نیٹو افواج 10 سال میں افغانستان میں امن اور استحکام لانے میں ناکام رہیں افغان صدر
نیٹو نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں توجہ افغانستان تک مرکوزرکھی اورپاکستان میںدہشتگردی کی پناہ گاہوں کو نظر انداز کر دیا۔
LONDON:
افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ نیٹو افواج 10 سال میں افغانستان میں امن اور استحکام لانے میں ناکام رہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے افغان صدر نے کہا کہ نیٹو افواج کا افغانستان میں آپریشن سے ملک کو کافی نقصان پہنچا اور بے گناہ لوگوں کی جانوں کا ضیاع ہوا، نیٹو افواج نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنی توجہ افغانی علاقوں تک مرکوز رکھی اور پاکستان میں دہشت گردی کی پناہ گاہوں کو نظر انداز کر دیا۔ افغان صدر نے کہا کہ ہم اس ملک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اس کے نتیجے میں مکمل امن اور استحکام چاہتے تھے لیکن مجھے یہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ایسا نہیں ہوا۔
صدر کرزئی نے کہا کہ ان کی پہلی ترجیح افغانستان کو ایک پُر امن اور محفوظ ملک بنانا ہے اور طالبان سے برابری کے بنیاد پر مذاکرات کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان افغانستان کے شہری ہیں اور اگر وہ حکومت میں آنا چاہتے ہیں تو انہیں انتخابات مین حصہ لینا ہو گا۔
افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ نیٹو افواج 10 سال میں افغانستان میں امن اور استحکام لانے میں ناکام رہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے افغان صدر نے کہا کہ نیٹو افواج کا افغانستان میں آپریشن سے ملک کو کافی نقصان پہنچا اور بے گناہ لوگوں کی جانوں کا ضیاع ہوا، نیٹو افواج نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنی توجہ افغانی علاقوں تک مرکوز رکھی اور پاکستان میں دہشت گردی کی پناہ گاہوں کو نظر انداز کر دیا۔ افغان صدر نے کہا کہ ہم اس ملک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اس کے نتیجے میں مکمل امن اور استحکام چاہتے تھے لیکن مجھے یہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ایسا نہیں ہوا۔
صدر کرزئی نے کہا کہ ان کی پہلی ترجیح افغانستان کو ایک پُر امن اور محفوظ ملک بنانا ہے اور طالبان سے برابری کے بنیاد پر مذاکرات کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان افغانستان کے شہری ہیں اور اگر وہ حکومت میں آنا چاہتے ہیں تو انہیں انتخابات مین حصہ لینا ہو گا۔