پولیس اصلاحات کا ابتدائی مسودہ ہی متنازع ہوگیا
اصلاحات پر 2سول سروس گروپوں میں لڑائی، وزیر اعظم تیزی سے کام کے خواہاں
وزیراعظم عمران خان پولیس ریفارمز کے حوالے سے بہت سنجیدہ ہیں اور ان پر تیزی سے کام کرنے کے خواہاں ہیں اس حوالے سے تجاویز کا جو ابتدائی مسودہ تیار کیا گیا وہ متنازع ہو گیا۔
پولیس افسران کی طرف سے اس پر خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے جس کے بعد یہ اصلاحات سول سروس کے 2گروپوں کی لڑائی بن گئی ہیں۔ان خدشات کو دور کرنے کیلئے گزشتہ ہفتے وزیراعظم کی سربراہی میں اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں پولیس افسران کے تحفظات کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں پولیس کی نمائندگی انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب نے کی جنہوں نے وزیراعظم کو بتایا کہ پولیس افسران کسی صورت ڈپٹی کمشنر کے نیچے کام نہیں کریں گے۔ان سے پوچھا گیا کہ نئی تجاویز میں کہاں لکھا ہے کہ پولیس افسران کو ایسا کرنا پڑے گا۔ اس کے بعد ان کی طرف سے وزیر اعظم کو یہ بھی کہا گیا کہ وہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کے تحت بھی نہیں آنا چاہتے جیسا کہ پولیس آرڈر 2002ء سے پہلے تھا۔
پولیس افسران کے نمائندگان کی طرف سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ انہوں نے ابھی تک اس مسودے کو تفصیل سے دیکھا ہی نہیں ہے۔
پولیس افسران کی طرف سے اس پر خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے جس کے بعد یہ اصلاحات سول سروس کے 2گروپوں کی لڑائی بن گئی ہیں۔ان خدشات کو دور کرنے کیلئے گزشتہ ہفتے وزیراعظم کی سربراہی میں اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں پولیس افسران کے تحفظات کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں پولیس کی نمائندگی انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب نے کی جنہوں نے وزیراعظم کو بتایا کہ پولیس افسران کسی صورت ڈپٹی کمشنر کے نیچے کام نہیں کریں گے۔ان سے پوچھا گیا کہ نئی تجاویز میں کہاں لکھا ہے کہ پولیس افسران کو ایسا کرنا پڑے گا۔ اس کے بعد ان کی طرف سے وزیر اعظم کو یہ بھی کہا گیا کہ وہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کے تحت بھی نہیں آنا چاہتے جیسا کہ پولیس آرڈر 2002ء سے پہلے تھا۔
پولیس افسران کے نمائندگان کی طرف سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ انہوں نے ابھی تک اس مسودے کو تفصیل سے دیکھا ہی نہیں ہے۔