مشکوک افراد کو پکڑنے کیلیے پورٹیبل ڈیوائس تیار
ڈیوائس کی مدد سے جرائم پیشہ عناصرکے خاتمے میں مدد ملے گی، نادرا
نادرا نے افراد کی شناخت کیلیے پورٹیبل ڈیوائس تیار کرلی ہے جس کی مدد سے کسی بھی مقام پر کسی بھی شخص کی شناخت کی جاسکتی ہے۔
اس ڈیوائس کا عملی مظاہرہ جمعرات کو نادرا کے ڈائریکٹر جنرل ڈیٹابیس نے جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو کیا، بینچ نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے قانون نافذ کرنیوالے اداروں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی کہ وہ اس ڈیوائس کی مدد سے کراچی کے داخلی وخارجی راستوں پر افراد کی شناخت کیلیے نظام وضع کریں، اسٹینڈنگ کونسل اشفاق رفیق جنجوعہ اور نادرا کے ڈائریکٹر جنرل ڈیٹا بیس مظفر احمد عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ ساڑھے 9 کروڑ پاکستانیوں کو قومی شناختی کارڈز جاری کیے جاچکے ہیں جنھیں انگلیوں کے نشان یا چہرے سے شناخت کرنے کیلیے نظام تیار کرلیا گیا ہے، یہ وائرلیس نظام باآسانی کہیں بھی نصب کیا جاسکتا ہے جسے مرکزی نظام کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے، اس کی مدد سے کسی شاہراہ سے بھی مشکوک افراد کی شناخت کی جاسکتی ہے۔
جس سے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کیخلاف کارروائی اور ان کے خاتمے میں مدد ملے گی ، انھوں نے بتایا کہ اس سسٹم کے ذریعے افغان مہاجرین، نارا کارڈ ہولڈرز غیر ملکیوں کوبھی شناخت کیاجاسکتا ہے، عدالت میں اے آئی جی (لیگل)علی شیرجکھرانی کے قومی شناختی کارڈ نمبر کے ذریعے معلومات کے حصول کا عملی مظاہرہ بھی کیا گیا۔
انھوں نے ملٹی میڈیا کے ذریعے نادرا کے نظام سے عدالت کو آگاہ کیا، عدالت کو بتایا گیا کہ اس نظام کے تحت پاکستانی شہریوں، 15سال کی عمر تک، افغان مہاجرین، ناراکا کارڈ رکھنے والے غیرملکیوں، دہری شہریت والے پاکستانیوں، ایسے پاکستانی شہری جنھوں نے پاکستانی شہریت ترک کردی یا وہ غیر ملکی جو زائد المعیاددستاویز پر یہاں مقیم ہیںکو بھی شناخت کیا جاسکتا ہے، عدالت کو بتایا گیا کہ اس نظام کو ایف آئی اے کےIBMSڈیٹا بیس سے بھی منسلک کردیا گیا ہے۔
نادرا کی رپورٹ کے مطابق ملک کی آبادی18کروڑ سے زائد ہوچکی اور ملک کو10سال سے سیکیورٹی کی پیچیدہ صورتحال کا سامنا ہے اس لیے ضروری ہے کہ افراد کی شناخت کاایسا نظام وضع کیا جائے جس کے ذریعے شہری اور حکومت کے درمیان رابطے سے پہلے شناخت کا مرحلہ طے کرلیا جائے، عدالت نے ہدایت کی کہ دہشت گردوں کی شناخت کیلیے یہ سسٹم شہر کے داخلی و خارجی راستوں پرنصب کردیا جائے، اس موقع پر عدالت کو بتایا گیا کہ لاپتا ہونے والی خواتین مسمات فوزیہ او رمسمات حلیمہ بازیاب ہوچکیں، دونوں خواتین نے عدالت کو بتایا کہ انھوں نے اپنی پسند کی شادی کی ہے اور انھیں کسی نے اغوا نہیں کیا تھا،عدالت نے شفیق الرحمن،سید اعجاز قادری،اختر اور بلال سمیت متعدد افراد کی گمشدگی کی درخواستوں کی بھی سماعت کی۔
اس ڈیوائس کا عملی مظاہرہ جمعرات کو نادرا کے ڈائریکٹر جنرل ڈیٹابیس نے جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو کیا، بینچ نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے قانون نافذ کرنیوالے اداروں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی کہ وہ اس ڈیوائس کی مدد سے کراچی کے داخلی وخارجی راستوں پر افراد کی شناخت کیلیے نظام وضع کریں، اسٹینڈنگ کونسل اشفاق رفیق جنجوعہ اور نادرا کے ڈائریکٹر جنرل ڈیٹا بیس مظفر احمد عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ ساڑھے 9 کروڑ پاکستانیوں کو قومی شناختی کارڈز جاری کیے جاچکے ہیں جنھیں انگلیوں کے نشان یا چہرے سے شناخت کرنے کیلیے نظام تیار کرلیا گیا ہے، یہ وائرلیس نظام باآسانی کہیں بھی نصب کیا جاسکتا ہے جسے مرکزی نظام کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے، اس کی مدد سے کسی شاہراہ سے بھی مشکوک افراد کی شناخت کی جاسکتی ہے۔
جس سے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کیخلاف کارروائی اور ان کے خاتمے میں مدد ملے گی ، انھوں نے بتایا کہ اس سسٹم کے ذریعے افغان مہاجرین، نارا کارڈ ہولڈرز غیر ملکیوں کوبھی شناخت کیاجاسکتا ہے، عدالت میں اے آئی جی (لیگل)علی شیرجکھرانی کے قومی شناختی کارڈ نمبر کے ذریعے معلومات کے حصول کا عملی مظاہرہ بھی کیا گیا۔
انھوں نے ملٹی میڈیا کے ذریعے نادرا کے نظام سے عدالت کو آگاہ کیا، عدالت کو بتایا گیا کہ اس نظام کے تحت پاکستانی شہریوں، 15سال کی عمر تک، افغان مہاجرین، ناراکا کارڈ رکھنے والے غیرملکیوں، دہری شہریت والے پاکستانیوں، ایسے پاکستانی شہری جنھوں نے پاکستانی شہریت ترک کردی یا وہ غیر ملکی جو زائد المعیاددستاویز پر یہاں مقیم ہیںکو بھی شناخت کیا جاسکتا ہے، عدالت کو بتایا گیا کہ اس نظام کو ایف آئی اے کےIBMSڈیٹا بیس سے بھی منسلک کردیا گیا ہے۔
نادرا کی رپورٹ کے مطابق ملک کی آبادی18کروڑ سے زائد ہوچکی اور ملک کو10سال سے سیکیورٹی کی پیچیدہ صورتحال کا سامنا ہے اس لیے ضروری ہے کہ افراد کی شناخت کاایسا نظام وضع کیا جائے جس کے ذریعے شہری اور حکومت کے درمیان رابطے سے پہلے شناخت کا مرحلہ طے کرلیا جائے، عدالت نے ہدایت کی کہ دہشت گردوں کی شناخت کیلیے یہ سسٹم شہر کے داخلی و خارجی راستوں پرنصب کردیا جائے، اس موقع پر عدالت کو بتایا گیا کہ لاپتا ہونے والی خواتین مسمات فوزیہ او رمسمات حلیمہ بازیاب ہوچکیں، دونوں خواتین نے عدالت کو بتایا کہ انھوں نے اپنی پسند کی شادی کی ہے اور انھیں کسی نے اغوا نہیں کیا تھا،عدالت نے شفیق الرحمن،سید اعجاز قادری،اختر اور بلال سمیت متعدد افراد کی گمشدگی کی درخواستوں کی بھی سماعت کی۔