اسلام آباد فائرنگ واقعہ سکندر کی بیوی اور شریک ملزمہ کنول کی ضمانت منظور
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضمانت کے عوض ملزمہ کو 2لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدات کی
ہائی کورٹ نے جناح ایونیو فائرنگ واقعے میں ملوث ملزم سکندر کی بیوی اور شریک ملزمہ کنول کی ضمانت منظور کر لی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جناح ایونیو فائرنگ واقعے کی شریک ملزمہ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست ضمانت کی سماعت جسٹس ریاض احمد خان اور جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران ملزمہ کنول کے وکیل نے موقف اختیار کیاکہ کنول سے اسلحہ برآمد ہوا اور نہ ہی اس کا واقعے میں کوئی کردار ہے۔ اگر کسی نے حملہ کرنا ہو تو بیوی بچوں کو ساتھ نہیں لاتا۔ اس موقع پر سرکاری وکیل نے کہاکہ ویڈیو فوٹیج میں کنول کو ہتھیاروں کےساتھ دیکھا جاسکتا ہے، وہ اس واقعہ کی شریک ملزمہ ہے۔ فریقین کی جانب سے دلائل سننے کے بعد عدالت عالیہ نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور وقفے کے بعد عدالت نے 2 لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے کے عوض ملزمہ کی ضمانت منظور کرلی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ملزمہ کنول جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں قید تھی اور مقامی عدالت نے اس کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جناح ایونیو فائرنگ واقعے کی شریک ملزمہ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست ضمانت کی سماعت جسٹس ریاض احمد خان اور جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران ملزمہ کنول کے وکیل نے موقف اختیار کیاکہ کنول سے اسلحہ برآمد ہوا اور نہ ہی اس کا واقعے میں کوئی کردار ہے۔ اگر کسی نے حملہ کرنا ہو تو بیوی بچوں کو ساتھ نہیں لاتا۔ اس موقع پر سرکاری وکیل نے کہاکہ ویڈیو فوٹیج میں کنول کو ہتھیاروں کےساتھ دیکھا جاسکتا ہے، وہ اس واقعہ کی شریک ملزمہ ہے۔ فریقین کی جانب سے دلائل سننے کے بعد عدالت عالیہ نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور وقفے کے بعد عدالت نے 2 لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے کے عوض ملزمہ کی ضمانت منظور کرلی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ملزمہ کنول جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں قید تھی اور مقامی عدالت نے اس کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔