آصف زرداری کو طبی سہولت دی جائے، جب کہ جیل اور نیب کے ڈاکٹرز جو کہہ رہےہیں حکومت اس پر بھی عمل نہیں کررہی، آصف زرداری کوانسولین کےلیے فریج کی سہولت تک نہیں دی گئی، کیا یہ نیا پاکستان ہےجہاں شہریوں کو حقوق نہیں ملتے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ دھرنے سے اگر حکومت کو گھر بھیجیں گے تو یہ غلط ہے لیکن جب حکومت خود ظلم کرے تو جمہوریت پسند بھی مجبور ہوجائیں گے، ہمیں مولانا فضل الرحمان کی طرح انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کیا جارہا ہے، مشرف اورعمران حکومت میں کوئی فرق نہیں، دونوں سلیکٹڈ تھے، سلیکٹڈ لوگ الیکشن سے ڈرتے ہیں، میں کہتا ہوں اگر دھاندلی نہیں کی تو دوبارہ الیکشن لڑ کر واپس آجائیں، اس سال کے آخر تک عمران خان اقتدار میں نہیں رہنے چاہئے، سال کے آخرتک حکومت کوجانا پڑے گا۔
چیئرمین پی پی پی نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے احتجاج اور دھرنےکی حمایت کرتے ہیں، عمران خان نے خود کہا تھا دھرنے کے لیے کنٹینر بھی دوں گا اورکھانا بھی فراہم کروں گا، اب عمران خان کو مولانا فضل الرحمان کے دھرنے پر کیوں اعتراض ہے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت پارلیمان کو اہمیت نہیں دے رہی اور انسانی حقوق پر بھی یقین نہیں رکھتی، عدالت نے کہا ہے کہ اگر ڈاکٹر کہتے ہیں تو آصف زرداری کو طبی سہولت دی جائے، جب کہ جیل اور نیب کے ڈاکٹرز جو کہہ رہےہیں حکومت اس پر بھی عمل نہیں کررہی، آصف زرداری کوانسولین کےلیے فریج کی سہولت تک نہیں دی گئی، کیا یہ نیا پاکستان ہےجہاں شہریوں کو حقوق نہیں ملتے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ دھرنے سے اگر حکومت کو گھر بھیجیں گے تو یہ غلط ہے لیکن جب حکومت خود ظلم کرے تو جمہوریت پسند بھی مجبور ہوجائیں گے، ہمیں مولانا فضل الرحمان کی طرح انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کیا جارہا ہے، مشرف اورعمران حکومت میں کوئی فرق نہیں، دونوں سلیکٹڈ تھے، سلیکٹڈ لوگ الیکشن سے ڈرتے ہیں، میں کہتا ہوں اگر دھاندلی نہیں کی تو دوبارہ الیکشن لڑ کر واپس آجائیں، اس سال کے آخر تک عمران خان اقتدار میں نہیں رہنے چاہئے، سال کے آخرتک حکومت کوجانا پڑے گا۔
چیئرمین پی پی پی نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے احتجاج اور دھرنےکی حمایت کرتے ہیں، عمران خان نے خود کہا تھا دھرنے کے لیے کنٹینر بھی دوں گا اورکھانا بھی فراہم کروں گا، اب عمران خان کو مولانا فضل الرحمان کے دھرنے پر کیوں اعتراض ہے۔