طالبات کی ویڈیوز بنانے کا معاملہ بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر مستعفی
ایف آئی اے کی انکوائری مکمل ہونے تک وائس چانسلر جاوید اقبال عہدے سے دستبردار ہونگے گورنر ہاؤس سیکرٹریٹ اعلامیہ
بلوچستان کی سب سے بڑی سرکاری ردس گاہ میں طالبات کی خفیہ ویڈیوزبنا کر انہیں بلیک میل کرنے کے معاملے پر شیخ الجامعہ جاوید اقبال نے استعفیٰ دے دیا۔
گورنر ہاؤس سیکرٹریٹ اعلامیہ کے مطابق وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی جاوید اقبال عہدے سے دستبردار ہوگئے اور ان کی جگہ پروفیسر محمد انور قائم مقام وائس چانسلر تعینات کر دیئے گئے ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی میں طالبات کی مبینہ خفیہ ویڈیوزبنانے کی تحقیقات مکمل ہونے تک وائس چانسلر جاوید اقبال عہدے سے دستبردار رہیں گے۔ مبینہ ویڈیوز کے معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ کررہا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے جامعہ بلوچستان اسکینڈل کی تحقیقات ایک ہفتے میں مکمل کرلی جائیں گی۔ تحقیقاتی رپورٹ 27 اکتوبر کو گورنر امان اللہ خان یاسین زئی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کو پیش کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: طلبا ایجوکیشن الائنس کا بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
پس منظر:
جامعہ بلوچستان میں سیکیورٹی عملے کی جانب سے ہاسٹل اور دیگر جگہوں پر خفیہ کیمروں سے طالبات کو بلیک میل اور ہراساں کرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ بلوچستان ہائی کورٹ نے واقعے کا نوٹس لیا جس پر ایف آئی اے نے یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات پر چھاپے مارتے ہوئے بڑے پیمانے پر طالبات کی ویڈیوز برآمد کیں۔
طلباء تنظیموں اور دیگر فریقوں نے جنسی اسکینڈل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے معاملے کی شفاف تحقیقات کرنے اور ملوث اہلکاروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیاہے۔ یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال ماضی میں بھی جنسی ہراسگی کیس میں برطرف کیے جاچکے ہیں۔
طلباء الائنس نے وائس چانسلر پر اقرباء پروری، مبینہ ویڈیوز بنانے والوں کی سرپرستی کرنے اور کرپشن کے الزامات عائد کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے کیے تھے اور شیخ الجامعہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔
گورنر ہاؤس سیکرٹریٹ اعلامیہ کے مطابق وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی جاوید اقبال عہدے سے دستبردار ہوگئے اور ان کی جگہ پروفیسر محمد انور قائم مقام وائس چانسلر تعینات کر دیئے گئے ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی میں طالبات کی مبینہ خفیہ ویڈیوزبنانے کی تحقیقات مکمل ہونے تک وائس چانسلر جاوید اقبال عہدے سے دستبردار رہیں گے۔ مبینہ ویڈیوز کے معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ کررہا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے جامعہ بلوچستان اسکینڈل کی تحقیقات ایک ہفتے میں مکمل کرلی جائیں گی۔ تحقیقاتی رپورٹ 27 اکتوبر کو گورنر امان اللہ خان یاسین زئی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کو پیش کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: طلبا ایجوکیشن الائنس کا بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
پس منظر:
جامعہ بلوچستان میں سیکیورٹی عملے کی جانب سے ہاسٹل اور دیگر جگہوں پر خفیہ کیمروں سے طالبات کو بلیک میل اور ہراساں کرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ بلوچستان ہائی کورٹ نے واقعے کا نوٹس لیا جس پر ایف آئی اے نے یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات پر چھاپے مارتے ہوئے بڑے پیمانے پر طالبات کی ویڈیوز برآمد کیں۔
طلباء تنظیموں اور دیگر فریقوں نے جنسی اسکینڈل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے معاملے کی شفاف تحقیقات کرنے اور ملوث اہلکاروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیاہے۔ یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال ماضی میں بھی جنسی ہراسگی کیس میں برطرف کیے جاچکے ہیں۔
طلباء الائنس نے وائس چانسلر پر اقرباء پروری، مبینہ ویڈیوز بنانے والوں کی سرپرستی کرنے اور کرپشن کے الزامات عائد کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے کیے تھے اور شیخ الجامعہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔