گورنر اور وزیر اعلیٰ پھر آمنے سامنے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ
کے 4میںگڑ بڑ کرنے والے بچ نہیں سکتے، گورنر، ان کا انتظامی امور میں عمل دخل نہیں بنتا،مراد شاہ
لیاقت علی خان کی68ویں برسی پرگورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ نے قبر پرحاضری دی، وفاق اور صوبائی نمائندوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران حسب سابق ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کردی۔
قائد ملت لیاقت علی خان کی 68ویں برسی کے موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل اوروزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے ان کی قبرپر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے گورنرسندھ کا کہناتھا کہ جس ویژن کو لیاقت علی خان، قائد اعظم اور تحریک آزادی کے دیگر لوگ لیکر چلے تھے ہم اسے آگے بڑھا رہے ہیں، بھارت میں اقلیت کے ساتھ ظلم کیا جارہا ہے لیکن پاکستان میں اقلیت کو گلے لگایا گیا ہے۔ شہر کے لیے کے فورمنصوبہ بننا ضروری ہے جن لوگوں نے پانی کے کے فور منصوبے میں گڑبڑ یا چوری کی ہے وہ قرارواقعی سزاسے بچ نہیں سکتے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا میڈیا سے گفتگو میں کہناتھا کہ نئے پاکستان میں جوبرسرروزگارتھے انھیں روزگارسے محروم کیا جارہاہے، اب جو پاکستان ہے اسے پی ٹی آئی نے اس طرح سے بنایا ہے کہ جہاں لوگوں سے مہنگائی کے سونامی سبب اور قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے ذریعے روٹی کا نوالہ بھی چھینا جارہا ہے چند لوگ یہ افواہ پھیلا رہے ہیں کہ سندھ حکومت کراچی کا نام تبدیل کررہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم کیوں نام نام تبدیل کریں گے ، یہ لوگ بضد ہیں کہ آئین کو توڑا جائے، آئین کی خلاف ورزی کی گئی تو انھیں پتا ہے کہ اس کی سزا کیاہوگی، کے فور منصوبے کے متعلق گورنر کے ایک بیان کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گورنر کا انتظامی امور میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔
وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاق کی سندھ کے ساتھ زیادتیاں جاری ہیں، آزادی مارچ کے روٹ کا علم نہیں لیکن سندھ میں آزادی مارچ کو مکمل سیکیورٹی فراہم کریں گے۔اسلام آبادمیں بیٹھے لوگ کہتے ہیں ہم سے نوکریاں نہ مانگو ہم تو کمپنیاں بند کرنے جارہے ہیں، ہم سندھ میں نوکریاں دینے توتیار ہیں لیکن کبھی عدالت کاسہارا لیکر اور کبھیہمارے حصے کے پیسے نہ دیکر ہمیں تنگ کیاجارہاہے۔
قائد ملت لیاقت علی خان کی 68ویں برسی کے موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل اوروزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے ان کی قبرپر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے گورنرسندھ کا کہناتھا کہ جس ویژن کو لیاقت علی خان، قائد اعظم اور تحریک آزادی کے دیگر لوگ لیکر چلے تھے ہم اسے آگے بڑھا رہے ہیں، بھارت میں اقلیت کے ساتھ ظلم کیا جارہا ہے لیکن پاکستان میں اقلیت کو گلے لگایا گیا ہے۔ شہر کے لیے کے فورمنصوبہ بننا ضروری ہے جن لوگوں نے پانی کے کے فور منصوبے میں گڑبڑ یا چوری کی ہے وہ قرارواقعی سزاسے بچ نہیں سکتے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا میڈیا سے گفتگو میں کہناتھا کہ نئے پاکستان میں جوبرسرروزگارتھے انھیں روزگارسے محروم کیا جارہاہے، اب جو پاکستان ہے اسے پی ٹی آئی نے اس طرح سے بنایا ہے کہ جہاں لوگوں سے مہنگائی کے سونامی سبب اور قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے ذریعے روٹی کا نوالہ بھی چھینا جارہا ہے چند لوگ یہ افواہ پھیلا رہے ہیں کہ سندھ حکومت کراچی کا نام تبدیل کررہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم کیوں نام نام تبدیل کریں گے ، یہ لوگ بضد ہیں کہ آئین کو توڑا جائے، آئین کی خلاف ورزی کی گئی تو انھیں پتا ہے کہ اس کی سزا کیاہوگی، کے فور منصوبے کے متعلق گورنر کے ایک بیان کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گورنر کا انتظامی امور میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔
وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاق کی سندھ کے ساتھ زیادتیاں جاری ہیں، آزادی مارچ کے روٹ کا علم نہیں لیکن سندھ میں آزادی مارچ کو مکمل سیکیورٹی فراہم کریں گے۔اسلام آبادمیں بیٹھے لوگ کہتے ہیں ہم سے نوکریاں نہ مانگو ہم تو کمپنیاں بند کرنے جارہے ہیں، ہم سندھ میں نوکریاں دینے توتیار ہیں لیکن کبھی عدالت کاسہارا لیکر اور کبھیہمارے حصے کے پیسے نہ دیکر ہمیں تنگ کیاجارہاہے۔