مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تومعاملات کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں وزیراعظم
بھارت جب تک کشمیر کے حالات بہتر نہیں کرتا مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھ سکتے، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر حل نہ ہوا تومعاملات کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں اوراب مودی سے بات کرنے کے لئے کوئی اخلاقی صورت نہیں۔
وزیراعظم عمران خان سے امریکی ارکان سینیٹ کرس وان ہولین اور میگی حسن نے ملاقات کی جس میں امریکی رکن کانگریس طاہر جاوید، ناظم الامور پال جونز بھی شامل تھے۔ امریکی وفد نے آزاد کشمیر کے دورے کے بعد ذاتی مشاہدے سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے مسئلہ کشمیرپرتعاون کرنے پرسینیٹرز سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ بھارت نہیں جو میں سمجھتا تھا، مودی نے بھارت کا چہرہ پوری دنیا میں تبدیل کردیا ہے، میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا سب سے بڑا ہامی تھا لیکن اب جب تک بھارت کشمیر کے حالات بہتر نہیں کرتا مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھ سکتے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت ہندو سپرمیسی کی جانب بڑھ رہا ہے جس کے خطرناک نتائج ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملک ایٹمی طاقت ہیں، معاملات کسی بھی سطح پر جا سکتے ہیں اور اگر معاملات خراب ہوئے تو دنیا کے لیے پریشانی ہوگی اور اب مودی سے بات کرنے کے لئے کوئی اخلاقی صورت نہیں۔
افغان امن عمل پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس پر مرحلہ وار بات چیت ہونی چاہیے، طالبان چاہتے ہیں کہ امن ہو اور امریکا بھی چاہتا ہے کہ افغانستان میں امن ہو۔
اس موقع پرامریکی سینیٹرز کا کہنا تھا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ پر کشمیراورافغان امن عمل آگے بڑھانے پرزوردیں گے۔
وزیراعظم عمران خان سے امریکی ارکان سینیٹ کرس وان ہولین اور میگی حسن نے ملاقات کی جس میں امریکی رکن کانگریس طاہر جاوید، ناظم الامور پال جونز بھی شامل تھے۔ امریکی وفد نے آزاد کشمیر کے دورے کے بعد ذاتی مشاہدے سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے مسئلہ کشمیرپرتعاون کرنے پرسینیٹرز سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ بھارت نہیں جو میں سمجھتا تھا، مودی نے بھارت کا چہرہ پوری دنیا میں تبدیل کردیا ہے، میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا سب سے بڑا ہامی تھا لیکن اب جب تک بھارت کشمیر کے حالات بہتر نہیں کرتا مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھ سکتے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت ہندو سپرمیسی کی جانب بڑھ رہا ہے جس کے خطرناک نتائج ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملک ایٹمی طاقت ہیں، معاملات کسی بھی سطح پر جا سکتے ہیں اور اگر معاملات خراب ہوئے تو دنیا کے لیے پریشانی ہوگی اور اب مودی سے بات کرنے کے لئے کوئی اخلاقی صورت نہیں۔
افغان امن عمل پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس پر مرحلہ وار بات چیت ہونی چاہیے، طالبان چاہتے ہیں کہ امن ہو اور امریکا بھی چاہتا ہے کہ افغانستان میں امن ہو۔
اس موقع پرامریکی سینیٹرز کا کہنا تھا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ پر کشمیراورافغان امن عمل آگے بڑھانے پرزوردیں گے۔