القاعدہ اب امریکا کیلئے زیادہ خطرناک نہیں رہی امریکی محکمہ خارجہ
نائن الیون حملے میں ملوث القاعدہ کی موجودہ قیادت کمزور اور پہلے سے بہت مختلف ہے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
KARACHI:
امریکا نے کہا ہے کہ نائن الیون حملے کی ذمے دار القاعدہ اب امریکا کےلیے زیادہ خطرناک نہیں رہی۔
واشنگٹن میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کی نائب ترجمان میری ہارف کا کہنا تھاکہ القاعدہ کی موجودہ قیادت کمزور اور پہلے سے بہت مختلف ہے۔ نائن الیون حملے میں ملوث القاعدہ کے 2 درجن اراکین اب امریکا کیلئےخطرہ نہیں رہے، البتہ ایمن الظواہری ابھی باقی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ القاعدہ کی مرکزی قیادت کمزور ہو کر تقریباً بکھر چکی ہے۔ نئے افراد پر مشتمل القاعدہ کم خطرناک، کم تجربہ کار اور پہلے سے بہت مختلف ہے۔ القاعدہ کے جنگجو اب یمن، صومالیہ اور شمالی افریقہ میں منتشر ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی فوج کے خصوصی دستوں نے اتوار کو لیبیا میں القاعدہ اہم کمانڈروں کی گرفتاری کے لئے ایبٹ آباد طرز کا آپریشن کیا جس کے نتیجے میں القاعدہ کے رہنما انس اللبی کی گرفتاری کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ انس اللبی پر 1998 میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر بم حملے کرنے کا الزام تھا جس میں 200 سے زائد افراد مارے گئے تھے جب کہ امریکا نے 2011 میں ایبٹ آباد میں آپریشن کرکے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا تھا۔
امریکا نے کہا ہے کہ نائن الیون حملے کی ذمے دار القاعدہ اب امریکا کےلیے زیادہ خطرناک نہیں رہی۔
واشنگٹن میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کی نائب ترجمان میری ہارف کا کہنا تھاکہ القاعدہ کی موجودہ قیادت کمزور اور پہلے سے بہت مختلف ہے۔ نائن الیون حملے میں ملوث القاعدہ کے 2 درجن اراکین اب امریکا کیلئےخطرہ نہیں رہے، البتہ ایمن الظواہری ابھی باقی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ القاعدہ کی مرکزی قیادت کمزور ہو کر تقریباً بکھر چکی ہے۔ نئے افراد پر مشتمل القاعدہ کم خطرناک، کم تجربہ کار اور پہلے سے بہت مختلف ہے۔ القاعدہ کے جنگجو اب یمن، صومالیہ اور شمالی افریقہ میں منتشر ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی فوج کے خصوصی دستوں نے اتوار کو لیبیا میں القاعدہ اہم کمانڈروں کی گرفتاری کے لئے ایبٹ آباد طرز کا آپریشن کیا جس کے نتیجے میں القاعدہ کے رہنما انس اللبی کی گرفتاری کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ انس اللبی پر 1998 میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر بم حملے کرنے کا الزام تھا جس میں 200 سے زائد افراد مارے گئے تھے جب کہ امریکا نے 2011 میں ایبٹ آباد میں آپریشن کرکے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا تھا۔