قمر زمان چوہدری کا سروس کیریئر 42 سال پر محیط ہے
کیریئرفوج سے شروع کیا،جنرل ضیا کے اے ڈی سی رہے،کبھی اوایس ڈی نہیں بنے
چیئرمین نیب کیلیے نامزدقمرزمان چوہدری ایماندار افسر کے طور پرشہرت رکھتے ہیں ۔
وزیراعظم اوراپوزیشن لیڈرکی ملاقاتیں بالاخرسود مند ثابت ہوئیں اوراس بارقرعہ فال چوہدری قمرزمان کے نام نکلاہے جواپنے سارے کیریئرمیں ایماندار،اصول پسند ، دیانتدار افسرکے طورپرشہرت کے حامل رہے ہیں۔چوہدری قمر زمان نے فوج سے کیریئر شروع کیا،جہاں انکی آخری پوسٹنگ بطور میجرتھی۔جنرل ضیاء الحق کے طیارے کو جب 17اگست1988ء کو حادثہ پیش آیا تو اس وقت چوہدری قمرزمان ان کے اے ڈی سی تھے۔چوہدری قمرزمان کمشنر راولپنڈی اور وزارت دفاع میں جوائنٹ سیکریٹری بھی رہ چکے ہیں۔
وہ سیکریٹری بلدیات سندھ خدمات انجام دینے کے علاوہ ایڈیشنل سیکریٹری وزارت تجارت اور بطورسیکریٹری گلگت وبلتستان بھی کام کرتے رہے ہیں۔چوہدری قمرزمان چیف کمشنر اسلام آباد،چیئرمین سی ڈی اے اورکیپٹل ڈویژن کے سربراہ کی حیثیت سے کام کرتے رہے بلکہ یہ تینوں ایک ہی وقت نبھاچکے ہیں۔ایڈیشنل سیکریٹری کامرس کے علاوہ چوہدری قمرزمان پیپلزپارٹی کے دور میں بھی 3سال تک سیکریٹری داخلہ اورسیکریٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ بھی رہ چکے ہیں۔الیکشن کمیشن نے چوہدری قمرزمان کو چیف سیکریٹری پنجاب بھی نامزدکیاتھا۔
تاہم قمرزمان نے یہ ذمہ داری سنبھالنے سے معذرت کرلی تھی۔چوہدری قمرزمان موجودہ سیکریٹری داخلہ ہونے کے علاوہ ممبرایف پی ایس سی بھی ہیں،وزیراعظم نے جنوری میں ممبرایف پی ایس سی منظوری دی، انھیں دسمبرمیں ریٹائرہونا ہے۔چیئرمین نیب کیلیے چوہدری قمرزمان کے نام پراتفاق کے بعدوزیراعظم نوازشریف ان کانام بطورچیئرمین منظوری کیلیے صدرمملکت کوبھجوائیں گے۔
چوہدری قمرزمان کی صاف اور شفاف کیریئر کی اس سے عمدہ مثال اورکیاہوگی کہ وہ سارے کیریئر میں کبھی اوایس ڈی نہیں بنے۔ایکسپریس نیوز کے مطابق1997ء میں نواز شریف کے دوسرے دورحکومت میں وہ چیئرمین سی ڈی اے، چیف کمشنر اسلام آباد اور کیپٹل ایڈمنسٹریشن ڈویژن کے سیکریٹری رہے ۔مشرف دور حکومت میں وزارت دفاع میں جوائنٹ سیکریٹری اور پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں 3 برس سیکریٹری داخلہ رہے جس کے بعد انھیں سیکریٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ مقرر کردیا گیا۔موجود ہ حکومت میں انھیں دوبارہ سیکریٹری داخلہ مقرر کر دیا گیا تھا۔
وزیراعظم اوراپوزیشن لیڈرکی ملاقاتیں بالاخرسود مند ثابت ہوئیں اوراس بارقرعہ فال چوہدری قمرزمان کے نام نکلاہے جواپنے سارے کیریئرمیں ایماندار،اصول پسند ، دیانتدار افسرکے طورپرشہرت کے حامل رہے ہیں۔چوہدری قمر زمان نے فوج سے کیریئر شروع کیا،جہاں انکی آخری پوسٹنگ بطور میجرتھی۔جنرل ضیاء الحق کے طیارے کو جب 17اگست1988ء کو حادثہ پیش آیا تو اس وقت چوہدری قمرزمان ان کے اے ڈی سی تھے۔چوہدری قمرزمان کمشنر راولپنڈی اور وزارت دفاع میں جوائنٹ سیکریٹری بھی رہ چکے ہیں۔
وہ سیکریٹری بلدیات سندھ خدمات انجام دینے کے علاوہ ایڈیشنل سیکریٹری وزارت تجارت اور بطورسیکریٹری گلگت وبلتستان بھی کام کرتے رہے ہیں۔چوہدری قمرزمان چیف کمشنر اسلام آباد،چیئرمین سی ڈی اے اورکیپٹل ڈویژن کے سربراہ کی حیثیت سے کام کرتے رہے بلکہ یہ تینوں ایک ہی وقت نبھاچکے ہیں۔ایڈیشنل سیکریٹری کامرس کے علاوہ چوہدری قمرزمان پیپلزپارٹی کے دور میں بھی 3سال تک سیکریٹری داخلہ اورسیکریٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ بھی رہ چکے ہیں۔الیکشن کمیشن نے چوہدری قمرزمان کو چیف سیکریٹری پنجاب بھی نامزدکیاتھا۔
تاہم قمرزمان نے یہ ذمہ داری سنبھالنے سے معذرت کرلی تھی۔چوہدری قمرزمان موجودہ سیکریٹری داخلہ ہونے کے علاوہ ممبرایف پی ایس سی بھی ہیں،وزیراعظم نے جنوری میں ممبرایف پی ایس سی منظوری دی، انھیں دسمبرمیں ریٹائرہونا ہے۔چیئرمین نیب کیلیے چوہدری قمرزمان کے نام پراتفاق کے بعدوزیراعظم نوازشریف ان کانام بطورچیئرمین منظوری کیلیے صدرمملکت کوبھجوائیں گے۔
چوہدری قمرزمان کی صاف اور شفاف کیریئر کی اس سے عمدہ مثال اورکیاہوگی کہ وہ سارے کیریئر میں کبھی اوایس ڈی نہیں بنے۔ایکسپریس نیوز کے مطابق1997ء میں نواز شریف کے دوسرے دورحکومت میں وہ چیئرمین سی ڈی اے، چیف کمشنر اسلام آباد اور کیپٹل ایڈمنسٹریشن ڈویژن کے سیکریٹری رہے ۔مشرف دور حکومت میں وزارت دفاع میں جوائنٹ سیکریٹری اور پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں 3 برس سیکریٹری داخلہ رہے جس کے بعد انھیں سیکریٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ مقرر کردیا گیا۔موجود ہ حکومت میں انھیں دوبارہ سیکریٹری داخلہ مقرر کر دیا گیا تھا۔