شیخ اقبال نے ’’کوئل‘‘ سے بطور اداکار فنی سفر کا آغاز کیا

یاداشت بھی بڑی قابل رشک تھی اور فلم بینی کاشوق جنون کی حد تک تھا۔

1950ء میں اسٹار پکچرنامی ادارے نے ’’ہماری بستی‘‘ نام سے فلم بنائی جس کی ڈائریکشن شکور قادری نے دی تھی۔ فوٹو: فائل

MUMBAI:
شیخ اقبال کا تعلق سیالکوٹ کی قصاب برادری سے تھا ۔بچپن ہی سے پسندیدہ گلوکاروں معروف سماجی شخصیت کے انداز تکلم میں بات چیت کرنے کا شوق اور مشاہدہ بہت تیز تھا ۔

یاداشت بھی بڑی قابل رشک تھی اور فلم بینی کاشوق جنون کی حد تک تھا۔ شیخ اقبال آواز کے جادوگر، باکمال اداکار ،مستند صداکار ، صاحب طرز کہانی نویس اگر بدنصیبی اور ناکامی سے دوچار ہوئے تو صرف اور صرف میدان ہدایتکاری میں چلے گئے ۔ یہ بھی قسمت کا کھیل ہے کہ ''ماہی منڈا''، '' یکے والی '' ،'' چن ماہی'' ،'' جی دار'' ،'' پنج دریا'' اور ''نوکر ووہٹی دا'' جیسی کامیاب فلموں کا مصنف ہدایتکار کی حیثیت سے انتہائی بدنصیب رہا ۔''سچے موتی'' سے لے کر ''نوٹاں نوں سلام'' تک وہ اپنی کہانیوں پر بنائی جانے والی ''سپرہٹ '' فلموں کی طرح خوش نصیب نہ ہوسکا اور اس کی ڈائریکٹ کی ہوئی پانچ فلموں میں سے کوئی فلم کو نمایاں کامیابی حاصل نہ ہوئی۔

1950ء میں اسٹار پکچرنامی ادارے نے ''ہماری بستی'' نام سے فلم بنائی جس کی ڈائریکشن شکور قادری نے دی تھی۔ آغا غلام محمد کی اس فلم کی کہانی بھی شیخ اقبال ہی نے لکھی تھی۔ نجمہ، شاہنواز ظفر ، راعی، نذر ، شیخ اقبال اور ریکھا اس کی کاسٹ میں شامل تھے۔ ''ماہی منڈا'' ، '' یکے والی'' ، '' چن ماہی'' ، '' جی دار'' کے علاوہ ''حشر نشر'' ، ''نوکر ووہٹی دا'' ، '' شہباز'' ، '' سچے موتی'' ، '' تین پھول'' ، '' دوستی تے دشمنی'' ، '' ملک زادہ'' ، '' دلربا'' ، '' پنج دریا'' ، ''میرا ویر'' ،'' چن تارا'' ، '' سردار '' ، '' چانن اکھیاں دا'' ، '' راوی پار'' ، '' انوکھا داج'' ، '' تین اور تین'' ، '' پھول اور کانٹے'' اور حیدر چوہدری کی مشہور فلم ''اج دا مہنیوال'' نامی فلموں کی کہانیاں شیخ اقبال ہی کی تھیں ۔




ان کی تحریر کردہ فلموں پر بننے والی بیشتر فلموں نے بے مثال کامیابی حاصل کی ۔ شیخ اقبال ایک اچھے اور کامیاب مصنف کے ساتھ ساتھ ایک باکمال اداکار بھی تھے ۔ انھوں نے تقسیم ہند سے قبل اپنے اس سفر کا آغاز کیا تھا ۔ شوری پکچرز کی فلم''کوئل'' ان کی پہلی فلم تھی ۔ جس میں منورما اور ستیش نے مرکزی رومانوی کردار ادا کیے تھے۔شیخ اقبال نے منفرد منفی کردار (ذاکیہ طوطا رام) ادا کیا تھا ۔ اس منفرد سے رول میں شیخ اچھے بھی لگے اور کامیاب بھی رہے۔ ''چمپا'' ،'' کملی'' ، '' خاموش نگاہیں'' اور ''آرسی'' اس دور کی قابل ذکر فلمیں ہیںجن میں شیخ اقبال نے کردار نگاری کی پاکستان میں انھوں نے بحیثیت اداکار بے شمار فلموں میں مختلف رول بڑی عمدگی اور کامیابی سے ادا کیے ۔

''سردار'' ، ''جند جان''، '' چن ماہی '' ،'' سراں نال سرداریاں'' ، '' میرا ناںمجبوری'' ، '' گل بکائولی'' ،'' آنسو بن گئے موتی'' ،'' بدمعاش پتر'' ، '' سجن بے پرواہ'' ،''خوشیا'' ،'' چیلنج'' ، '' طوطا چشم''، '' ستمگر'' ،'' پگ'' ،'' خاناں دے خان پروہنے'' ،'' شیرو'' ،'' سدھا رستہ'' ، '' وریام'' ، ''میرا بابل'' ،''ہر فن مولا'' ،'' آزادی یا موت''، '' ہڈ حرام''، '' دیوداس'' ، ''شہباز''، '' کچ دیاں چوڑیاں'' ، ''منگیتر'' اور ''دلا بھٹی'' ان کی قابل ذکر فلمیں ہیں۔مشہور اداکار ریکھا جو دراصل عذرا پیڑ تھی اور ایک عیسائی مبلغ کی بیٹی تھی ۔بھارت سے یہاں آنے سے کچھ عرصہ قبل مشرف بہ اسلام ہوچکی تھی یہاں آکر اس نے شیخ اقبال سے شادی کرلی تھی ان کے صاحبزادے انور اقبال نے بھی چند ایک فلمیں ڈائریکٹ کیں۔
Load Next Story