فاٹا میں ترقیاتی کاموں کے نام پر اربوں روپے ہڑپ کیے جارہے ہیں قادر بلوچ
وفاقی وزیر،فنڈکے اجرا پرمشاورت کامطالبہ، ترقیاتی کام زمین پرنظرنہیںآتے،چیئرمین کمیٹی
وفاقی وزیر برائے ریاستیں و سرحدی امور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ نے انکشاف کیاہے کہ غیرملکی ڈونرزکاکہناہے کہ کئی ارب ڈالرفاٹامیںترقیاتی منصوبوں کیلیے فراہم کیے گئے لیکن قبائلی علاقوں میں کچھ بھی خرچ نہیں ہوا، این جی اوز اور ٹھیکیدارملی بھگت سے اربوں روپوں کی کرپشن میں ملوث ہیں۔
انھوںنے فنڈکے اجرا پرمشاورت کامطالبہ کیا، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کااجلاس چیئرمین کمیٹی صالح شاہ کی صدارت میںپارلیمنٹ ہائوس میںہوا۔ کمیٹی کے چیئرمین صالح شاہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ فاٹا سیکریٹریٹ حکام سے قبائلی علاقوںمیںجاری تمام منصوبوں کی رپورٹس طلب کی گئی تھیں مگرصرف خیبرایجنسی کے بارے میں رپورٹ فراہم کی گئی،اس موقع پرسیکریٹری فاٹاظاہرشاہ نے کمیٹی کوبریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ 18 فروری کوپولٹیکل ایجنٹ کے آفس کے باہردہشتگردوںنے حملہ کیاتھاجس میں تمام ریکارڈتباہ ہوگیا، ریکارڈ دوبارہ مرتب کررہے ہیں، قبائلی علاقوںمیںایف ایف ایس پی کے تحت منصوبے 2008 میں شروع ہوئے جو2014میںمکمل ہوںگے اب تک 276 ترقیاتی اسکیمیں مکمل ہوگئی ہیں جبکہ مزید 67 اسکیمیں مارچ 2014تک مکمل ہوجائیںگی۔ چیئرمین کمیٹی صالح شاہ نے کہاکہ ترقیاتی کام زمین پر نظرنہیں آتے ٹھیکیداربرطانیہ میں بیٹھ کریہاںٹھیکہ حاصل کررہے ہیں۔
ہلال الرحمن نے کہا کہ یکایک اسکول کیلیے 70لاکھ روپے منظورکیے گئے مگرزمین پرتعلیمی ادارے نظرنہیںآتے۔ وفاقی وزیرعبدالقادربلوچ نے کہاکہ وہ وزیربننے کے بعد2دفعہ جنیواگئے ہیںجہاںپرڈونرز نے کہاکہ ہم نے فاٹامیںترقیاتی منصوبوں کیلیے اربوں ڈالر بجھوائے تاہم فاٹامیںترقیاتی منصوبے نظر نہیں آتے۔ انھوںنے تجویزدی کہ بجٹ کی منظوری سے قبل علاقے کے منتخب ارکان کمیٹی سے منصوبوںکے حوالے سے مشاورت کی جائے اس طرح ترقیاتی کاموں کو بہتر بنایا جاسکتاہے۔ ہلال الرحمن نے کہاکہ قبائلی علاقوںمیںجاری منصوبوںکاآڈٹ ہوناچاہیے جس پرسیکریٹری فاٹاسیکرٹریٹ ظاہرشاہ نے کہاکہ ہم قبائلی علاقوں میں غیرملکی این جی اوزکی طرف سے شروع کیے گئے منصوبوں کا آڈٹ نہیںکرسکتے،ان منصوبوںکے ڈونرزکاکہناہے کہ منصوبوںکی تکمیل پرمنصوبوںکاآڈٹ کرایا جائے گا۔
انھوںنے فنڈکے اجرا پرمشاورت کامطالبہ کیا، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کااجلاس چیئرمین کمیٹی صالح شاہ کی صدارت میںپارلیمنٹ ہائوس میںہوا۔ کمیٹی کے چیئرمین صالح شاہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ فاٹا سیکریٹریٹ حکام سے قبائلی علاقوںمیںجاری تمام منصوبوں کی رپورٹس طلب کی گئی تھیں مگرصرف خیبرایجنسی کے بارے میں رپورٹ فراہم کی گئی،اس موقع پرسیکریٹری فاٹاظاہرشاہ نے کمیٹی کوبریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ 18 فروری کوپولٹیکل ایجنٹ کے آفس کے باہردہشتگردوںنے حملہ کیاتھاجس میں تمام ریکارڈتباہ ہوگیا، ریکارڈ دوبارہ مرتب کررہے ہیں، قبائلی علاقوںمیںایف ایف ایس پی کے تحت منصوبے 2008 میں شروع ہوئے جو2014میںمکمل ہوںگے اب تک 276 ترقیاتی اسکیمیں مکمل ہوگئی ہیں جبکہ مزید 67 اسکیمیں مارچ 2014تک مکمل ہوجائیںگی۔ چیئرمین کمیٹی صالح شاہ نے کہاکہ ترقیاتی کام زمین پر نظرنہیں آتے ٹھیکیداربرطانیہ میں بیٹھ کریہاںٹھیکہ حاصل کررہے ہیں۔
ہلال الرحمن نے کہا کہ یکایک اسکول کیلیے 70لاکھ روپے منظورکیے گئے مگرزمین پرتعلیمی ادارے نظرنہیںآتے۔ وفاقی وزیرعبدالقادربلوچ نے کہاکہ وہ وزیربننے کے بعد2دفعہ جنیواگئے ہیںجہاںپرڈونرز نے کہاکہ ہم نے فاٹامیںترقیاتی منصوبوں کیلیے اربوں ڈالر بجھوائے تاہم فاٹامیںترقیاتی منصوبے نظر نہیں آتے۔ انھوںنے تجویزدی کہ بجٹ کی منظوری سے قبل علاقے کے منتخب ارکان کمیٹی سے منصوبوںکے حوالے سے مشاورت کی جائے اس طرح ترقیاتی کاموں کو بہتر بنایا جاسکتاہے۔ ہلال الرحمن نے کہاکہ قبائلی علاقوںمیںجاری منصوبوںکاآڈٹ ہوناچاہیے جس پرسیکریٹری فاٹاسیکرٹریٹ ظاہرشاہ نے کہاکہ ہم قبائلی علاقوں میں غیرملکی این جی اوزکی طرف سے شروع کیے گئے منصوبوں کا آڈٹ نہیںکرسکتے،ان منصوبوںکے ڈونرزکاکہناہے کہ منصوبوںکی تکمیل پرمنصوبوںکاآڈٹ کرایا جائے گا۔