اگلے 2 برس بھی پاکستان افراط زرکم نہیں کرسکے گا عالمی بینک
قرضے اورمالی خسارہ بھی کم نہیں ہوگا،2001ء کے بعدپہلی بارغربت خاتمے کیلیے پیشرفت ’’رک ‘‘ جائیگی
عالمی بینک نے اگلے دوبرسوں کیلئے پاکستان کی اقتصادی نشوونماکے اہداف میں کمی کی پیش گوئی کرتے ہوئے قراردیاہے کہ عمران خان کی حکومت افراط زر،عوامی قرضوں اورمالی خسارے میں کمی کے اہداف پورے نہیں کرسکے گی۔
جنوبی ایشیاء کی 2019کی رپورٹ کے مطابق ان مسائل کی نشاندہی کی ہے جن کاانھیں اقتدارکے تیسرے سال تک سامنا کرناپڑے گا۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کااقتصادی رویہ خطے کے دیگرتمام ممالک سے مختلف تھا۔روپے کی قدرمیں خاطرخواہ گراوٹ کے باوجودعالمی بینک نے ستمبرکے اختتام تک اس میں 4.8فیصداضافہ دیکھا۔واشنگٹن سے اتوارکوجاری رپورٹ میں پیش گوئی کی کہ 2001ء کے بعدسے پہلی بارغربت کے خاتمے کیلئے پاکستان کی پیشرفت ''رک '' جائے گی۔
جس کی وجہ آئی ایم ایف کے 6ارب ڈالرکے 39مہینوں کے مالیاتی پروگرام کے تحت کی گئی اقتصادی مطابقت ہے۔وزیراعظم عمران خان نے غریبوں کودووقت کاکھانامفت فراہم کرنے کیلئے عوامی لنگرخانہ شروع کیا ہے۔کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے سوااقتصادی اہداف پورے نہ ہونے کی بری خبرمالی مشیرحفیظ پاشاکے اس اعلان کے بعدسامنے آئی کہ حکومت نے رواں مالیاتی سال کے پہلی سہ ماہی میں تجارتی اورمالی خسارے پرقابو پالیا ہے۔پاکستان ،جنوبی ایشیاء کے دیگرمتعددممالک کی طرح اپنی استعدادکے برعکس آدھانشوونماکررہا ہے۔مالی سال 2019ء۔ 20 میں یہ 2.4فیصدکے حساب سے ترقی کرے گا۔
پاکستان میں اس عرصے کے دوران اس کی نشوونماکی شرح 2.4فیصدکے حساب سے ترقی کرے گی۔رپورٹ کے مطابق اقتصادی نشوونما کی بحالی کی رفتارآہستہ ہونے کاامکان ہے جو2020-21ء کے مالی سال میں صرف3فیصد ہوگی،اس کی وجہ اقتصادی صورتحال میں بہتری اورڈھانچہ جاتی اصلاحات کی بدولت بیرونی طلب بڑھی ہے۔رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف پروگرا م کی بدولت نشوونمامیں بحالی 2021-22ء سے متوقع ہے تاہم یہ عالمی منڈیوں میں قدرے استحکام اورتیل کی قیمتوں میں کمی سے مشروط ہے۔
جنوبی ایشیاء کی 2019کی رپورٹ کے مطابق ان مسائل کی نشاندہی کی ہے جن کاانھیں اقتدارکے تیسرے سال تک سامنا کرناپڑے گا۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کااقتصادی رویہ خطے کے دیگرتمام ممالک سے مختلف تھا۔روپے کی قدرمیں خاطرخواہ گراوٹ کے باوجودعالمی بینک نے ستمبرکے اختتام تک اس میں 4.8فیصداضافہ دیکھا۔واشنگٹن سے اتوارکوجاری رپورٹ میں پیش گوئی کی کہ 2001ء کے بعدسے پہلی بارغربت کے خاتمے کیلئے پاکستان کی پیشرفت ''رک '' جائے گی۔
جس کی وجہ آئی ایم ایف کے 6ارب ڈالرکے 39مہینوں کے مالیاتی پروگرام کے تحت کی گئی اقتصادی مطابقت ہے۔وزیراعظم عمران خان نے غریبوں کودووقت کاکھانامفت فراہم کرنے کیلئے عوامی لنگرخانہ شروع کیا ہے۔کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے سوااقتصادی اہداف پورے نہ ہونے کی بری خبرمالی مشیرحفیظ پاشاکے اس اعلان کے بعدسامنے آئی کہ حکومت نے رواں مالیاتی سال کے پہلی سہ ماہی میں تجارتی اورمالی خسارے پرقابو پالیا ہے۔پاکستان ،جنوبی ایشیاء کے دیگرمتعددممالک کی طرح اپنی استعدادکے برعکس آدھانشوونماکررہا ہے۔مالی سال 2019ء۔ 20 میں یہ 2.4فیصدکے حساب سے ترقی کرے گا۔
پاکستان میں اس عرصے کے دوران اس کی نشوونماکی شرح 2.4فیصدکے حساب سے ترقی کرے گی۔رپورٹ کے مطابق اقتصادی نشوونما کی بحالی کی رفتارآہستہ ہونے کاامکان ہے جو2020-21ء کے مالی سال میں صرف3فیصد ہوگی،اس کی وجہ اقتصادی صورتحال میں بہتری اورڈھانچہ جاتی اصلاحات کی بدولت بیرونی طلب بڑھی ہے۔رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف پروگرا م کی بدولت نشوونمامیں بحالی 2021-22ء سے متوقع ہے تاہم یہ عالمی منڈیوں میں قدرے استحکام اورتیل کی قیمتوں میں کمی سے مشروط ہے۔