اس ہفتےکاخط

بہت ہی پیاری اور قابل تعریف تحریر تھی۔ امجد شریف کی نظم کی تو کیا بات تھی۔

بہت ہی پیاری اور قابل تعریف تحریر تھی۔ امجد شریف کی نظم کی تو کیا بات تھی۔ فوٹو: جمال خورشید/ایکسپریس

معذرت خواہ ہوںکہ کچھ ذاتی مصروفیات کی بِناء پر کرنیں کی بزم میں حاضر نہیں ہوسکا۔ البتہ کرنیں پڑھنے کا سلسلہ نہیں رُکا۔ آج (ہفتہ 7 جولائی) کا کرنیں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔ یقین کریںکہ اس صفحے پر تمام تحریریں دل چسپ، مزے دار، سبق آموز اور معیاری تھیں جو پاکستان میں موجود ٹیلنٹ کا منہ بولتا ثبوت بھی ہیں۔ سب سے پہلی تحریر راشد مغل کی ''دیے سے دیا جلانا ہے'' تھی۔ اس تحریر نے سیدھا دل پر وار کیا اور اپنی جگہ بنالی۔ راشد بھائی! آپ کی سوچ کو اکیس توپوں کی سلامی۔


بہت ہی پیاری اور قابل تعریف تحریر تھی۔ امجد شریف کی نظم کی تو کیا بات تھی۔ صفورا نثار کی تحریر پڑھ کے خدا کا شُکر ادا کیاکہ پاکستان کی سرزمین پر ابھی محمود صاحب جیسے ''محنتی لوگ'' موجود ہیں جن کی وجہ سے پاکستان بچا ہوا ہے۔ ماشاء اﷲ! یہ تحریر بھی پاکستانی ٹیلنٹ کی واضح عکاسی کررہی تھی۔ ننھی منی کہانیوں میں دونوں کہانیاں زبردست تھیں۔ میرے حساب سے اگر ان دونوں تحریروں کا ''ون ڈے'' میچ کروایا جائے تو دونوں برابر رہیں گی یا یہ مقابلہ ''ڈرا'' بھی ہوسکتا ہے۔ بھئی! سیدھی سی بات ہے کہ میں ''عیان عالم'' اور نادیہ اطہر کی تحریروں کا فیصلہ نہیں کرپا رہا ہوںکہ ان دونوں میں سے کس کی تحریر اچھی ہے۔

آرٹ گیلری کی پینٹنگز بھی ساری اچھی تھیں۔ اس کے بعد بلبل صاحب آف ماموںکانجن! آپ تو بڑے تیز لگ رہے ہیں۔ آپ نے اپنے خط میں بڑا سسپنس ڈالا ہے۔ پتا نہیں جان بوجھ کر یا اتفاق ہے۔ دراصل آپ کا نام ہی ایسا ہے کہ پڑھ کر اندازہ نہیں ہوتا کہ آپ ہماری بہن ہیں یا بھائی؟ بہرحال جو کوئی بھی ہیں، اچھا لکھ سکتے ہیں۔ آپ کی یہ بات بھی درست ہے کہ اخبار میں ''ماموںکانجن'' کا نام دیکھ کر حیرت کا جھٹکا لگتا ہے اور عجیب سا بھی لگتا ہے۔
Load Next Story