ملا برادر کو تاحال رہا نہیں کیا گیا وہ اب بھی پاکستان کی قید میں ہیں افغان طالبان
ہم پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے ہیں کہ ملاعبدالغنی برادر کی رہائی سے متعلق ابہام کو دور کیا جائے، ذبیح اللہ مجاہد
افغان طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی جانب طالبان کے اہم کمانڈر ملا عبدالغنی برادر کو ابھی تک رہا نہیں کیا گیا وہ اب بھی پاکستان کی قید میں ہیں۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نےایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے ملاعبدالغنی برادر کی رہائی کے اعلان کے باوجود انہیں ابھی تک رہا نہیں کیا گیا اور وہ اب بھی پاکستان کی قید میں ہی ہیں، جس پر ہمیں گہری تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان، ملا برادر کا خاندان اور ان کے ہمدرد یہ سمجھتے ہیں کہ آزادی ان کا حق ہے اور ہم چاہتے ہیں اسلام اور انسانیت کی رو سے انہیں فوری رہا کیا جائے اور ہم پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتےہوئے ہیں کہ ملاعبدالغنی برادر کی رہائی سے متعلق ابہام کو دور کیا جائے۔
دوسری جانب ملاعبدالغنی برادر کے خاندانی ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا ہے کہ پاکستان کی جانب سے ملابرادر کی رہائی کے اعلان کے بعد سے اب تک وہ اپنے گھر نہیں پہنچے اور نہ ہی ان سے کوئی رابطہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے طالبان سے مذاکرات اور افغان مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے 21 نومبر کو افغان طالبان کے اہم کمانڈر ملاعبدالغنی برادر کو رہا کیا گیا تھا۔ ملا عبد الغنی برادر کا شمار طالبان تحریک کے سربراہ ملا محمدعمر کےقریبی ساتھیوں میں سے ہے، ملا برادر ان چند سینئیر طالبان رہنماؤں میں شامل ہیں جو امریکی اور افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حامی سمجھے جاتے ہیں، انٹرپول کے مطابق ملا برادر طالبان تحریک میں اہم فوجی کمانڈر کے طور پر جانے جاتے ہیں اور وہ طالبان کے آرمی چیف بھی رہ چکے ہیں، ملا برادر افغانستان میں طالبان کارروائیوں کی نگرانی کے علاوہ تنظیم کے رہنماؤں کی کونسل اور تنظیم کے مالی اور سیاسی امور بھی چلاتے تھے۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نےایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے ملاعبدالغنی برادر کی رہائی کے اعلان کے باوجود انہیں ابھی تک رہا نہیں کیا گیا اور وہ اب بھی پاکستان کی قید میں ہی ہیں، جس پر ہمیں گہری تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان، ملا برادر کا خاندان اور ان کے ہمدرد یہ سمجھتے ہیں کہ آزادی ان کا حق ہے اور ہم چاہتے ہیں اسلام اور انسانیت کی رو سے انہیں فوری رہا کیا جائے اور ہم پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتےہوئے ہیں کہ ملاعبدالغنی برادر کی رہائی سے متعلق ابہام کو دور کیا جائے۔
دوسری جانب ملاعبدالغنی برادر کے خاندانی ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا ہے کہ پاکستان کی جانب سے ملابرادر کی رہائی کے اعلان کے بعد سے اب تک وہ اپنے گھر نہیں پہنچے اور نہ ہی ان سے کوئی رابطہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے طالبان سے مذاکرات اور افغان مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے 21 نومبر کو افغان طالبان کے اہم کمانڈر ملاعبدالغنی برادر کو رہا کیا گیا تھا۔ ملا عبد الغنی برادر کا شمار طالبان تحریک کے سربراہ ملا محمدعمر کےقریبی ساتھیوں میں سے ہے، ملا برادر ان چند سینئیر طالبان رہنماؤں میں شامل ہیں جو امریکی اور افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حامی سمجھے جاتے ہیں، انٹرپول کے مطابق ملا برادر طالبان تحریک میں اہم فوجی کمانڈر کے طور پر جانے جاتے ہیں اور وہ طالبان کے آرمی چیف بھی رہ چکے ہیں، ملا برادر افغانستان میں طالبان کارروائیوں کی نگرانی کے علاوہ تنظیم کے رہنماؤں کی کونسل اور تنظیم کے مالی اور سیاسی امور بھی چلاتے تھے۔