مذہبی ہم آہنگی خیبر پختون خوا ہندوؤں کیلئے محفوظ صوبہ بن گیا

ایک دوسرے کے تہواروں میں شرکت کرتے خوشی اور غم بانٹے ہیں، کمار

شمشان گھاٹ نہ ہونا، مندروں کی خستہ حالی بڑے مسائل، ٹریبون سے گفتگو فوٹو:فائل

خیبر پختونخوا مذہبی آہنگی کے لحاظ سے ہندوؤں کے لئے محفوظ صوبہ ہے جہاں ہندو مسلمانوں کے ساتھ مکمل مذہبی آزادی اور امن و سکون کے ساتھ رہ رہے ہیں۔

برطانیہ سے آزادی کے وقت خیبرپختونخوا تقریباً 50 ہزار ہندو خاندانوں کا گھر تھا جب کہ تقسیم کے بعد اکثر ہندوؤں کے سرحد کے اس پار جانے سے یہاں ہندو خاندانوں کی تعداد صرف 12000 خاندان رہ گئی تاہم 35 سالہ کمار کی طرح جو ہندو یہاں رہ گئے ان کے لئے مذہبی ہم آہنگی کے لحاظ سے پشاور محفوظ صوبہ بن گیا ہے جہاں ہندو مسلمانوں کے ساتھ مکمل مذہبی آزادی اور امن و سکون کے ساتھ رہ رہے ہیں۔


پشاور میں آج 4ہندو قبائل آباد ہیں جن میں بلمک،راجپوت، ہیررتن راتھ اور بھائی جوگا سنگھ گوردوارہ کمیونٹی کے لوگ شامل ہیں۔ جو دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے ساتھ انتہائی مذہبی ہم آہنگی کے ساتھ رہ رہے ہیں۔

سنکر سول سوسائٹی کے سابق صدراورقومی امن کمیٹی برائے بین المذاہب آہنگی کے سابق ممبر زاہدکمار نے ٹریبون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے مندرکے بلکل سامنے مسجد ہے۔ لہذا دو مذاہب کے ماننے والوں میں یہاں بے پناہ مذہبی آہنگی ہے۔ہم روزانہ گرمجوشی اورخوشی کے ساتھ ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔ہم شروع سے اپنے مسلمان ہمسائیوں کے ساتھ امن و محبت کے ساتھ رہ رہے ہیں ۔ ہم ایک دوسرے کے تہواروں اور خوشی غم میں شریک ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین ؓ کی عظیم قربانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے حال ہی میں مقامی ہندو کمیونٹی نے سبلیں لگانے کا آغاز کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پشاور میں شمشان گھاٹ نہ ہونا اور مندروں کی خستہ حالی بڑے مسائل ہیں۔اس حوالے سے کے پی اسمبلی کے رکن روی کمار کا کہنا ہے کہ شمشان گھاٹ کے لئے زمین تیار ہے جو دو سے چار ماہ میں ہندو کمیونٹی کے حوالے کر دی جائے گی جبکہ کے پی بھر میں لوکلز سے مندروں سے لے کر تمام تر سہولیات کے ساتھ انہیں ہندوؤں کے حوالے کیا جائے گا۔
Load Next Story