فنڈز کی عدم فراہمی سندھ حکومت کی مفت ایمبولینس سروس معطل
سروس کے اخراجات کی مد میں جولائی تا دسمبر 41 کروڑ روپے کی ادائیگیاں کی جانا تھیں
ISLAMABAD:
کراچی کے لیے سندھ حکومت کی پہلی مفت ایمبولینس سروس فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث مکمل طور پر معطل ہوگئی ہے۔
سندھ حکومت نے نجی ادارے امن ہیلتھ کیئر سروسز کے تحت چلنے والی جان بچانے والی ایمبولینسز کی سروس کو سندھ حکومت کی سرپرستی میں لیا تھا، ایمبولینس سروس کے اخراجات کی مد میں جولائی تا دسمبر 41کروڑ روپے کی ادائیگیاں کی جانی تھیں تاہم معاہدہ اور سروس کے آغاز کے چار ماہ گزرنے کے باوجود سندھ حکومت مذکورہ فنڈز جاری نہ کرسکی۔
امن ہیلتھ کیئر سروسز نے سندھ حکومت کے اشتراک کے بعد اس سہولت کو سندھ ریسکیو اینڈ میڈیکل سروس کا نام دیا جس کے تحت 60جان بچانے والی ایمبولینسز کراچی میں خدمات فراہم کرتی رہیں، اس سروس سے یومیہ 300مریض استفادہ کررہے تھے تاہم فنڈز کی قلت کی وجہ سے سروس میں تعطل آتا رہا اور ایمبولینسز کی تعداد 60سے بتدریج کم ہوتی رہی اکتوبر کے آغاز تک یہ تعداد 15تک محدود ہوگئی جبکہ اکتوبر کے وسط تک محض 5ایمبولینس یہ سہولت فراہم کررہی تھیں اور وہ بھی آخر کار 17اکتوبر کو بند کردی گئیں۔
امن ہیلتھ کیئر سروسز کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فنڈز کی قلت کی وجہ سے عملے کو تنخواہوں کی ادائیگی کے علاوہ دوائیں، آکسیجن اور ایندھن کی خریداری میں مشکلات کا سامنا تھا کسی نہ کسی طور پر چار ماہ تک یہ سہولت مہیا کی جاتی رہی لیکن سندھ حکومت کی جانب سے وعدوں کے علاوہ کچھ نہ دیا گیا۔
ادھر حکومت سندھ کے ترجمان بیرسٹر مرتضی وہاب نے میڈیا کے لیے جاری کردہ بیان میں کہا کہ امن ایمبولینس سروس بند ہونے کے معاملے کا نوٹس لے لیا گیا ہے، امن ایمبولینس کے بند ہونے کا تاثر غلط ہے، فنڈز کی سمری وزیراعلی سندھ کو ارسال کردی گئی ہے۔
کراچی کے لیے سندھ حکومت کی پہلی مفت ایمبولینس سروس فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث مکمل طور پر معطل ہوگئی ہے۔
سندھ حکومت نے نجی ادارے امن ہیلتھ کیئر سروسز کے تحت چلنے والی جان بچانے والی ایمبولینسز کی سروس کو سندھ حکومت کی سرپرستی میں لیا تھا، ایمبولینس سروس کے اخراجات کی مد میں جولائی تا دسمبر 41کروڑ روپے کی ادائیگیاں کی جانی تھیں تاہم معاہدہ اور سروس کے آغاز کے چار ماہ گزرنے کے باوجود سندھ حکومت مذکورہ فنڈز جاری نہ کرسکی۔
امن ہیلتھ کیئر سروسز نے سندھ حکومت کے اشتراک کے بعد اس سہولت کو سندھ ریسکیو اینڈ میڈیکل سروس کا نام دیا جس کے تحت 60جان بچانے والی ایمبولینسز کراچی میں خدمات فراہم کرتی رہیں، اس سروس سے یومیہ 300مریض استفادہ کررہے تھے تاہم فنڈز کی قلت کی وجہ سے سروس میں تعطل آتا رہا اور ایمبولینسز کی تعداد 60سے بتدریج کم ہوتی رہی اکتوبر کے آغاز تک یہ تعداد 15تک محدود ہوگئی جبکہ اکتوبر کے وسط تک محض 5ایمبولینس یہ سہولت فراہم کررہی تھیں اور وہ بھی آخر کار 17اکتوبر کو بند کردی گئیں۔
امن ہیلتھ کیئر سروسز کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فنڈز کی قلت کی وجہ سے عملے کو تنخواہوں کی ادائیگی کے علاوہ دوائیں، آکسیجن اور ایندھن کی خریداری میں مشکلات کا سامنا تھا کسی نہ کسی طور پر چار ماہ تک یہ سہولت مہیا کی جاتی رہی لیکن سندھ حکومت کی جانب سے وعدوں کے علاوہ کچھ نہ دیا گیا۔
ادھر حکومت سندھ کے ترجمان بیرسٹر مرتضی وہاب نے میڈیا کے لیے جاری کردہ بیان میں کہا کہ امن ایمبولینس سروس بند ہونے کے معاملے کا نوٹس لے لیا گیا ہے، امن ایمبولینس کے بند ہونے کا تاثر غلط ہے، فنڈز کی سمری وزیراعلی سندھ کو ارسال کردی گئی ہے۔