اشیائے خوراک کی قیمتوں میں رواں سال ہوش ربا اضافہ
جنوری سے ستمبر تک چائے کی پتی100،گھی تیل10، آٹا4تا6، چاول 10سے 25 روپے فی کلوگرام مہنگا ہوگیا
رواں سال جنوری سے ستمبر کے دوران چائے کی پتی کی قیمت میں 100روپے فی کلو، خوردنی تیل کی قیمت میں 10روپے، آٹے کی قیمت میں 4سے 6روپے کلو، چاول 10سے 25روپے کلو اضافہ ہوا ہے جبک گڑ اور مصالحہ جات کی قیمتیں بھی بڑھتی رہی ہیں۔
تھوک اور خوردہ قیمتوں کے سروے کے مطابق مختلف قسم کی دال کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤرہا تاہم مونگ، مسور، ماش اور ارہر کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان رہا۔ دال مسورہ درجہ اول کی تھوک قیمت جنوری میں 92روپے تھی جو ستمبر تک بڑھ کر 100روپے تک پہنچ گئی، درجہ دوم مسور کی دال کی قیمت 70سے بڑھ کر 80، مسور ثابت درجہ اول 70سے بڑھ کر 85روپے مسور ثابت درجہ دوم 68سے کم ہوکر 66روپے ہوگئی، دال مونگ دھلی درجہ اول کی قیمت 107سے بڑھ کر 118روپے ہوگئی، خوردہ سطح پر مونگ کی دال 140روپے کلو تک فروخت کی جارہی ہے، مونگ دھلی درجہ دوم 98سے بڑھ کر 112روپے کلو ہوگئی، مونگ چھلکا 100روپے سے بڑھ کر 108روپے، مونگ ثابت 92سے 114روپے کلو، ماش دھلی درجہ اول کی دال 95اور درجہ دوم 90روپے کے درمیان رہی، ارہرکی دال کی تھوک قیمت درجہ اول 134سے بڑھ کر 140روپے درجہ دوم کی قیمت 125سے بڑھ کر 128روپے ہوگئی۔
دال چنا جنوری میں 95، درجہ دوم 85روپے فروخت کی گئی تاہم مقامی بمپر پیداوار کی وجہ سے چنے کی دال درجہ اول کی تھوک قیمت 60اور درجہ دوم 56روپے کلو ہوگئی، کابلی چنا درجہ اول کی قیمت 125سے کم ہوکر 86روپے، درجہ دوم سفید چنے کی قیمت 95 سے کم ہوکر 70روپے ہوگئی، آٹے کی قیمت میں 4سے 6روپے کلو اضافہ ہوا، میدہ سوجی کی قیمت 6روپے کلو اضافے سے 50روپے کلو تک پہنچ گئی، چینی کی قیمت 55روپے کلو پر مستحکم رہی تاہم اکتوبر کے آغاز پر چینی کی تھوک قیمتوں میں اضافے کا رجحان دیکھا جارہا ہے۔
جس کی وجہ قربانی کے جانوروں کی نقل وحرکت بڑھنے کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کی قلت بتائی جارہی ہے، گڑ کی قیمت جنوری میں 65روپے کلو تھی جو ستمبر تک بڑھ کر 80روپے کلو تک پہنچ گئی، جنوری میں 950گرام چائے کی پتی کا پیک 670 روپے میں فروخت ہورہا تھا جس کی قیمت ستمبرمیں 770 روپے تک پہنچ گئی، خوردنی تیل کی قیمت میں قدرے استحکام رہا اور ایک سال کے دوران فی لیٹر تیل اور گھی 10 روپے تک مہنگا ہوا، چاول کرنل باسمتی سپر 150سے بڑھ کر 175 روپے، کرنل باسمتی 145سے بڑھ کر 165روپے، کرنل شاہین 125 سے بڑھ کر 145روپے، ونڈباسمتی 120سے بڑھ کر 140روپے، باسمتی 386 کی قیمت 85روپے سے بڑھ کر 100روپے ہوگئی جبکہ باسمتی سیلا 155سے بڑھ کر 165 روپے کلو ہوگیا۔
تھوک اور خوردہ قیمتوں کے سروے کے مطابق مختلف قسم کی دال کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤرہا تاہم مونگ، مسور، ماش اور ارہر کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان رہا۔ دال مسورہ درجہ اول کی تھوک قیمت جنوری میں 92روپے تھی جو ستمبر تک بڑھ کر 100روپے تک پہنچ گئی، درجہ دوم مسور کی دال کی قیمت 70سے بڑھ کر 80، مسور ثابت درجہ اول 70سے بڑھ کر 85روپے مسور ثابت درجہ دوم 68سے کم ہوکر 66روپے ہوگئی، دال مونگ دھلی درجہ اول کی قیمت 107سے بڑھ کر 118روپے ہوگئی، خوردہ سطح پر مونگ کی دال 140روپے کلو تک فروخت کی جارہی ہے، مونگ دھلی درجہ دوم 98سے بڑھ کر 112روپے کلو ہوگئی، مونگ چھلکا 100روپے سے بڑھ کر 108روپے، مونگ ثابت 92سے 114روپے کلو، ماش دھلی درجہ اول کی دال 95اور درجہ دوم 90روپے کے درمیان رہی، ارہرکی دال کی تھوک قیمت درجہ اول 134سے بڑھ کر 140روپے درجہ دوم کی قیمت 125سے بڑھ کر 128روپے ہوگئی۔
دال چنا جنوری میں 95، درجہ دوم 85روپے فروخت کی گئی تاہم مقامی بمپر پیداوار کی وجہ سے چنے کی دال درجہ اول کی تھوک قیمت 60اور درجہ دوم 56روپے کلو ہوگئی، کابلی چنا درجہ اول کی قیمت 125سے کم ہوکر 86روپے، درجہ دوم سفید چنے کی قیمت 95 سے کم ہوکر 70روپے ہوگئی، آٹے کی قیمت میں 4سے 6روپے کلو اضافہ ہوا، میدہ سوجی کی قیمت 6روپے کلو اضافے سے 50روپے کلو تک پہنچ گئی، چینی کی قیمت 55روپے کلو پر مستحکم رہی تاہم اکتوبر کے آغاز پر چینی کی تھوک قیمتوں میں اضافے کا رجحان دیکھا جارہا ہے۔
جس کی وجہ قربانی کے جانوروں کی نقل وحرکت بڑھنے کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کی قلت بتائی جارہی ہے، گڑ کی قیمت جنوری میں 65روپے کلو تھی جو ستمبر تک بڑھ کر 80روپے کلو تک پہنچ گئی، جنوری میں 950گرام چائے کی پتی کا پیک 670 روپے میں فروخت ہورہا تھا جس کی قیمت ستمبرمیں 770 روپے تک پہنچ گئی، خوردنی تیل کی قیمت میں قدرے استحکام رہا اور ایک سال کے دوران فی لیٹر تیل اور گھی 10 روپے تک مہنگا ہوا، چاول کرنل باسمتی سپر 150سے بڑھ کر 175 روپے، کرنل باسمتی 145سے بڑھ کر 165روپے، کرنل شاہین 125 سے بڑھ کر 145روپے، ونڈباسمتی 120سے بڑھ کر 140روپے، باسمتی 386 کی قیمت 85روپے سے بڑھ کر 100روپے ہوگئی جبکہ باسمتی سیلا 155سے بڑھ کر 165 روپے کلو ہوگیا۔