کراچی پولیس کے سربراہ کی تقرری کیخلاف درخواست پر نوٹس

محکمے میں گریڈ21کے سینئر افسران کی موجودگی میں شاہد حیات کی تقرری کا کوئی جواز نہیں، درخواست گزار

شاہد حیات کو دو سال قبل ہی گریڈ 20میں ترقی دی گئی ہے ان کا نام سنیارٹی لسٹ پر 89نمبر پر ہے۔فوٹو: اے پی پی / فائل

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات کی تقرری کے خلاف درخواست پر 24 اکتوبر کے لیے نوٹس جاری کردیے۔

ڈی آئی جی اللہ ڈنو (اے ڈی) خواجہ،ایڈیشنل آئی جی بشیرمیمن،ڈی آئی جی ثنا اللہ عباسی اور ڈی آئی جی اظہرراشداور ڈی آئی جی امیر شیخ نے مشترکہ طور پر دائر کردہ آئینی درخواست میں چیف سیکریٹری ،آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات کو فریق بناتے ہوئے درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا ہے کہ انھوں نے مقابلے کے امتحان میں کامیابی کے بعد محکمہ پولیس میں گریڈ17میں تقرری حاصل کی تھی، دوران ملازمت درخواست گزاروں نے انتہائی ایمانداری سے اپنے فرائض انجام دیے ۔

کارکردگی اور سنیارٹی کے باعث ترقی بھی حاصل کی اور گریڈ 20میں فرائض انجام دے رہے ہیں، درخواست گزاروں نے متعلقہ کورسزبھی مکمل کیے ہیں، سنیئر پولیس افسران نے اپنی درخواست میں مزید موقف اختیارکیا ہے کہ ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات کو دو سال قبل ہی گریڈ 20میں ترقی دی گئی ہے اور ان کا نام سنیارٹی لسٹ پر 89نمبر پر ہے۔




گریڈ 21میں ترقی کیلیے اسٹاف کالج کورس کی تکمیل بھی لازمی ہے، درخواست میں کہاگیا ہے کہ شاہد حیات کو 12ستمبر کو ترقی دے کر ایڈیشنل آئی جی کراچی(او پی ایس) پر تعینات کردیا گیا ہے۔

جبکہ محکمے میں گریڈ21کے سینئر افسران کی موجودگی میں شاہد حیات کی تقرری کا کوئی جواز نہیں،دریں اثناسندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کی درخواست پرقانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ عید الاضحی کے موقع پر قربانی کے جانوروں کی کھالوں اور کھالیں جمع کرنے والے کارکنوں اور رضاکاروں کے تحفظ کویقینی بنایاجائے، جسٹس غلام سرور کورائی کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے منگل کو جماعت اسلامی کے سابق رکن صوبائی اسمبلی یونس بارائی کی درخواست کی سماعت کی۔
Load Next Story