’’ایکسپریس کی عالمی اردو کانفرنس ایک قابل تقلید اقدام ہے‘‘
اردو پر دیگر زبانوں کے اثرات کا جائزہ لینا وقت کا تقاضا ہے، آصف فرخی، شاداب احسانی، عطیہ سید
اردو اِس خطے میں مرکزی زبان کی حیثیت رکھتی ہے، اِس پر فارسی کے بعد انگریزی کا اثر رہا، اردو پر دیگر زبانوں کے اثرات کا جائزہ لینا وقت کا تقاضا ہے۔
ان خیالات کا اظہار ممتاز ادیب اور نقاد، ڈاکٹر آصف فرخی، ناموَر محقق اور شاعر، ڈاکٹر شاداب احسانی اور معروف ادیبہ ڈاکٹر عطیہ سید نے کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے ایکسپریس کی دوسری عالمی کانفرنس کو ایک خوش آئند اور قابل تقلید اقدام قرار دیا۔ واضح رہے کہ ایکسپریس کی دوسری عالمی کانفرنس 12تا 13اکتوبر لاہور میں منعقد ہوگی۔ دو روزہ کانفرنس چھے سیشنز پر مشتمل ہو گی ، جس میں ناموَر ادیب اور ماہرین لسانیات مقالات پیش کریں گے۔ دوسرے دن کے اختتام پر مشاعرے کا انعقاد کیا جائے گا۔ دوسرے روز '' اردو پر دیگر زبانوں کے اثرات'' کے زیر عنوان ہونے والے سیشن کی صدارت ڈاکٹر لڈمیلا کریں گی جبکہ ڈاکٹر فخرالحق نوری، ڈاکٹر نعمان الحق، ڈاکٹر آصف فرخی، ڈاکٹر شاداب احسانی اور ڈاکٹر عطیہ سید اپنے مقالات پیش کریں گے۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر آصف فرخی نے کہا کہ اردو زبان پر فارسی کے بعد انگریزی کا اثر رہا، وہیں سے ہم نے مختلف اصناف، فارم اور تکنیک لیں۔ اسلئے اردو پر انگریزی کے اثرات کو وسیع تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے، اردو پر عالمگیریت کا بھی اثر ہوا، اس وقت بلاواسطہ تو انگریزی کا اثر پڑ رہا ہے لیکن بالواسطہ طور پر دوسری زبانوں کے ادب سے بھی اردو والے متاثر ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر شاداب احسانی کا کہنا تھا کہ اردو اس خطے میں مرکزی زبان کی حیثیت رکھتی ہے، اگر دیگر زبانوں سے اس کا محبت اور یگانگت کا رشتہ نہ ہوتا تو اسے مرکزی حیثیت حاصل نہ ہوتی۔
اردو نام کا کوئی خطہ موجود نہیں، یہ زبان یہیں پیدا ہوئی، دیگر زبانوں اور ثقافتوں نے اس کو ذریعۂ اظہار بنایا۔ اردو کی وجہ سے ہم تقسیم در تقسیم کے عمل سے محفوظ رہے، یہ قومی یکجہتی کی علامت ہے۔ ڈاکٹرعطیہ سید کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں اردو پر دیگر زبانوں کے اثرات کا جائزہ لینا بیحد ضروری ہے، ہمیں اپنے لسانی تنوع اور عالم گیر سیاسی تناظرکو مدنظررکھتے ہوئے یہ فریضہ انجام دینا ہوگا اور مذکورہ عوامل سے جڑے سوالوں کا جواب تلاش کرنا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار ممتاز ادیب اور نقاد، ڈاکٹر آصف فرخی، ناموَر محقق اور شاعر، ڈاکٹر شاداب احسانی اور معروف ادیبہ ڈاکٹر عطیہ سید نے کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے ایکسپریس کی دوسری عالمی کانفرنس کو ایک خوش آئند اور قابل تقلید اقدام قرار دیا۔ واضح رہے کہ ایکسپریس کی دوسری عالمی کانفرنس 12تا 13اکتوبر لاہور میں منعقد ہوگی۔ دو روزہ کانفرنس چھے سیشنز پر مشتمل ہو گی ، جس میں ناموَر ادیب اور ماہرین لسانیات مقالات پیش کریں گے۔ دوسرے دن کے اختتام پر مشاعرے کا انعقاد کیا جائے گا۔ دوسرے روز '' اردو پر دیگر زبانوں کے اثرات'' کے زیر عنوان ہونے والے سیشن کی صدارت ڈاکٹر لڈمیلا کریں گی جبکہ ڈاکٹر فخرالحق نوری، ڈاکٹر نعمان الحق، ڈاکٹر آصف فرخی، ڈاکٹر شاداب احسانی اور ڈاکٹر عطیہ سید اپنے مقالات پیش کریں گے۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر آصف فرخی نے کہا کہ اردو زبان پر فارسی کے بعد انگریزی کا اثر رہا، وہیں سے ہم نے مختلف اصناف، فارم اور تکنیک لیں۔ اسلئے اردو پر انگریزی کے اثرات کو وسیع تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے، اردو پر عالمگیریت کا بھی اثر ہوا، اس وقت بلاواسطہ تو انگریزی کا اثر پڑ رہا ہے لیکن بالواسطہ طور پر دوسری زبانوں کے ادب سے بھی اردو والے متاثر ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر شاداب احسانی کا کہنا تھا کہ اردو اس خطے میں مرکزی زبان کی حیثیت رکھتی ہے، اگر دیگر زبانوں سے اس کا محبت اور یگانگت کا رشتہ نہ ہوتا تو اسے مرکزی حیثیت حاصل نہ ہوتی۔
اردو نام کا کوئی خطہ موجود نہیں، یہ زبان یہیں پیدا ہوئی، دیگر زبانوں اور ثقافتوں نے اس کو ذریعۂ اظہار بنایا۔ اردو کی وجہ سے ہم تقسیم در تقسیم کے عمل سے محفوظ رہے، یہ قومی یکجہتی کی علامت ہے۔ ڈاکٹرعطیہ سید کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں اردو پر دیگر زبانوں کے اثرات کا جائزہ لینا بیحد ضروری ہے، ہمیں اپنے لسانی تنوع اور عالم گیر سیاسی تناظرکو مدنظررکھتے ہوئے یہ فریضہ انجام دینا ہوگا اور مذکورہ عوامل سے جڑے سوالوں کا جواب تلاش کرنا ہوگا۔