چوہدری شوگر مل کیس نوازشریف نیب کے سوالات کا جواب نہ دے سکے
حکومتی امور سرانجام دینے میں مصروف تھا کاروبار کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں، نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف چوہدری شوگر مل کیس میں نیب کو کسی بھی سوال کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سے لاہور کے ڈے کئیر سینٹر میں چوہدری شوگر مل کیس کے حوالے سے تفتیش کی، اس دوران ان سے 13 سوالات پوچھے گئے مگر نواز شریف نے کسی ایک سوال کا بھی تسلی بخش جواب نہ دیا۔
نواز شریف کا زیادہ تر تحقیقاتی ٹیم کو یہی جواب تھا کہ میں حکومتی امور سرانجام دینے میں مصروف تھا کاروبار کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں، جتنی تھی بتا دی، مزید کاروباری معلومات کے لیے میرے بیٹے حسین نواز سے رابط کریں۔
'410 ملین روپے کی منی لانڈرنگ'
نیب کی ٹیم نے جب نواز شریف سے پوچھا کہ آپ نے یوسف عباس اور مریم نواز کی شراکت داری سے 410 ملین روپے کی منی لانڈرنگ کی ہے اور اس کے ثبوت ہیں تو سابق وزیراعظم کا جواب تھا کہ یہ آپ متعلقہ افراد سے پوچھیں جن کے نام ہیں، بزنس کرنا کوئی غیر قانونی کام نہیں۔
'غیر ملکی سے لین دین یوتا رہتا ہے'
نیب نے نواز شریف سے سوال کیا کہ اپ نے گیارہ ملین روپے کے شیئرز غیر ملکی شخص نصیر عبداللہ کو منتقل کئے، جس پر انہوں نے کہا کہ ان سے ہمارے بزنس معاملات چلتے ہیں، کاروبار میں لین دین یوتا رہتا ہے۔
'غیر ملکی معاملات حسین نواز دیکھتے ہیں'
نیب نے نواز شریف سے سوال کیا کہ غیر ملکی کو ٹرانسفر کئے جانے والے شیئرز 2014 میں واپس کردئیے گئے، اس کی وجوہات کیا تھیں؟ جس پر نواز شریف کا جواب تھا کہ غیر ملکی معاملات حسین نوازشریف دیکھتے ہیں۔
'قرضہ لینا کونسا جرم ہے؟'
نیب نے جب نواز شریف سے پوچھا کہ آپ نے ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا قرض شوگر ملز میں ظاہر کیا، یہ قرض کہاں سے لیا گیا؟ سابق وزیر اعظم نے جواب دیا کہ میرے علم میں نہیں اور قرضہ لینا کونسا جرم ہے، اس وقت میرے پاس قرضے کا ریکارڈ موجود نہیں ہے، قرضہ لینے کے لیے جو دستاویزات تیار کی گئیں اور جن لوگوں نے تیار کیں وہی درست معلومات فراہم کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ نواز شریف چوہدری شوگر مل کیس میں 14 روز کے لیے نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے پاس ریمانڈ پر ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سے لاہور کے ڈے کئیر سینٹر میں چوہدری شوگر مل کیس کے حوالے سے تفتیش کی، اس دوران ان سے 13 سوالات پوچھے گئے مگر نواز شریف نے کسی ایک سوال کا بھی تسلی بخش جواب نہ دیا۔
نواز شریف کا زیادہ تر تحقیقاتی ٹیم کو یہی جواب تھا کہ میں حکومتی امور سرانجام دینے میں مصروف تھا کاروبار کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں، جتنی تھی بتا دی، مزید کاروباری معلومات کے لیے میرے بیٹے حسین نواز سے رابط کریں۔
'410 ملین روپے کی منی لانڈرنگ'
نیب کی ٹیم نے جب نواز شریف سے پوچھا کہ آپ نے یوسف عباس اور مریم نواز کی شراکت داری سے 410 ملین روپے کی منی لانڈرنگ کی ہے اور اس کے ثبوت ہیں تو سابق وزیراعظم کا جواب تھا کہ یہ آپ متعلقہ افراد سے پوچھیں جن کے نام ہیں، بزنس کرنا کوئی غیر قانونی کام نہیں۔
'غیر ملکی سے لین دین یوتا رہتا ہے'
نیب نے نواز شریف سے سوال کیا کہ اپ نے گیارہ ملین روپے کے شیئرز غیر ملکی شخص نصیر عبداللہ کو منتقل کئے، جس پر انہوں نے کہا کہ ان سے ہمارے بزنس معاملات چلتے ہیں، کاروبار میں لین دین یوتا رہتا ہے۔
'غیر ملکی معاملات حسین نواز دیکھتے ہیں'
نیب نے نواز شریف سے سوال کیا کہ غیر ملکی کو ٹرانسفر کئے جانے والے شیئرز 2014 میں واپس کردئیے گئے، اس کی وجوہات کیا تھیں؟ جس پر نواز شریف کا جواب تھا کہ غیر ملکی معاملات حسین نوازشریف دیکھتے ہیں۔
'قرضہ لینا کونسا جرم ہے؟'
نیب نے جب نواز شریف سے پوچھا کہ آپ نے ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا قرض شوگر ملز میں ظاہر کیا، یہ قرض کہاں سے لیا گیا؟ سابق وزیر اعظم نے جواب دیا کہ میرے علم میں نہیں اور قرضہ لینا کونسا جرم ہے، اس وقت میرے پاس قرضے کا ریکارڈ موجود نہیں ہے، قرضہ لینے کے لیے جو دستاویزات تیار کی گئیں اور جن لوگوں نے تیار کیں وہی درست معلومات فراہم کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ نواز شریف چوہدری شوگر مل کیس میں 14 روز کے لیے نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے پاس ریمانڈ پر ہیں۔