چھونے سے آواز پیدا کرنے والی ڈیوائس
ڈزنی ریسرچ کی یہ ڈیوائس آواز کے سگنل ایک سے دوسرے انسان میں منتقل کر سکتی ہے۔
کیا آپ کسی کو چھو کر خفیہ پیغام دے سکتے ہیں؟ یقیناً آپ کا جواب نفی میں ہوگا لیکن اب امریکی ادارے ''ڈزنی ریسرچ '' نے ایسی ڈیوائس ایجاد کرلی ہے جو انسانی جسم کے ذریعے آواز کوایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر سکتی ہے۔
پٹس برگ کے ڈزنی ریسرچ سینٹر میں اس ڈیوائس کے موجدین کا کہنا ہے کہ ''Ishin-Den-Shin'' ڈیوائس کمپیوٹر کے ساؤنڈ کارڈ سے منسلک ہاتھ میں پکڑنے والے مائیکرو فون پر مشتمل ہے اور جب آپ مائیکروفون میں اپنا پیغام ریکارڈ کریں گے تو اس میں نصب ڈیوائس آواز ریکارڈ کر کے لو کرنٹ، ہائی وولٹیج کے نہ سنائی دینے والے سگنل میں تبدیل کردے گی۔
یہ سگنل مائیکرو فون کے بیرونی حصے سے منسلک ایک باریک تار میں اپنا بہاؤ جاری رکھیں گے کسی دوسرے فرد کی کان کی لو چھونے پر یہ ''موڈیو لیٹڈ الیکٹرو اسٹیٹک فیلڈ'' کان کی لو پر بہت ہی معمولی سا ارتعاش پیدا کرتی ہیں، جس کے نتیجے میں انگلی اور کان دونوں مل کر ایک آرگینگ اسپیکر تشکیل دے دیتے ہیں جو چھونے والے شخص کو یہ سنگل سننے کا اہل کر دیتے ہیں، جب کہ یہ ''بے آواز سگنل'' جسمانی تعلق پر ایک جسم سے دوسرے جسم میں منتقل ہوسکتے ہیں۔ تا ہم ریکارڈ کی گئی آواز کو کان کے مخصوص حصے کو چھونے پر ہی سنا جا سکتا ہے۔
آواز پیدا کرنے کے لیے جسم کااستعمال کرنے میں کافی اضافہ ہوچکا ہے۔ جب کہ آواز کو سر کی ہڈیوں کی مدد سے کان کے اندرونی حصے تک منتقل کرنے والی ''بون کنڈکشن'' ٹیکنالوجی پہلے ہی اسپیشل فورسز استعمال کر رہی ہیں جب کہ حال ہی میں ''گوگل گلاس'' اور انتہائی بہترین معیار کے ہیڈ فون میں بھی اس ٹیکنالوجی کا استعمال شروع ہو چکا ہے۔
اس حوالے سے یونیورسٹی آف سالفورڈ کے انجینئرنگ پروفیسر ٹریور کوکس کا کہنا ہے کہ'' اس بات میں کو ئی شبہ نہیں کہ آپ یقیناًانسانی جسم سے سگنلز کو گذار سکتے ہیں کیوں کہ یہ برقی موصل بھی ہوسکتے ہیں، لیکن یہ ٹیکنالوجی بظاہر جادوئی لگ رہی ہے۔ یا د رہے کہ ڈیوائس کا نام ''Ishin-Den-Shin'' ایک جاپانی منتر ہے جس کا مطلب''دماغ کیا سوچتا ہے ،دل اسے منتقل کرتا ہے '' ہے۔
پٹس برگ کے ڈزنی ریسرچ سینٹر میں اس ڈیوائس کے موجدین کا کہنا ہے کہ ''Ishin-Den-Shin'' ڈیوائس کمپیوٹر کے ساؤنڈ کارڈ سے منسلک ہاتھ میں پکڑنے والے مائیکرو فون پر مشتمل ہے اور جب آپ مائیکروفون میں اپنا پیغام ریکارڈ کریں گے تو اس میں نصب ڈیوائس آواز ریکارڈ کر کے لو کرنٹ، ہائی وولٹیج کے نہ سنائی دینے والے سگنل میں تبدیل کردے گی۔
یہ سگنل مائیکرو فون کے بیرونی حصے سے منسلک ایک باریک تار میں اپنا بہاؤ جاری رکھیں گے کسی دوسرے فرد کی کان کی لو چھونے پر یہ ''موڈیو لیٹڈ الیکٹرو اسٹیٹک فیلڈ'' کان کی لو پر بہت ہی معمولی سا ارتعاش پیدا کرتی ہیں، جس کے نتیجے میں انگلی اور کان دونوں مل کر ایک آرگینگ اسپیکر تشکیل دے دیتے ہیں جو چھونے والے شخص کو یہ سنگل سننے کا اہل کر دیتے ہیں، جب کہ یہ ''بے آواز سگنل'' جسمانی تعلق پر ایک جسم سے دوسرے جسم میں منتقل ہوسکتے ہیں۔ تا ہم ریکارڈ کی گئی آواز کو کان کے مخصوص حصے کو چھونے پر ہی سنا جا سکتا ہے۔
آواز پیدا کرنے کے لیے جسم کااستعمال کرنے میں کافی اضافہ ہوچکا ہے۔ جب کہ آواز کو سر کی ہڈیوں کی مدد سے کان کے اندرونی حصے تک منتقل کرنے والی ''بون کنڈکشن'' ٹیکنالوجی پہلے ہی اسپیشل فورسز استعمال کر رہی ہیں جب کہ حال ہی میں ''گوگل گلاس'' اور انتہائی بہترین معیار کے ہیڈ فون میں بھی اس ٹیکنالوجی کا استعمال شروع ہو چکا ہے۔
اس حوالے سے یونیورسٹی آف سالفورڈ کے انجینئرنگ پروفیسر ٹریور کوکس کا کہنا ہے کہ'' اس بات میں کو ئی شبہ نہیں کہ آپ یقیناًانسانی جسم سے سگنلز کو گذار سکتے ہیں کیوں کہ یہ برقی موصل بھی ہوسکتے ہیں، لیکن یہ ٹیکنالوجی بظاہر جادوئی لگ رہی ہے۔ یا د رہے کہ ڈیوائس کا نام ''Ishin-Den-Shin'' ایک جاپانی منتر ہے جس کا مطلب''دماغ کیا سوچتا ہے ،دل اسے منتقل کرتا ہے '' ہے۔