پرویز مشرف آزاد فارم ہائوس کو دیا گیا سب جیل کا درجہ ختم
پرویز مشرف اب وفاقی پولیس کے ریکارڈ میں کسی اورمقدمہ میں شامل تفتیش یا گرفتارنہیں ہیں، پولیس ذرائع
سابق صدرجنرل (ر) پرویزمشرف کی ضمانت منظورہونے کے بعدانکے فارم ہاؤس کا سب جیل کادرجہ ختم کرکے متعلقہ پولیس حکام کو باضابطہ ہدایت بھی جاری کردی گئی ہے ۔
سابق صدراب جہاں چاہیں جانے میں آزادہیں تاہم انھیں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر کہا گیا ہے کہ وہ عوامی جگہوں یاایسے مقامات جہاں فول پروف سیکیورٹی نہ ہوجانے سے گریزکریں ۔سابق صدرکو مجموعی طورپر70 پولیس افسران واہلکاروں پرمشتمل سیکیورٹی اسٹاف فراہم کیاگیا ہے جس میںنصف درجن سے زائد گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ پولیس کے ذمہ دارذرائع نے ایکسپریس کوبتایاکہ پرویز مشرف اب وفاقی پولیس کے ریکارڈ میں کسی اورمقدمہ میں شامل تفتیش یا گرفتارنہیں ہیں لہٰذا ضمانت ہونے کے بعدوہ نقل وحرکت میں مکمل آزادہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ مشرف کو شدید سکیورٹی خطرات لاحق ہیں جنکی وجہ سے انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی سرگرمیاں رہائش گاہ تک ہی محدودرکھیں۔ذرائع کا کہناہے کہ لال مسجدکی تھانہ آبپارہ کی ایف آئی آرمیں سابق صدرپرویز مشرف ملزم ضرورہیں مگرانکی باضابطہ گرفتاری بھی ابھی تک نہیں ڈالی گئی نہ ان سے اس مقدمہ کی تفتیش شروع ہوئی ہے،اس مقدمہ کے اندراج کے بعداعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میںایک ایس پی نے شمولیت سے انکارکردیاتھاجسکے بعد سے تفتیش التواء میںپڑی ہوئی ہے۔
سابق صدراب جہاں چاہیں جانے میں آزادہیں تاہم انھیں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر کہا گیا ہے کہ وہ عوامی جگہوں یاایسے مقامات جہاں فول پروف سیکیورٹی نہ ہوجانے سے گریزکریں ۔سابق صدرکو مجموعی طورپر70 پولیس افسران واہلکاروں پرمشتمل سیکیورٹی اسٹاف فراہم کیاگیا ہے جس میںنصف درجن سے زائد گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ پولیس کے ذمہ دارذرائع نے ایکسپریس کوبتایاکہ پرویز مشرف اب وفاقی پولیس کے ریکارڈ میں کسی اورمقدمہ میں شامل تفتیش یا گرفتارنہیں ہیں لہٰذا ضمانت ہونے کے بعدوہ نقل وحرکت میں مکمل آزادہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ مشرف کو شدید سکیورٹی خطرات لاحق ہیں جنکی وجہ سے انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی سرگرمیاں رہائش گاہ تک ہی محدودرکھیں۔ذرائع کا کہناہے کہ لال مسجدکی تھانہ آبپارہ کی ایف آئی آرمیں سابق صدرپرویز مشرف ملزم ضرورہیں مگرانکی باضابطہ گرفتاری بھی ابھی تک نہیں ڈالی گئی نہ ان سے اس مقدمہ کی تفتیش شروع ہوئی ہے،اس مقدمہ کے اندراج کے بعداعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میںایک ایس پی نے شمولیت سے انکارکردیاتھاجسکے بعد سے تفتیش التواء میںپڑی ہوئی ہے۔