سندھ یونیورسٹی جامشورو کے وی سی کیخلاف تیسری بار انکوائری شروع

تحقیقات کیلیے ایک بارپھرانکوائری کمیٹی قائم، ایک ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

اب تک نئی کمیٹی کانوٹیفیکیشن نہیں ملااور نہ ہی کمیٹی نے مجھ سے رابطہ کیا، فتح محمد برفت فوٹو : فائل

حکومت سندھ نے سندھ یونیورسٹی جامشوروکے وائس چانسلر ڈاکٹرفتح محمد برفت پرالزامات کے خلاف تحقیقات میں مسلسل ناکامیوں کے بعداب ایک سال کے عرصے میں مسلسل تیسری بار انکوائری شروع کردی۔

تیسری بار تحقیقات کے لیے ایک بار پھرانکوائری کمیٹی قائم کردی گئی ہے اس بارچیئرمین ''انکوائریز اینڈ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ''محمد وسیم کوکمیٹی میں شامل کیا گیا ہے، سابق کمیٹی کی کنوینر اور پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈکی چیئرپرسن ناہیدشاہ درانی بھی کمیٹی کاحصہ ہونگی کمیٹی کوایک ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرنے کوکہاگیاہے۔

یادرہے کہ صوبائی محکمہ اینٹی کرپشن ماضی میں سندھ یونیورسٹی جامشوروکے وائس چانسلرکے خلاف خود انکوائری کرچکاہے جبکہ حکومت سندھ کے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈزکی جانب سے اس سے قبل سندھ یونیورسٹی جامشورو کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرفتح محمد برفت پرالزامات کی تحقیقات کے سلسلے میںمسلسل دوباردومختلف کمیٹیاں بنائی گئی تاہم محکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈز کی جانب سے جلد بازی اوریونیورسٹیزترمیمی ایکٹ 2018کے مطالعے کے بغیربنائی گئی کمیٹیاں بے اثرہوگئی۔

قانونی پیچیدگیوں کے سبب حکومت سندھ کویہ کمیٹیاں ختم کرنی پڑی یاانھیں کام سے روکناپڑاکیونکہ پہلی دونوں کمیٹیوں کی تشکیل میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے تھے، موجودہ کمیٹی سے قبل 26 جون 2019کوایک کمیٹی بنائی گئی تھی جسے اب ختم کردیاگیا ہے۔

اس کمیٹی میں پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈکی چیئرپرسن ناہیدشاہ درانی کے علاوہ سابق سیکریٹری یونیورسٹیزاینڈ بورڈاورموجودہ سیکریٹری ہوم قاضی کبیرکے علاوہ ایڈیشنل سیکریٹری غلام علی براہمانی شامل تھے تاہم اس موقع پرسندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرفتح محمد برفت نے عدالت میں موقف اختیارکیاکہ بحیثیت وائس چانسلروہ گریڈ 22کے افسرہیں اورگریڈ 19اور20کے افسران کے خلاف انکوائری نہیں کرسکتے جس کے بعد حکومت سندھ کودوسری بارندامت کاسامناکرناپڑا۔

''ایکسپریس''کے ذرائع کے مطابق اب 4اکتوبرکوسیکریٹری یونیورسٹیزاینڈبورڈزمحمد ریاض الدین کی جانب سے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیاگیاہے جس کے مطابق چیئرمین اینٹی کرپشن محمد وسیم اورپلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈکی چیئرپرسن ناہیدشاہ درانی پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے ''یونیورسٹی آف سندھ ایکٹ 1972''اور''سندھ یونیورسٹیزاینڈ انسٹی ٹیوشنزلاء ترمیمی(Amendment) ایکٹ کے تحت قائم کی گئی ہے جوسندھ یونیورسٹی جامشوروکے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرفتح محمد برفت کے خلاف سنگین بدعنوانی، نااہلی ،کرپشن، بجٹ اختیارات کی خلاف ورزی،اخلاقی تلخیوںاوربدانتظامی)Gross misconduct,inefficiency,corruption,violation of budgetary provisions,moral turpitude,maladministration and mismanagement کی تحقیقات کرے گی کمیٹی 30روزمیں اپناکام مکمل کرکے رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ کوپیش کرے گی۔

حکومت سندھ کے ایک سینئرلاافسرکے مطابق اگرمحکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈزدرست طورپرقانون اورایکٹ کے مطابق کمیٹی بنادیتاہے تواس صورتحال کاسامنا رہتا، ادھرڈاکٹرفتح محمد برفت کے مطابق ان کے خلاف تحقیقات کے لیے حکومت سندھ دوبارپہلے بھی تحقیقات کے لیے کمیٹی بناچکی ہے جس کے بعدعدالت کے کہنے پر نوٹسز واپس لینے پڑے۔


''ایکسپریس''کے رابطہ کرنے پر وائس چانسلرسندھ یونیورسٹی جامشوروکاکہناتھاکہ میرے وکیل نے عدالت میں موقف اختیارکیاتھاکہ وائس چانسلرکاعہدہ گریڈ 22کے مساوی ہے اس کے خلاف تحقیقات کرنے کے لیے کم از کم گریڈ 22کے افسران کمیٹی میں شامل ہوں، اگرکمیٹی میں شامل افسران بھی گریڈ 22میں مجھ سے جونیئرہونگے تومیرے خلاف انکوائری کس طرح ہوسکتی ہے۔

وائس چانسلر پرالزامات کی تحقیقات کے حوالے سے حکومت سندھ کے رویے پرجب ''ایکسپریس''نے سندھ یونیورسٹی جامشوروکی اساتذہ رہنماپروفیسرعرفانہ ملاح سے رابطہ کیاتوان کاکہنا تھاکہ حکومت سندھ کے محکمہ یونیور سٹیز اینڈ بورڈز کااپناقصورہے، اس محکمے نے انکوائری کے معاملے کو''مس ہینڈل'' کیاہے۔

محکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈزکے اس رویے سے ہماراادارہ تباہ ہورہاہے اگروائس چانسلرپرالزام ثابت ہوجاتے ہیں توکارروائی کی جائے اگرثابت نہیں ہوتے توانھیں باعزت طریقے سے کام کرنے دیاجائے تاہم اس رویے سے سندھ یونیورسٹی جامشورو انتشارکاشکارہے، انھوں نے بات چیت میں انکشاف کیاکہ یونیورسٹی کی سینڈیکیٹ کااجلاس دسمبر2018میں ہواتھا۔

اس اجلاس میں ''کورم'' پورانہیں تھاجس کی شکایت وزیراعلیٰ سندھ کوکی گئی توانھوں نے سینڈیکیٹ کااجلاس منسوخ کردیااورفیصلے روک دیے گئے جس کے بعد اب کچھ روزپہلے سینڈیکیٹ کااجلاس ہواہے جبکہ دسمبر2019کااجلاس منسوخ ہونے کے سبب اگردیکھاجائے تو آخری بارسینڈیکیٹ کااجلاس 26مارچ 2018کوہواتھااورتقریباًڈیڑھ سال بعد سینڈیکیٹ کااجلاس ہوا ہے تاہم اس حالیہ اجلاس میں پہلے سے رکے ہوئے فیصلے ہی ہوپائے ہیں۔

ملازمین کے مسائل اپنی جگہ موجودہیں افسران کی ترقیاں رکی ہوئی ہیں اساتذہ کے گریڈ 22کے سلیکشن بورڈکااشتہار7 201میںآیاتھااب تک یہ سلیکشن بورڈنہیں ہوا، اسی طرح لیکچررزکی 100اسامیاں 2017میں مشتہرہوئی تھیں اب تک اس کاسلیکشن بورڈنہیں ہواٹیچنگ فیکلٹی شدید کمی ہے۔

انھوں نے مزیدبتایاکہ فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کاحالیہ اجلاس تین سال بعد ہواہے اوران تین برسوں میں 15ارب کابجٹ ایمرجنسی پاورکے ساتھ خرچ ہوتارہاپلاننگ کمیٹی کااجلاس نہ ہونے کے سبب یونیورسٹی میں نئی اسامیان تخلیق نہیں ہوسکی، مسائل کاانبارہے اب امکان ہے کہ 26اکتوبرکوسینڈیکیٹ کادوبارہ اجلاس ہو۔

عرفانہ ملاح کاکہناتھاکہ فنانس میں میڈیکل کے بل رکے ہوئے ہیں کینسرکے مریض کے بقایاجات نہیں دیے جارہے وائس چانسلرپرالزامات کے حوالے سے انھوں نے بتایاکہ ابتدا میں وائس چانسلرکی جانب سے بغیراشتہاردیے گریڈ 2سے 16 گریڈ تک بغیراشتہارکے تقرریاں کی گئیں۔
Load Next Story