کیا جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنی اہلیہ کو کبھی رقم تحفے میں دیسپریم کورٹ
دیکھنا ہو گا کہ جج کے خلاف شکایت کی تصدیق کا طریقہ کار کیا ہے، جسٹس عمر عطاء بندیال
سپریم کورٹ نے تفصیلات طلب کرلی ہیں کہ کیا جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنی اہلیہ کو کبھی رقم تحفے میں دی۔
جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 10 رکنی لارجر بینچ نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کیخلاف جسٹس قاضی فائز عیسی کی درخواست کی سماعت کی۔
جسٹس قاضی فائزعیسی کے وکیل منیراے ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 10اپریل 2019 کو صحافی وحید ڈوگر نے اثاثہ جات ریکوری یونٹ کے سربراہ کو خط لکھا جس میں جسٹس فائز عیسیٰ،جسٹس کے کے آغا،جسٹس فرخ عرفان کے نام شامل تھے، 10 مئی 2019 کو اثاثہ جات ریکوری یونٹ نے وزیر قانون کو خط لکھا جس میں پہلی بار لندن کی ایک جائیداد سامنے آئی۔
یہ بھی پڑھیں: اہلخانہ کی ملکیتی جائیدادوں کی منی ٹریل دینے کا پابند نہیں، جسٹس فائز عیسیٰ
منیراے ملک نے سوال اٹھایا کہ وحید ڈوگر کو جسٹس فائز عیسیٰ کے مالی گوشواروں تک رسائی کیسے ہوئی اور اہلیہ کی اسپینش شہریت کا کیسے پتہ چلا، شکایت موصول ہوتے ہی شہزاد اکبر نے تحقیقات شروع کر دیں، شکایت کنندہ کی درخواست کی تصدیق نہیں کی گئی بلکہ پہلے ہی جج کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئیں۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ دیکھنا ہو گا کہ جج کے خلاف شکایت کی تصدیق کا طریقہ کار کیا ہے۔ منیر ملک نے کہا کہ شکایت کنندہ وحید ڈوگر محض فرنٹ مین ہے، ایف آئی اے اور ایف بی آر نے خفیہ معلومات وحید ڈوگر کے ساتھ شیئر کیں، ڈوگر کو جج کی اہلیہ کی جائیداد کی معلومات کیسے ملیں؟، وحید ڈوگر کی ساکھ پر سوالات اٹھا رہا ہوں،اسے تو لندن کی لینڈ رجسٹری بھی دیکھنا نہیں آتی۔
یہ بھی پڑھیں: فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ ہی جسٹس قاضی فائز کیخلاف ریفرنس کی بنیاد بنا، وکیل
جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ریکارڈ سے لگتا ہے لندن کا فلیٹ نقد خریدا گیا ہے۔ منیراے ملک نے کہا کہ وحید ڈوگر کی شکایت ایک فلیٹ کے حوالے سے تھی، جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے اہلخانہ کی باقی جائیدادیں کون سامنے لایا یہ نہیں بتایا گیا۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے پوچھا کہ کیا جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنی اہلیہ کو کبھی رقم تحفے میں دی؟ ۔ منیر ملک نے جواب دیا کہ میں معلوم کر کے بتا سکتا ہوں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ اس سوال کا جواب معلوم کرکے بتا دیں۔
عدالت نے کونسل کی کارروائی کے خلاف نئی آئینی درخواستوں پرفریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے قاضی فائز عیسی کے وکیل سے گزارشات کے نکات طلب کرلئے اور سماعت کل تک ملتوی کردی۔
جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 10 رکنی لارجر بینچ نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کیخلاف جسٹس قاضی فائز عیسی کی درخواست کی سماعت کی۔
جسٹس قاضی فائزعیسی کے وکیل منیراے ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 10اپریل 2019 کو صحافی وحید ڈوگر نے اثاثہ جات ریکوری یونٹ کے سربراہ کو خط لکھا جس میں جسٹس فائز عیسیٰ،جسٹس کے کے آغا،جسٹس فرخ عرفان کے نام شامل تھے، 10 مئی 2019 کو اثاثہ جات ریکوری یونٹ نے وزیر قانون کو خط لکھا جس میں پہلی بار لندن کی ایک جائیداد سامنے آئی۔
یہ بھی پڑھیں: اہلخانہ کی ملکیتی جائیدادوں کی منی ٹریل دینے کا پابند نہیں، جسٹس فائز عیسیٰ
منیراے ملک نے سوال اٹھایا کہ وحید ڈوگر کو جسٹس فائز عیسیٰ کے مالی گوشواروں تک رسائی کیسے ہوئی اور اہلیہ کی اسپینش شہریت کا کیسے پتہ چلا، شکایت موصول ہوتے ہی شہزاد اکبر نے تحقیقات شروع کر دیں، شکایت کنندہ کی درخواست کی تصدیق نہیں کی گئی بلکہ پہلے ہی جج کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئیں۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ دیکھنا ہو گا کہ جج کے خلاف شکایت کی تصدیق کا طریقہ کار کیا ہے۔ منیر ملک نے کہا کہ شکایت کنندہ وحید ڈوگر محض فرنٹ مین ہے، ایف آئی اے اور ایف بی آر نے خفیہ معلومات وحید ڈوگر کے ساتھ شیئر کیں، ڈوگر کو جج کی اہلیہ کی جائیداد کی معلومات کیسے ملیں؟، وحید ڈوگر کی ساکھ پر سوالات اٹھا رہا ہوں،اسے تو لندن کی لینڈ رجسٹری بھی دیکھنا نہیں آتی۔
یہ بھی پڑھیں: فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ ہی جسٹس قاضی فائز کیخلاف ریفرنس کی بنیاد بنا، وکیل
جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ریکارڈ سے لگتا ہے لندن کا فلیٹ نقد خریدا گیا ہے۔ منیراے ملک نے کہا کہ وحید ڈوگر کی شکایت ایک فلیٹ کے حوالے سے تھی، جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے اہلخانہ کی باقی جائیدادیں کون سامنے لایا یہ نہیں بتایا گیا۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے پوچھا کہ کیا جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنی اہلیہ کو کبھی رقم تحفے میں دی؟ ۔ منیر ملک نے جواب دیا کہ میں معلوم کر کے بتا سکتا ہوں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ اس سوال کا جواب معلوم کرکے بتا دیں۔
عدالت نے کونسل کی کارروائی کے خلاف نئی آئینی درخواستوں پرفریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے قاضی فائز عیسی کے وکیل سے گزارشات کے نکات طلب کرلئے اور سماعت کل تک ملتوی کردی۔