شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن ہم آپ کی آمد کے شکرگزار رہیں گے

جب برطانوی شہزادی مشرقی روایات کا احترام کرتے ہوئے پُروقار لباس زیب تن کرسکتی ہے تو ہماری اداکارائیں کیوں نہیں

کیٹ مڈلٹن نے اپنے لباس اور انداز سے کروڑوں پاکستانیوں کے دل جیت لیے

'وہ آیا اس نے دیکھا اور اس نے فتح کرلیا'، شہزادی کیٹ مڈلٹن پر یہ محاورہ بالکل صادق آتا ہے۔ شہزادی کیٹ مڈلٹن اپنے شہزادے کے ساتھ آئیں اور اپنے لباس و انداز سے کروڑوں پاکستانیوں کے دلوں کو جیت کر چلی گئیں۔ اور دل ایسے فتح کیے کہ پاکستانی برسوں تک شہزادی اور شہزادے کی آمد کو بھول نہ پائیں گے، جیسے برسوں پہلے آئی ایک اور شہزادی لیڈی ڈیانا کو آج تک بھول نہیں پائے۔

شہزادی اور شہزادے کی آمد سے بہت عرصہ قبل میڈیا پر مسلسل خبریں آرہی تھیں کہ برطانوی شاہی جوڑا پاکستان کا دورہ کرے گا یا شہزادہ ولیم اپنی شہزادی کے ساتھ پاکستان آئیں گے وغیرہ وغیرہ۔ لیکن میرے لیے اس وقت یہ عام سی بات تھی بلکہ میں یہ سوچ رہی تھی پرنس ولیم اور کیٹ مڈلٹن اگرپاکستان آئیں گے تو اس میں کون سی بڑی بات ہے، بہت سے ممالک کے بااثر لوگ اپنے وفد کے ہمراہ اکثر پاکستان کا دورہ کرتے ہیں اس میں اتنی خاص بات کیا ہے؟۔ میری سوچ کی وجہ شاید یہ بھی ہوسکتی ہے کہ جب پرنس ولیم کی ماں لیڈی ڈیانا نے پاکستان کا دورہ کیا تھا تو میں بہت چھوٹی تھی اور اتنی باشعور نہیں تھی کہ اکثر دوروں پر آئے غیر ملکی وفود اور کسی شہزادی کی اپنے ملک میں آمد میں فرق کرسکوں، لہذا شہزادہ ولیم اور کیٹ مڈلٹن کا دورہ بھی میرے لیے بالکل عام بات تھی لیکن 14 اکتوبر کی رات کو یہ عام بات بہت خاص بن گئی، جب میں نے ٹی وی پر شہزادے اور شہزادی کو دیکھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی اداکاراؤں کوکیٹ مڈلٹن سے کپڑے پہننا سیکھنا چاہیئے

ہر لڑکی کا بچپن شہزادہ اور شہزادی کے قصے کہانیاں سنتے ہوئے گزرتا ہے لڑکیاں بچپن ہی سے اپنے ذہن میں شہزادے اور شہزادی کی شبیہ بنالیتی ہیں جس میں سفید گھوڑے پر سوار انتہائی خوبصورت راجکمار، حُسن کی دیوی جیسی راجکماری کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی گزارتا ہے۔ لیکن جیسے جیسے انسان بڑا ہوتا جاتا ہے شہزادہ شہزادی کی یہ کہانیاں ذہن میں ماند پڑتی جاتی ہیں اور بالآخر ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب ذہن سے شہزادے اور شہزادی کا تصور ہی ختم ہوجاتا ہے۔ لیکن 14 اکتوبر کی رات میرے ذہن سے محو ہونے والی تمام کہانیاں جیسے ایک بار پھر زندہ ہوگئیں۔ میں ٹی وی پر حقیقی شہزادے اور شہزادی کو دیکھ رہی تھی جو انتہائی خوبصورت محل میں رہتے ہیں اور ہمارے ملک میں ہمارے مہمان بن کر آئے ہیں۔



پرنس ولیم اور کیٹ مڈلٹن کو دیکھ کر میرا نظریہ تبدیل ہونے کی ایک وجہ صرف ان کا شہزادہ اور شہزادی ہونا نہیں تھا بلکہ ان کا وہ شاہی انداز تھا جو انہیں دوسروں سے ممتاز بنا رہاتھا۔ شہزادی کیٹ مڈلٹن نے پاکستان کے دورے کے موقع پر جس لباس کا انتخاب کیا وہ کمال تھا حالانکہ وہ برطانیہ کی شہزادی تھیں اور چاہتیں تو اپنے روایتی لباس میں پاکستان آتیں اور 5 روز گھوم پھر کر واپس چلی جاتیں۔ لیکن دورہ پاکستان سے قبل شاید انہوں نے طے کرلیا تھا کہ اس دورے کو ایک روایتی دورہ نہیں بنانا بلکہ اپنی ساس لیڈی ڈیانا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسے ایسا یاد گار دورہ بنانا ہے، جس کے نقوش برسوں تک نہیں مٹ سکیں گے اور کیٹ مڈلٹن اپنے اس مشن میں کامیاب بھی ہوئیں۔ شہزادی کیٹ نے پاکستان آمد کے موقع پر ایسے لباس کا انتخاب کیا جس سے مشرقی روایات اور ثقافت کی بھرپور عکاسی ہورہی تھی۔ کیٹ مڈلٹن نے دورہ پاکستان کےپہلے روز آسمانی رنگ کی سادہ لیکن پُروقار شلوار قمیض کا انتخاب کیا اور مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ اپنے دورے کے پہلے ہی روز کیٹ مڈلٹن اپنے لباس، انداز اور اسٹائل سے پاکستانیوں کے دلوں میں گھر کر چکی تھیں۔



شاہی جوڑے نے پاکستان آمد کے دوسرے روز باقاعدہ دورے کا آغاز کیا اور صبح ہی صبح دونوں ننھے منے بچوں سے ملاقات کرنے اسلام آباد کےایک سرکاری اسکول میں پہنچ گئے۔



اسکول کے دورے کے دوران کیٹ مڈلٹن نے نیلے رنگ کی کڑھائی والی شلوار قمیض اور دوپٹہ زیب تن کیا۔ ان کا یہ لباس بھی سادگی اور خوبصورتی میں اپنی مثال آپ تھا اور پھر جس طرح یہ شاہی جوڑہ اسکول کے ننھے منے بچوں کے ساتھ گھل مل گیا ایسا لگا یہ کوئی غیر نہیں بلکہ اپنے ہی ہیں جو بہت دور سے آئے ہیں۔ کیٹ مڈلٹن اور شہزادہ ولیم کے انداز سے بالکل بھی ظاہر نہیں ہورہا تھا کہ یہ کسی ریاست کے شہزادہ شہزادی ہیں۔ نہ غرور، نہ امارات کا رعب بلکہ اپنے دورے کے پہلے ہی روز دونوں نے ثابت کردیا کہ وہ پاکستانیوں کو یہ دورہ برسوں تک بھولنے نہیں دیں گے۔



بچوں سے ملاقات کے بعد شاہی جوڑا صدر مملکت عارف علوی اور وزیراعظم پاکستان عمران خان سے ملاقات کے لیے پہنچا۔ اس موقع پر کیٹ مڈلٹن نے سبز رنگ کی قمیض، سفید شلوار اور دوپٹے کا انتخاب کیا اور بلاشبہ ان کے انتخاب کی داد دینی پڑے گی۔ اس موقع پر یہ رنگ پہن کر انہوں نے ثابت کیا کہ انہیں پاکستانی کلچر اور ثقافت کا کتنا احترام ہے۔ لیکن دورے کے دوسرے روز کی رات تو شاید پورے دورے پر بازی لے گئی۔ اس رات کو شاہی جوڑے کے اعزاز میں برطانوی ہائی کمیشن نے اسلام آباد میں قومی یادگار پر عشائیے کی تقریب منعقد کی تھی اور اس تقریب میں دونوں کی آمد کسی دلہا دلہن کی آمد سے کم نہیں تھی۔




عشائیے کی تقریب میں شہزادہ ولیم نے پہلی بار سبز رنگ کی شیروانی زیب تن کی، لیکن کیٹ مڈلٹن کے تو انداز ہی الگ تھے ،کیٹ نے دلہن کی طرح سبز رنگ کے ستاروں سے جھلماتے لباس کا انتخاب کیا اور شاہی جوڑے نے رنگ و نور سے سجے رکشے میں تقریب میں پہنچ کر پورے پاکستان کو خوشگوار حیرت میں ڈال دیا۔ لوگ شاہی جوڑے کے لباس ، انداز اور رکشے میں انٹری پر دل و جان سےفدا ہوگئے اور شہزادہ شہزادی کی جانب سے مشرقی روایات کا احترام کرنے پر پورے سوشل میڈیا میں دونوں کی خوب واہ واہ ہوئی۔



اگلے روز شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ چترال کی حسین وادیوں میں پہنچے۔ چترال کی خوبصورت وادیوں میں پہنچ کر دونوں آسمان سے اترے دیوی دیوتا لگ رہے تھے۔ آج سے 23 سال قبل آنجہانی لیڈی ڈیانا نے بھی دورہ پاکستان کے دوران چترال کو خاص اہمیت دی تھی اور چترال کا حسن دیکھنے پہنچی تھیں۔ لہٰذا ایسا کیسے ہوسکتا تھا کہ جہاں لیڈی ڈیانا نے اپنے نقش چھوڑے وہاں ان کا بیٹا اور بہو نہ جائیں۔ اپنے دورے کا تیسرا دن شاہی جوڑے نے چترال کی حسین وادیوں میں گزارا اور اس موقع پر بھی کیٹ مدلٹن کے لباس نے پورے پاکستان کی توجہ اپنی جانب مبذول کرالی۔



شہزادی نے دورہ پاکستان کے دوران لباس کے معاملے میں بالکل بھی سمجھوتہ نہیں کیا اورایسے لباس کا انتخاب کیا جس سے مشرقی روایات کے لیے احترام جھلکتا ہو۔ لہذا اب تو پاکستانیوں کی نظریں بے تابی سے شہزادی کے اگلے دن کے دورے پر تھیں اورلوگ یہ جاننے کے لیے بے چین تھے کہ شہزادی کیٹ مڈلٹن اپنے دورے کے اگلے روز کس لباس کا انتخاب کرتی ہیں۔ لیکن کیٹ مڈلٹن نے پاکستانیوں کو مایوس نہیں کیا۔ دورے کے چوتھے روز پرنس ولیم اور کیٹ مڈلٹن لاہور میں یتیم و نادار بچوں سے ملاقات کرنے ایس او ایس ویلیج پہنچے اورتوقع کے مطابق کیٹ مڈلٹن نے اس موقع پر سفید کرتے، سفید ٹراؤزر اور سفید رنگ کا دوپٹہ اوڑھا۔



اب تو پاکستانی بے چینی سے ان کے بادشاہی مسجد جانے کا انتظار کررہے تھے، اور وہ وقت آپہنچا جب کیٹ مڈلٹن اور شہزادہ ولیم بادشاہی مسجد پہنچے اوریہ دیکھ کر لوگوں کی حیرت کی انتہا نہ رہی کہ شہزادی نے مشرقی روایات کی پاسداری کے ساتھ مذہب اسلام کو بھی نہایت احترام بخشا اور مسجد کے دورے کے لیے انہوں نے سبز رنگ کی شلوار قمیض کا انتخاب کیا اور اس دوران وہ سارا وقت سر پر ڈوپٹہ اوڑھے ہوئے تھیں۔ ان کی اسی ادا نے پاکستانیوں کے دلوں کو فتح کرلیا۔ شہزادی کا سر پر ڈوپٹہ اورڑھ کر اپنے شہزادے کے ساتھ مسجد کے فرش پر چہل قدمی کرناہو یا نظریں نیچی کرکے نہایت احترام سے تلاوت قرآن پاک سننا ہو۔ شہزادی کی ہر ادا پاکستانیوں کو بھا گئی اور میڈیا پر دونوں کی خوب تعریفیں ہوئیں۔



دورہ پاکستان کے دوران شہزادی کے مشرقی لباس وانداز کی سوشل میڈیا پر خوب واہ واہ ہورہی ہے اورلوگ انہیں مشرقی روایات کا احترام کرنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے تھک نہیں رہے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ہی شہزادی کے لباس نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز کردیا ہے کہ جب کیٹ مڈلٹن برطانیہ کی شہزادی ہوتے ہوئے دورہ پاکستان کے دوران مشرقی و اسلامی روایات کا احترام کرتے ہوئے پُروقار لباس زیب تن کرسکتی ہے تو ہماری اداکارائیں بیرون ملک جاکر کیوں بے لگام ہوجاتی ہیں اور کیوں اپنا لباس اور ثقافت ترک کردیتی ہیں۔ ہماری اداکارائیں بیرون ممالک میں پاکستان کی نمائندہ ہوتی ہیں، لہٰذا انہیں وہاں ایسے لباس زیب تن کرنے چاہیئں جو مشرقی روایات کو اجاگر کریں اور غیرملکیوں کو پاکستان کی ثقافت سمجھنے میں مدد کریں۔ سوشل میڈیا پر پاکستانی اداکاراؤں کو مشورے دئیے جارہے ہیں کہ وہ بیرون ممالک دوروں کے دوران اپنے لباس کا خصوصی خیال رکھیں اور ایسا لباس زیب تن نہ کریں جس سے پاکستانیوں کو خجالت محسوس ہو۔



نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
Load Next Story