عدالتی حکم عدولی پر سیکریٹری داخلہ پر جرمانی ایس ایچ او کے وارنٹ جاری

وزارت داخلہ کئی نوٹسوں کے باوجود فوج سے مستعفی ہونے والے ڈاکٹر اور شہری کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی وجہ نہ بتا سکی

عدالت نے وفاقی وزارت داخلہ کو متعدد نوٹس جاری کیے مگر سیکریٹری داخلہ نے جواب داخل نہیں کیا ۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ نے عدالتی حکم نظرانداز کرنے پروفاقی سیکریٹری داخلہ پر 50ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ جرمانے کی رقم سیکریٹری داخلہ کے ذاتی اکائونٹس سے قرق کی جائے۔

عدالت نے ایس ایچ او نارتھ ناظم آبادکی گرفتاری کا وارنٹ جاری کردیا، جسٹس ندیم اخترکی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے جمعرات کوکامران رضا کا ای سی ایل میں نام شامل کرنے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی،درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ درخواست گزار نجی بینک میں ملازم تھا ، 2009 میں اسے ایک فراڈ کے مقدمے میں ملوث کرکے نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا ،ایف آئی اے کی جانب سے ٹھوس وجہ بھی نہیں بتائی گئی،عدالت نے آبزروکیا کہ عدالت نے وفاقی وزارت داخلہ کو متعدد نوٹس جاری کیے مگر سیکریٹری داخلہ نے جواب داخل نہیں کیا ۔




فاضل عدالت نے سابق فوجی افسر کا ای سی ایل میں نام شامل کرنے کیخلاف دائر درخواست پر وفاقی سیکریٹری داخلہ کو جواب داخل کرنے کیلیے حتمی مہلت دیتے ہوئے تنبیہ کی ہے کہ آئندہ سماعت تک جواب داخل نہ کیا گیاتو ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا،درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ ڈاکٹر ہے اور پاک فوج میں میڈیکل کور میں افسر تھا تاہم ملازمت سے مستعفی ہونے کے بعد2003 میں برطانیہ منتقل ہوگیا تھا ، پاکستان سے واپسی پر2013میں یہ کہہ کر ملک سے روانہ ہونے سے روک دیا گیا کہ آپ کا نام ای سی ایل میں شامل ہے۔

عدالت نے آبزروکیا کہ متعددنوٹسز کے باوجود وزارت داخلہ درخواست گزار کا نام ای سی ایل میں نام شامل کرنے کی وجہ بتانے سے قاصر ہے ، مسمات پروین فاطمہ نے ہائیکورٹ میں اپنے بیٹے کے کوائف کے بارے میں درخواست دائر کی ہے ، درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس کا بیٹا ثمرعباس 19مارچ 2013سے لاپتہ ہے ،اس حوالے سے متعلقہ پولیس سے بھی رابطہ کیا گیا مگر پولیس تعاون نہیں کررہی،عدالت نے آبزروکیا کہ بینچ نے ایس ایچ او نارتھ ناظم آباد کو گزشتہ سماعت پر نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کیا تھا۔
Load Next Story