پارکس کو تعلیمی اداروں کی نگرانی میں دینے کا فیصلہ
شہرقائدمیں اس وقت 1578پارک ہیں،79 پارکوں سے جلدتجاوزات ہٹائی جائیں گی،138 پارکس سے تجاوزات ہٹائی گئی ہیں، چیف سیکریٹری
حکومت سندھ نے کراچی میں غیرقانونی تجاوزات سے خالی ہونے والے پارکوں کی بحالی کے لیے سول سوسائٹی، تعلیمی ادارے اور کمیونٹی کو شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
چیف سیکریٹری ممتاز علی شاہ کی زیر صدارت ایڈاپٹ اے پارک کے متعلق اجلاس سندھ سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا ، اجلاس میں کمشنر کراچی افتخار شالوانی،سیکریٹری بلدیات روشن علی شیخ،سیکریٹری اسکول ایجوکیشن احسن علی منگی،ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ انسٹیٹیوٹ منصور حسین صدیقی، میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سیف الرحمان، ڈائریکٹر جنرل پارک، مختلف تعلیمی ادارے اور سول سوسائٹی نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ شہر قائد میں اس وقت 1578 پارک ہیں جن میں سے کچھ غیر فعال ہیں اور 138 پارکوں میں سے غیرقانونی تعمیرات کو ہٹایا گیا ہے اور 79 پارکوں سے بھی بہت جلد تجاوزات ہٹائی جائے گی، چیف سیکریٹری ممتاز علی شاہ نے کہا کہ حکومت نے تجاوزات کے خلاف آپریشن کر کے 138 پارکوں سے تجاوزات ہٹائی ہیں اب اگر یہ پارک بحال نہ کیے گئے تو ان پر پھر سے تجاوزات ہو جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت اچھی ساخت رکھنے والے اسکول، نجی ادارے اور سول سوسائٹی اور کمیونٹی کو پارک کی بحالی اور نگرانی دی جائے گی، انھوں نے کہا کہ اڈاپٹ اے پارک پروگرام کے تحت حکومت سندھ، پرائیویٹ ادارے اور سول سوسائٹی مل کر پارکوں کے بحالی اور مینٹیننس کو یقینی بنایا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ حکومت نے کئی بار پارک بحال کیے ہیں مگر کمیونٹی کی اونر شپ نہ ہونے کی وجہ سے پارکوں میں تجاوزات ہوگئی اور اب سول سوسائٹی کے لوگوں کو پارک کی نگرانی میں شامل کرنیکا یہ اچھا منصوبہ ہے، تا کہ پارک ہمیشہ قائم رہیں، انھوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ایڈاپ پارک پروگرام سوسائٹی کی مدد سے چل رہے ہیں، اڈاپٹ اے پارک پروگرام کے تحت سوسائٹی اور کمیونٹی پارک کو اپنائے گی، حکومت سندھ تمام معاونت اور ٹیکنیکل سپورٹ فراہم کرے گی۔
ممتاز علی شاہ نے مزید کہا کہ حکومت سندھ کا ایڈاپ اے اسکول منصوبہ کامیابی سے چل رہا ہے جس میں اسکول ایجوکیشن نے مختلف اداروں کو ٹیکنیکل سپورٹ دی،سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن ان اسکولوں پر نگرانی رکھتا ہے،ممتاز علی شاہ نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے احکام پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا، ایڈاپٹ ہونے والے پارکوں میں کسی قسم کی کمرشل ایکٹویٹی کی اجازت نہیں دی جائے گی، پارک عوام کے لیے کھلے رہیں کے جس میں کسی قسم کی جالیاں نہیں لگائی جائے گی اور اس قسم کا ایک ایم او یو حکومت سندھ اور پارک ایڈاپٹ کرنیوالے ادارے کے مابین کیا جائیگا اور خلاف ورزی پر کاروائی کی جائیگی۔
اجلاس میں مختلف پرائیویٹ اسکول، سول سوسائٹی اور دیگر اداروں کے نمائندوں نے ایڈاپٹ اے پارک کے متعلق اپنی سفارشات پیش کی،اس دوران چیف سیکریٹری سندھ نے کمشنر کراچی کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی اور کمیٹی کو 10 روز کے اندر ایڈاپٹ اے پارک کی پالیسی بنانے کے ہدایات جاری کی کمیٹی میں سیکریٹری بلدیات، میٹروپولیٹن کمشنر، اسکول اور دیگر اداروں کے نمائندوں کو بھی شامل کیا گیا،ممتاز علی شاہ نے کہا کے پالیسی ڈرافٹ وزیر اعلیٰ سندھ کو منظوری کیلیے بھیجا جائے گا۔
چیف سیکریٹری ممتاز علی شاہ کی زیر صدارت ایڈاپٹ اے پارک کے متعلق اجلاس سندھ سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا ، اجلاس میں کمشنر کراچی افتخار شالوانی،سیکریٹری بلدیات روشن علی شیخ،سیکریٹری اسکول ایجوکیشن احسن علی منگی،ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ انسٹیٹیوٹ منصور حسین صدیقی، میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سیف الرحمان، ڈائریکٹر جنرل پارک، مختلف تعلیمی ادارے اور سول سوسائٹی نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ شہر قائد میں اس وقت 1578 پارک ہیں جن میں سے کچھ غیر فعال ہیں اور 138 پارکوں میں سے غیرقانونی تعمیرات کو ہٹایا گیا ہے اور 79 پارکوں سے بھی بہت جلد تجاوزات ہٹائی جائے گی، چیف سیکریٹری ممتاز علی شاہ نے کہا کہ حکومت نے تجاوزات کے خلاف آپریشن کر کے 138 پارکوں سے تجاوزات ہٹائی ہیں اب اگر یہ پارک بحال نہ کیے گئے تو ان پر پھر سے تجاوزات ہو جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت اچھی ساخت رکھنے والے اسکول، نجی ادارے اور سول سوسائٹی اور کمیونٹی کو پارک کی بحالی اور نگرانی دی جائے گی، انھوں نے کہا کہ اڈاپٹ اے پارک پروگرام کے تحت حکومت سندھ، پرائیویٹ ادارے اور سول سوسائٹی مل کر پارکوں کے بحالی اور مینٹیننس کو یقینی بنایا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ حکومت نے کئی بار پارک بحال کیے ہیں مگر کمیونٹی کی اونر شپ نہ ہونے کی وجہ سے پارکوں میں تجاوزات ہوگئی اور اب سول سوسائٹی کے لوگوں کو پارک کی نگرانی میں شامل کرنیکا یہ اچھا منصوبہ ہے، تا کہ پارک ہمیشہ قائم رہیں، انھوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ایڈاپ پارک پروگرام سوسائٹی کی مدد سے چل رہے ہیں، اڈاپٹ اے پارک پروگرام کے تحت سوسائٹی اور کمیونٹی پارک کو اپنائے گی، حکومت سندھ تمام معاونت اور ٹیکنیکل سپورٹ فراہم کرے گی۔
ممتاز علی شاہ نے مزید کہا کہ حکومت سندھ کا ایڈاپ اے اسکول منصوبہ کامیابی سے چل رہا ہے جس میں اسکول ایجوکیشن نے مختلف اداروں کو ٹیکنیکل سپورٹ دی،سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن ان اسکولوں پر نگرانی رکھتا ہے،ممتاز علی شاہ نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے احکام پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا، ایڈاپٹ ہونے والے پارکوں میں کسی قسم کی کمرشل ایکٹویٹی کی اجازت نہیں دی جائے گی، پارک عوام کے لیے کھلے رہیں کے جس میں کسی قسم کی جالیاں نہیں لگائی جائے گی اور اس قسم کا ایک ایم او یو حکومت سندھ اور پارک ایڈاپٹ کرنیوالے ادارے کے مابین کیا جائیگا اور خلاف ورزی پر کاروائی کی جائیگی۔
اجلاس میں مختلف پرائیویٹ اسکول، سول سوسائٹی اور دیگر اداروں کے نمائندوں نے ایڈاپٹ اے پارک کے متعلق اپنی سفارشات پیش کی،اس دوران چیف سیکریٹری سندھ نے کمشنر کراچی کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی اور کمیٹی کو 10 روز کے اندر ایڈاپٹ اے پارک کی پالیسی بنانے کے ہدایات جاری کی کمیٹی میں سیکریٹری بلدیات، میٹروپولیٹن کمشنر، اسکول اور دیگر اداروں کے نمائندوں کو بھی شامل کیا گیا،ممتاز علی شاہ نے کہا کے پالیسی ڈرافٹ وزیر اعلیٰ سندھ کو منظوری کیلیے بھیجا جائے گا۔