پی ایم سی اسپتال انتظامیہ کا کارنامہ زندہ بچی کو مردہ قرار دیدیا
کفن پہنا کر لاش والدین کے حوالے، ماں نے دل کی دھڑکن محسوس کر لی، سول اسپتال میں ڈاکٹروں کی بچی کے زندہ ہونے کی تصدیق
پی ایم سی اسپتال کا کارنامہ، 3 ماہ کی بچی کو مردہ قرار دے دیا۔کفن پہنا کر لاش والدین کے حوالے کردی۔
پیپلز میڈیکل کالج و اسپتال کے شعبہ اطفال نے ضلع سانگھڑ کی 3 ماہ کی بچی روبینہ کو مردہ قرار دے کر ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کر دیا۔ والد نبی بخش بلوچ نے ایکسپریس کو بتایا کہ بچی کو طبیعت خراب ہونے پر پیپلز میڈیکل کالج و اسپتال میں داخل کروایا۔
شام کو ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچی انتقال کرگئی ہے اور انہوں نے فوتگی کا سرٹیفکیٹ بھی دے دیا ۔ ہم ایمبولینس میں لاش لے کر روانہ ہوئے تو ماں نے بچی کے دل کی دھڑکن محسوس کی ۔ جس پر بچی کو سول اسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے بچی کے زندہ ہونے کی تصدیق کی۔
بچی کو نجی میڈیکل سینٹر میں داخل کرایا۔ خبریں چلنے پر اسپتال انتظامیہ طیش میں آگئی اور اسے بلا کر ڈانٹا کہ میڈیا پر بیان کیوں دیا ۔ اب بچی کو حیدرآباد لے جاؤ اور زبردستی بچی کو سینٹر سے ڈسچارج کر دیا۔ آکسیجن نہ ملنے سے بچی نے تڑپ تڑپ کر جان دے دی۔ والد نے کہا کہ بچی کا قاتل نجی اسپتال کا ڈاکٹر ہے اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ بچی کاڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی خبر نشر ہونے پر بااثر سیاسی شخصیات اور ضلع انتظامیہ کے دباؤ پر نجی میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹر نے بچی کو ڈسچارج کر کے اپنا بیان تبدیل کردیا۔
پہلے ڈاکٹر نے صحافیوں سے بات چیت میں بتایا کہ بچی کی حالت تشویشناک ہے جب دباؤ پڑا توکہا کہ بچی کی دماغی موت پہلے سے ہوچکی تھی۔ دوسری جانب مذکورہ واقعہ کا ڈپٹی کمشنر ابرار احمد جعفر نے نوٹس لیتے ہوئے پی ایم سی اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر یوسف زرداری اور اسسٹنٹ کمشنر طارق سولنگی پر مشتمل 2 رکنی کمیٹی بناکر 3 روز میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔
پیپلز میڈیکل کالج و اسپتال کے شعبہ اطفال نے ضلع سانگھڑ کی 3 ماہ کی بچی روبینہ کو مردہ قرار دے کر ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کر دیا۔ والد نبی بخش بلوچ نے ایکسپریس کو بتایا کہ بچی کو طبیعت خراب ہونے پر پیپلز میڈیکل کالج و اسپتال میں داخل کروایا۔
شام کو ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچی انتقال کرگئی ہے اور انہوں نے فوتگی کا سرٹیفکیٹ بھی دے دیا ۔ ہم ایمبولینس میں لاش لے کر روانہ ہوئے تو ماں نے بچی کے دل کی دھڑکن محسوس کی ۔ جس پر بچی کو سول اسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے بچی کے زندہ ہونے کی تصدیق کی۔
بچی کو نجی میڈیکل سینٹر میں داخل کرایا۔ خبریں چلنے پر اسپتال انتظامیہ طیش میں آگئی اور اسے بلا کر ڈانٹا کہ میڈیا پر بیان کیوں دیا ۔ اب بچی کو حیدرآباد لے جاؤ اور زبردستی بچی کو سینٹر سے ڈسچارج کر دیا۔ آکسیجن نہ ملنے سے بچی نے تڑپ تڑپ کر جان دے دی۔ والد نے کہا کہ بچی کا قاتل نجی اسپتال کا ڈاکٹر ہے اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ بچی کاڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی خبر نشر ہونے پر بااثر سیاسی شخصیات اور ضلع انتظامیہ کے دباؤ پر نجی میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹر نے بچی کو ڈسچارج کر کے اپنا بیان تبدیل کردیا۔
پہلے ڈاکٹر نے صحافیوں سے بات چیت میں بتایا کہ بچی کی حالت تشویشناک ہے جب دباؤ پڑا توکہا کہ بچی کی دماغی موت پہلے سے ہوچکی تھی۔ دوسری جانب مذکورہ واقعہ کا ڈپٹی کمشنر ابرار احمد جعفر نے نوٹس لیتے ہوئے پی ایم سی اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر یوسف زرداری اور اسسٹنٹ کمشنر طارق سولنگی پر مشتمل 2 رکنی کمیٹی بناکر 3 روز میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔