ہر سنگین جرم دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتاچیف جسٹس
سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے مجرم کالے خان کورہا کر دیا۔
چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ہر سنگین جرم دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے دہشت گردی کے مجرم کی عمر قید کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ نے سماعت کے بعد دہشت گردی کے مجرم کالے خان کورہا کر دیا۔
کالے خان نے عدالتی احاطہ میں اپنے مخالف غلام محمد کو قتل کیا تھا۔ اسے ٹرائل کورٹ نے سزائے موت اور ہائیکورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف اس نے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔
چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں قتل ذاتی دشمنی کی بنا پر ہوا، ہر سنگین جرم دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا، دہشت گردی کی تعریف پر اس ماہ فیصلہ دینگے، جس کے بعد بہت سے ابہام دور ہو جائیں گے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے دہشت گردی کے مجرم کی عمر قید کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔ عدالت عظمیٰ نے سماعت کے بعد دہشت گردی کے مجرم کالے خان کورہا کر دیا۔
کالے خان نے عدالتی احاطہ میں اپنے مخالف غلام محمد کو قتل کیا تھا۔ اسے ٹرائل کورٹ نے سزائے موت اور ہائیکورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف اس نے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔
چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں قتل ذاتی دشمنی کی بنا پر ہوا، ہر سنگین جرم دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا، دہشت گردی کی تعریف پر اس ماہ فیصلہ دینگے، جس کے بعد بہت سے ابہام دور ہو جائیں گے۔